صنعتیں بھی گیس بحران کی لپیٹ میں آگئیں-ہزاروں مزدور بیروزگار

0

کراچی ( اسٹاف رپورٹر) سردی بڑھتے ہی شہر قائد میں گیس بحران سنگین ہوگیا۔گھریلو صارفین کے بعد صنعتیں بھی اس بحران کی لپیٹ میں آگئیں ۔شہر میں گیس نہ ملنے کے باعث کارخانے بند سے ہزاروں مزدور بے روزگار ہوگئے ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سوئی گیس کی ٹنڈو جام میں واقع کنڑ پساکھی اور گمبٹ گیس فیلڈ میں فنی خرابی کے باعث سپلائی میں شدید کمی ہوگئی ،جب کہ سوئی گیس کمپنی مذکورہ فیلڈز کی فنی خرابی کرنے میں ناکام ہے ،جس کے باعث شہر قائد میں گیس بحران شدت اختیار کرگیا ۔رہائشی علاقوں میں گیس پریشر کی کمی کے ساتھ ساتھ کارخانے بھی بند ہونے لگے ہیں ۔سائٹ انڈسٹریل ایریا میں بھی گیس پریشر میں انتہائی کمی کی وجہ سے کیپٹو پاور پلانٹ بھی بند پڑے ہیں ۔ ایکسپورٹ سیزن ہونے کے باعث صنعت کار پریشان ہیں۔گیس بحران پرصدرسائٹ ایسوسی ایشن سلیم پاریکھ کا کہنا ہے کہ بڑے کارخانے بند ہیں ۔ہزاروں مزدور ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے ہیں۔ حکومت نے کہا تھا کہ ایکسپورٹ انڈسٹری کو گیس دیں گے، لگتا ہے یہ بیورو کریسی یا سوئی سدرن کی سازش ہے، یہ ایکسپورٹ کی مطلوبہ تعداد پوری نہیں ہونے دیں گے۔جب کہ سوئی سدرن گیس کمپنی نے صنعتی شعبوں کو خط میں کہا ہے کہ ملک میں گیس کی کمی وجہ سے صنعتوں کو گیس کی فراہمی بند کررہے ہیں، صنعتوں کو گیس سپلائی بند کرنے کا مقصد گھریلو اور کمرشل صارفین کو گیس فراہم کرنا ہے، تاہم زیرو ریٹڈ اور چاول کی درآمدی انڈسٹری اس فیصلے سے مستثنیٰ ہوگی۔ سوئی سدرن گیس کمپنی نے سی این جی اسٹیشنز غیر معینہ مدت کے لیے بند کرنے کا اعلان کر دیا۔ ترجمان ایس ایس جی سی کے مطابق گیس فیلڈز کی فنی خرابی کے باعث ایس ایس جی سی کو مطلوبہ گیس کی مقدار نہیں مل رہی۔ گزشتہ روز سے بند سی این جی اسٹیشن آج بھی بندرہیں گے۔ 48 گھنٹوں کی سی این جی بندش پر کراچی ٹرانسپورٹ اتحاد نے آج بسیں نہ چلانے کا اعلان کردیا ہے۔ صدر سندھ ٹرانسپورٹ اتحاد ارشاد بخاری کا کہنا ہے کہ گیس بندش کے سبب بسیں بھی غیر معینہ مدت کے لیے بند ہوں گی۔ عوام آج سفر کے لیے متبادل ٹرانسپورٹ کا بندوبست کر لیں۔دوسری جانب سابق صدر کراچی چیمبر سراج قاسم تیلی کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کوایس ایس جی سی کو گیس بندش سے روکے۔اور کراچی کی صنعتوں کو گیس کی فراہمی مطلوبہ پریشر کے مطابق ر کھی جائے۔ دریں اثنا سردیوں میں سوئی گیس کی لوڈ شیڈنگ نہ کرنے کے حکومتی دعوے کے برعکس جڑواں شہروں میں چولہے اور ہیٹر ٹھنڈے پڑ گئے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More