کراچی(اسٹاف رپورٹر)میگا منی لانڈنگ اور جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کی تحقیقات میں سابق صدر آصف زرداری کے قریبی ساتھی و مقدمے کے مرکزی ملزم انور مجید کے گھر پر پیر کو جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم نے رینجرز و ایف آئی اے سائبر ونگ کے ماہرین کے ساتھ چھاپہ مارا۔جے آئی ٹی نے چھاپے کے دوران اہم ریکارڈ اور کئی لیپ ٹاپ اپنی تحویل میں لے لئے۔ جے آئی ٹی کو ایک گواہ نے ریکارڈ کرائے گئے بیان میں انور مجید کی جانب سے جعلی بینک اکاؤنٹس کے استعمال کے شواہد پیش کر دئیے۔بینکنگ کورٹ کراچی نے سابق صدر اور پیپلز پارٹی کے شریک سربراہ آصف علی زرداری اور ان کی بہن فریال تالپور،نمرمجید، ذوالقرنین و دیگر ملزمان کی عبوری ضمانتوں میں 21 دسمبر تک توسیع کر دی ہے۔عدالتی حکم کے باوجود حسین لوائی کو عدالت میں پیش نہ کرنے پر جیل کے حکام سے رپورٹ طلب کر لی ہے اور وکیل صفائی کوملزم کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کیلئے درخواست دینے کی اجازت دیدی ۔ سپریم کورٹ نےجے آئی ٹی کو 19 دسمبر تک حتمی رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیدیا ہے اور سمٹ بینک کی جانب سےاومنی گروپ سےمعاملات طے کرنے کیلئے5 دسمبر کی سماعت کے حوالے سےہدایات جاری کرنے کی درخواست مسترد کر دی ہے۔عدالت عظمیٰ نے قرار دیا ہے کہ اسٹیٹ بینک کو ہدایات جاری کرنے سے تحقیقات پر اثر پڑے گا۔مقدمے کی سماعت 24 دسمبر کو ہو گی۔تفصیلات کے مطابق پیر کو میگا منی لانڈنگ اور جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کی تحقیقات میں سابق صدر آصف زرداری کے قریبی ساتھی و مقدمے کے مرکزی ملزم انور مجید کے گھر پر جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کے اراکین نے ایک بار پھر چھاپہ مارا۔جے آئی ٹی نے چھاپے کے دوران ملنے والے لیپ ٹاپ اور اہم ریکارڈ تحویل میں لےلیا۔ چھاپے کے دوران ایف آئی اے سائبر کرائم کے ماہرین بھی جے آئی ٹی کے ہمراہ تھے۔چھاپے کے دوران نا صرف انور مجید کے گھر کی تلاشی لی گئی بلکہ وہاں موجود تمام افراد سے پوچھ گچھ بھی کی گئی ۔ماہرین کے مطابق فارنسک تفتیش کے دوران اہم شواہد مل سکتےہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ چھاپے کے دوران رینجرز حکام سیکورٹی پر موجود رہے اور ایف آئی اے اہلکار 2گھنٹے سے زائد انور مجید کی رہائش گاہ پر موجود رہنے کے بعد گئے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ تحقیقاتی ٹیم اپنے ہمراہ اہم دستاویزات ،لیپ ٹاپ اور کمپیوٹر اپنے ہمراہ لے کر گئے ہیں جس کی فارنسک جانچ کے بعد ملنے والے شواہد کو رپورٹ کا حصہ بنا کر سپریم کورٹ کو آگاہ کیا جائے گا۔ادھر جے آئی ٹی کو ایک گواہ نے بیان ریکارڈ کرا دیا ہے ۔ اس بیان میں انکشاف کیا گیا ہے کہ اومنی گروپ کے سربراہ انور مجید نے کراچی کے پوش علاقے میں واقع پلاٹ 105 سروے نمبر 115 جبراً کوڑیوں کے دام اینٹھ لیا۔ 80 کروڑ مالیت کا یہ پلاٹ محض 40 کروڑ میں لیا گیا اور مالک کو صرف 20 کروڑ روپے دیئے گئے ۔ یہ ادائیگی بھی جعلی بینک اکاؤنٹس سے کی گئی تھی ۔دریں اثنا پیر کو بینکنگ کورٹ کراچی میں اربوں کی منی لانڈرنگ اور جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کی سماعت کی ۔سماعت سے قبل سابق صدر و پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری اور دیگر ملزمان کی پیشی کے موقع پر سیکورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے۔بم ڈسپوزل اسکواڈ اور سراغ رساں کتوں کے ذریعے سوئپنگ کی گئی ۔عدالت کے باہر پولیس کی اضافی نفری بھی تعینات تھی۔ سماعت کے موقع پر سابق صدر آصف علی زرداری ،ان کی بہن و رکن سندھ اسمبلی فریال تالپور کے علاوہ نمرمجید، ذوالقرنین و دیگر ملزمان عدالت میں پیش ہوئے ۔ملیر کے جیل حکام کی جانب سے عبدالغنی مجید کو پیش کیا گیا ۔ دوران سماعت اومنی گروپ کے سربراہ انور مجید کو ایک بار پھر علالت کی وجہ سے پیش نہ کیا جاسکا۔ ڈاکٹرز کی جانب سے انور مجید کاعدالت کو پیش کردہ میڈیکل سرٹیفکیٹ پیش کیا گیا جس کے مطابق انور مجید اسپتال سےنقل و حرکت کے قابل نہیں اور انہیں پیش نہیں کیا جاسکتا ۔عدالت نے فنی غلطی کی وجہ سے میڈیکل سرٹیفکیٹ واپس کر تے ہوئے قرار دیا کہ میڈیکل سرٹیفکیٹ عدالت کے بجائے جیل سپرنٹنڈنٹ کے نام ہے ۔ اس لئے یہ سرٹیفکیٹ جیل سپرنٹنڈنٹ کو بھیجا جائے۔ حسین لوائی کو پیش نہ کرنے پران کے وکیل نے اعتراض کرتے ہوئے موقف اپنایا کہ عدالتی حکم کے باوجود حسین لوائی کوپیش نہیں کیا گیاجس کا عدالت نوٹس لے۔سندھ و پنجاب حکومتوں نے عدالتی پروڈکشن آرڈر کی تعمیل کرائی ہے۔اس پر عدالت نے وکیل کو ہدایت دی کہ وہ اس ضمن میں تحریری درخواست دیں ۔اس پر جیل حکام سے رپورٹ طلب کر لیتے ہیں۔ عدالت نے سابق صدر آصف علی زرداری، ہمشیرہ فریال تالپور، نمرمجید، ذوالقرنین اور دیگر ملزمان کی عبوری ضمانتوں میں 21 دسمبر تک توسیع کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی ہے ۔ آصف علی زرداری سے یکجہتی کے اظہار کیلئے پیپلز پارٹی کی رہنما نفیسہ شاہ اور دیگر جیالے بھی عدالت پہنچے تھے ۔ کمرہ عدالت میں جیالوں نے آصف زرداری کے گرد گھیرا ڈالے رکھا۔سماعت کے بعد کمرہ عدالت میں آصف زرداری سے جیالوں جبکہ انور مجید کے بیٹے نمر نے گرفتار بھائی عبدالغنی مجید سے ملاقات کی جو 20 منٹ تک جاری رہی۔ منی لانڈرنگ اور جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں آصف علی زرداری ، فریال تالپور ، انور مجید ، عبدالغنی مجید ، اسلم مسعود ، محمد عارف خان ، عدیل شاہ راشدی ، نصیر عبداللہ حسین، حسین لوائی، طحہ رضا،محمد اشرف، عدنان جاوید ، محمد عمیر ، محمد اقبال آرائیں ، قاسم علی ، شہزاد علی جتوئی اور اعظم وزیر خان نامزد ہیں۔سابق صدر آصف علی زرداری ، فریال تالپور ،نمر مجید، علی مجید، اور ذوالقرنین و دیگر ملزمان نے عبوری ضمانت حاصل کر رکھی ہے جبکہ انور مجید ، عبدالغنی مجید ، حسین لوائی اور طحہ رضا گرفتار ہیں۔ کیس میں نصیر عبداللہ حسین لوتھا ، اعظم وزیر خان اور محمد عارف خان سمیت 5 ملزمان مفرور ہیں۔مقدمے کی سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو میں پیپلز پارٹی کی رہنما نفیسہ شاہ کا کہنا تھا کہ آج5ویں بار آصف علی زرداری اور فریال تالپوراحتساب عدالت میں پیش ہوئے۔ اس پر الگ سے جے آئی ٹی بھی بنی ہوئی ہے۔عمران خان کے خلاف بھی نیب کا کیس ہے لیکن اسے استثنیٰ حاصل ہے اور علیمہ خان کہیں بھی پیش نہیں ہوتی ہیں۔ پاکستان میں سب ایک ہیں تو یہ تفریق کیوں ہے؟۔پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کو 5پانچ اداروں میں بلایا جارہا ہے۔ تحریک انصاف کا منشور دو نہیں ایک پاکستان تھا۔پیپلز پارٹی قبل از وقت انتخابات کیلئے تیار ہے۔ وزیر اعظم عمران خان کے پاس انڈے اور مرغیوں کے سوا کوئی اور پالیسی نہیں۔ عمران خان نہ اسمبلی میں آتے ہیں نہ اسمبلی چلاتے ہیں۔ 3 ماہ کے دوران ملک کیلئے کوئی قانون سازی نہیں کی گئی۔ ہم جمہوریت کے ساتھ ہیں لیکن عمران خان میں جمہوری ا قدار نہیں۔عمران انتقامی سیاست کر رہے ہیں۔ حکومت کے پاس نہ کوئی پالیسی ہے نہ ایجنڈا ہے۔صرف تقریریں اور لفاظی سے کام چلایا جا رہا ہے۔ وفاقی وزرا ایک دوسرے کے پیچھے پڑے ہیں۔ قائمہ کمیٹیاں نہ بنانا بہت منفی قدم ہے۔قائمہ کمیٹیاں نہ بنیں تو معاملات جلسے جلوسوں میں طے ہوں گے۔
٭٭٭٭٭