بحریہ ٹائون کو نقصان سے55صنعتیں متاثر ہونے کا خدشہ

0

اسلام آباد(نمائندہ خصوصی) بحریہ ٹاؤن کو نقصان سے55 صنعتیں متاثر ہو نے کا خدشہ ہے۔ اس وقت بحریہ ٹاؤن کے ساتھ جو کچھ ہورہا ہے اس سے ملک میں سرمایہ کاری کو شدید دھچکا لگے گا جو ملکی معیثت کیلئے اچھا شگون نہیں ہوگا۔ ان خیالات کا اظہار بحریہ ٹاؤن کے چیف ایگزیکٹوملک ریاض حسین کے دیرینہ اورقریبی ساتھی وائس چیف ایگزیکٹو لینڈ اور ممبر صوبائی اسمبلی حاجی امجد محمود چوہدری نے گفتگو میں کیا۔انہوں نے کہا کہ سرمایہ کاری کیلئے بحریہ ٹاؤن ہم وطنوں کے اعتماد کا دوسرا نام اور ممبران ہمارا سرمایہ افتخار ہیں۔ ہم اپنے ممبران کو متاثر نہیں ہونے دیں گے۔ بحریہ ٹاؤن کے منصوبے 55 دیگر صنعتوں کو ساتھ لیکر چل رہے ہیں اور ہاؤسنگ سیکڑز میں سرگرمیاں دیگر صنعتوں میں سرگرمیوں کی وجہ بھی ہوتی ہیں۔حاجی امجد محمود چوہدری نے کہا دنیا بھر میں پرائیویٹ سیکٹر ترقی پارہا ہے اور حکومتیں پرائیویٹ سیکٹر زکو زیادہ سے زیادہ مراعات بھی دے رہی ہیں کیونکہ پرائیویٹ سیکڑز ملک میں معاشی سرگرمیوں کے فروغ اور بے روزگاری کے خاتمے میں کلیدی کردار ادا کرنا ہے ۔ پاکستان میں بھی گزشتہ دو ڈھائی دہائیوں میں بحریہ ٹاؤن میں یہ کردار خوب ادا کیا اور پرائیویٹ سیکٹرز میں بحریہ ٹائون نے جو کام کیا ایک زمانہ اس سے متعارف ہے۔انہوں نے کہا اگر ہم سے کہیں پر کوئی غلطی ہوئی ہے تو غلطی پر جرمانہ کیا جاتا ہے نہ کہ اس ادارے کوہی دیوار سے لگا دیا جاتا ہے۔ بحریہ ٹاؤن سے لاکھوں لوگوں کاروزگار وابستہ ہے۔45 ہزار افراد براہ راست بحریہ ٹاؤن کے ملازمین ہیں جن میں سے 10 ہزار کوموجودہ حالات میں مجبوری میں ملازمتوں سے برخواست کردیا ہے، جس پر افسر دہ ہیں۔بحریہ ٹائون کراچی کا معاملہ حل نہ ہوا تو بلاواسط کم از کم 45 ہزار افراد بیروزگار ہو جائینگے۔انہوں نے کہا کہ بحریہ ٹاؤن کے حوالے سے صرف دوجگہ پر شکایات سامنے آئیں، جن میں ایک بحریہ انکلیوں اسلام آباد جہاں ہم نے ہزاروں کنال جگہ لی، جس میں سے 125 کنال کے حوالے سے سی ڈی اے کی شکایت سامنے آئی حالانکہ اس 125 کنال کو بھی سی ڈی اے نے عوام سے خرید کر بحریہ انکلیوں میں شامل کیا۔ اگر سی ڈی اے کا موقف ہے کہ یہ 125 کنال سی ڈی اے کی زمین ہے تو جب لوگ زمینیں فروخت کررہے تھے تو سی ڈی اے کیوں خاموش تھا۔ حاجی امجد چوہدری نے بتایا کہ اس کے باوجود ہمیں جب اس معاملے کی نشاندہی ہوئی تو ملک ریاض حسین نے سی ڈی اے کو آفر کی کہ ہم آپ کو 250 کنال دے دیتے ہیں اور اس کی تحقیقات کروالیتے ہیں کہ یہ کس کی غلطی تھی۔ انہوں نے کہا کہ بحریہ انکلیو اسلام آباد کے بعد بحریہ ٹاؤن کراچی کے معاملے کو متنازع بنایا گیا۔ بحریہ ٹاؤن نے کراچی کے بنجر علاقوں میں نیا شہر آباد کیا۔ جہاں ہم نے بحریہ ٹاؤن کراچی بنا کر ایک شہر آباد کیا وہاں جنگل تھا، ڈاکو راج تھا اور اس جگہ کو کوئی 50 ہزار ایکٹر کے حساب سے خریدنے کیلئے بھی تیار نہ تھا مگر وہاں ہم نے نیا شہر آباد کردیا اور زمین تبادلے میں خریدی گئی۔ بحریہ ٹاؤن کو درپیش موجودہ صورتحال کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں حاجی امجد چوہدری نے بتایا کہ انہوں نے اس حوالے سے وزیر اعظم عمران خان سے کوئی بات نہیں کی اور نہ ہی ان کی وزیراعظم سے ملاقات ہوئی ہے۔ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے بتایاکہ بحریہ ٹاؤن اب تک کم و بیش 4 لاکھ کنال رقبے کو ترقی دےچکا ہے۔ ملک اور بیرون ملک سے بہت سرمایہ کاری بحریہ ٹاؤن کے نام پر ملکی معیثت میں آئی ہے ۔بحریہ ٹاؤن بیرون ملک سرمایہ کاروں کیلئے بطور خاص اعتماد کا نام ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس سوسائٹی میں 4 لاکھ کنال رقبہ ڈویلپ کیا ہو،اس کے بارے میں اگر ایک دو جگہ سے شکایات سامنے آئی ہیں تو انہیں دور کیا جاسکتا ہے۔ ہم دور کرنےکیلئے تیار بھی ہیں لیکن بحریہ ٹاؤن کو ہی ٹارگٹ کر لینا مناسب نہیں ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More