تجاوزات آپریشن پر وفاق صوبے سے پلان طلب

0

کراچی(اسٹاف رپورٹر)سپریم کورٹ کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار جسٹس فیصل عرب اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل بنچ نے قرار دیا ہے کہ میئر کراچی کی سربراہی میں غیر قانونی تجاوزات کے خلاف جاری آپریشن کو روکا نہیں جاسکتا ہے ۔آج روک دیا تو کل کو پھر قبضہ ہو جائے گا، لوگوں کے احتجاج پرریاست کی رٹ ختم نہیں کرسکتےہیں ۔قبضہ مافیا کے خلاف سرجھکا نہیں سکتے ہیں ۔کراچی کو قبضہ مافیا کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑ سکتے ہیں ،لہذا وفاقی وصوبائی حکومتیں اور میئر کراچی متاثرین کو متبادل جگہ فراہم کرنے اور مسائل حل کرنے کے لیے مل بیٹھ کر پلان تیار کریں اور عدالت میں پیش کردیں۔ عدالت نے کہا کہ غیرقانونی تجاوزات ختم ہو گئیں تو عدالت نے حکومت کو متبادل جگہ فراہم کرنے سے نہیں روکا ہے ۔حکومت اپنا کام کرے۔ عدالت نے تجاوزات کے خاتمہ کے خلاف دائر وفاقی اور صوبائی حکومت کی نظر ثانی کی دائر درخواستوں کی سماعت کی،سماعت کے موقع پر چیف سیکریٹری سندھ ،دیگر محکموں کے سیکریٹری صاحبان میئر کراچی وسیم اختر سمیت دیگر حکام پیش ہوئے،ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے بتایا کہ عدالتی احکامات پر جاری تجاوزات آپریشن سے بڑے پیمانے پر بے روزگاری میں اضافہ ہورہا ہے ،لوگوں کی دکانیں توڑ دیں گئی ہیں اور گھروں میں فاقے ہورہے ہیں ۔معززعدالت نے ایمپریس مارکیٹ اور ملحقہ علاقوں کیلئے حکم دیا تھا ،لیکن متعلقہ اداروں نے شہر بھر میں تجاوزات کے خاتمہ شروع کردیا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ سندھ حکومت لوگوں کو متبادل جگہ فراہم کرکے اپنی ذمہ داری پوری کرے ۔وکیل نے جواب دیا کہ صوبائی حکومت متبادل جگہ فراہم کرنے کی کوشش کررہی ہے ۔اس حوالے سے کام ہورہا ہے معزز عدالت آپریشن کو کچھ عرصہ کے لیے روک دے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہم نے کہا تھا پورے کراچی کیلئے ایمپریس مارکیٹ کو ماڈل علاقہ بنایا جائے ،یہ نہیں کہا تھا کہ کہیں اور آپریشن نہیں کرنا ،جہاں غیر قانونی تجاوزات ہیں ،انہیں ختم ہونا چاہیے ۔شہر کو صاف کرنا ہے ۔سیاسی مصلحتوں سے کام نہیں لے سکتے ہیں ۔آپریشن سے تجاوزات تو ہٹ گئیں ،اب متبادل جگہ کا ایشو درپیش ہے ،اگر عدالت کے پہلے حکم پر عمل درآمد ہوگیا ہے تو اب سندھ حکومت بتائے کہ تجاوزات والوں کو کیا دیں گے؟۔ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے کہا کہ حکومت ذمہ داری عائد کرنے کو تیار ہے ،عارضی طور پر آپریشن کو روک دیا جائے۔ جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ غیر قانونی تجاوزات کے خلاف کارروائی کیسے روک سکتے ہیں ۔وکیل نے جواب دیا کہ لوگوں کے گھر ٹوٹ جائیں گے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ حکومت اپنا کام کرے ،متبادل جگہ دیدیں ،لوگوں کو اس حال میں نہ چھوڑیں، وکیل نے کہا کہ میئر کراچی کی سربراہی میں رات دن آپریشن ہورہا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ متاثرین کی بحالی اور متبادل جگہ کا انتظام حکومت خود کرے ۔پہلے ہی یہاں بڑے مسائل ہیں ،جب سرکاری مکانوں پر لوگوں کا قبضہ خالی کرانے کا حکم دیا تو یہاں ہنگامہ شروع ہوگیا ،گورنر نے کال کرکے کہا کہ یہاں امن و امان کی صورت حال خراب ہوگئی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ غیر قانونی عمارت اور قبضہ کسی صورت برداشت نہیں کریں گے۔ میئر وسیم اختر آپ کو کسی نے نہیں روکا کام جاری رکھیں ۔میئر کراچی نے جواب دیا کہ بلا تفریق کارروائی کررہے ہیں ۔چیف جسٹس نے ایڈوکیٹ جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر آپ سمجھتے ہیں کہ ہم کارروائی روک دیں گے تو اس کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ علاوہ ازیں کراچی میں سپریم کورٹ رجسٹری کی نئی عمارت کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کے دوران چیف جسٹس نے کہا کہ عمارتیں ادارے نہیں ہوتے، اس عمارت میں بیٹھے لوگ انصاف کے تقاضے پورے کریں گے، صوبوں میں سپریم کورٹ رجسٹری کی ضرورت بڑھ گئی ہے ، کراچی میں سپریم کورٹ کی نئی عمارت کی اشد ضرورت تھی، انصاف کرنے والے اداروں کو مضبوط کرتے ہیں۔ انہوں نےکہا کہ موجودہ صورت حال نظام میں اصلاحات کا تقاضا کررہی ہے اور ہم خامیوں پر قابو پاکر ملک کی تقدیر بدل سکتے ہیں۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More