کراماً کاتبین:
گناہ بھلا دیئے جاتے ہیں:
(حدیث) حضرت انسؓ فرماتے ہیں کہ رسول اقدسؐ نے ارشاد فرمایا:
ترجمہ: جب کوئی مسلمان (اپنے گناہوں سے) توبہ کرتا ہے تو خدا تعالیٰ اس کے گناہ کراماً کاتبین کو بھلا دیتے ہیں۔
(فائدہ) علامہ سیوطیؒ نے اپنی کتاب جامع صغیر میں اس حدیث کو ابن عساکر کے حوالے سے کچھ طویل ذکر کیا ہے، جس کا مطلب خیز ترجمہ یہ ہے کہ ’’توبہ کرنے والے انسان کے گناہ حق تعالیٰ محافظین کرام کو بھلا دیتے ہیں اور اس کے اعضاء کو بھی بھلا دیتے ہیں اور زمین کے ان مقامات کو گناہ بھلادیتے ہیں، جہاں پر اس نے گناہ کیا تھا، تاکہ روز قیامت اس سچی توبہ کرنے والے انسان کے خلاف کوئی فرشتہ یا انسان کے اپنے اعضاء یا زمین کا وہ مقام جہاں گناہ کئے تھے، گواہی نہ دے سکیں اور یہ انسان خدا تعالیٰ کے پاس اس حالت میں حاضر ہو گا کہ اس کے خلاف کوئی چیز گناہ کی گواہی دینے والی نہ ہوگی۔‘‘
انسان کے منہ کی بدبو سے اذیت:
(حدیث) حضرت ابو ایوب (انصاریؓ) فرماتے ہیں کہ رسول اقدسؐ نے ارشاد فرمایا:
ترجمہ: مبارک ہوں وضو میں خلال کرنے والے، مبارک ہوں طعام میں خلال کرنے والے، وضو میں خلال (کرنے کا معنی) کلی کرنا، ناک میں پانی چڑھانا اور (ہاتھوں اور پاؤں کی) انگلیوں کے درمیان خلال کرنا اور طعام میں خلال یہ ہے کہ کوئی چیز کھانے کی دانتوں میں رہ جائے (اس کو صاف کرنا) کیونکہ یہ ان دونوں فرشتوں کو زیادہ تکلیف دہ ہے کہ وہ اپنے ساتھی کے دانتوں میں کوئی چیز کھانے کی دیکھیں جب کہ وہ نماز بھی پڑھ رہا ہو۔
(فائدہ) یعنی کوئی چیز کھانے کی انسان کے دانتوں میں رہ جائے یا رہ کر بدبو پیدا کردے تو اس سے کراماً کاتبین کو اذیت ہوتی ہے اور یہ بات عام ہے چاہے نماز کی حالت میں ہو یا نماز سے باہر۔ (جاری ہے)
٭٭٭٭٭
Next Post