کے ایم سی مزید 8 قدیم مارکیٹوں پر بلڈوزر چلانے کے لئے بے تاب

0

امت رپورٹ
کراچی میں تجاوزات کے خلاف آپریشن کے نام پر کے ایم سی نے کراچی کی مزید 8 قدیم مارکیٹوں پر نظریں گاڑ دی ہیں۔ اردو بازار، بہادر شاہ مارکیٹ، اورنگزیب مارکیٹ، جوبلی مارکیٹ، مدینہ مارکیٹ، اکبر روڈ مارکیٹ، لی مارکیٹ اور تاج محل مارکیٹ کے دکان داروں کو 3 دن میں سامان نکالنے کے نوٹس جاری کئے جا چکے ہیں۔ ان نوٹسوں کی میعاد پیر کے روز ختم ہوگئی، لہذا کے ایم سی ذرائع کے مطابق اب کسی بھی وقت میئر کراچی وسیم اختر کی سربراہی میں بلڈوزروں کا کارواں ان قدیم مارکیٹوں کو مسمار کرنے پہنچ سکتا ہے۔
ادھر اکبر روڈ موٹر سائیکل مارکیٹ کے دکانداروں نے پیر کے روز سے احتجاجاً دکانیں بند کر دی ہیں۔ شہر بھر کے تاجروں نے قانونی دکانوں کو مسمار کرنے کے خلاف سڑکوں پر آنا شروع کر دیا۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومت اور عدلیہ نوٹس لے۔ کیونکہ کے ایم سی اس شہر کی تجارت ملیامیٹ کرنے پر تل چکی ہے۔ دوسری جانب نوٹس دیئے جانے کے بعد سے کے ایم سی کے انسداد تجاوزات کے محکمے کے بعض افسران، دکانداروں سے ڈیل کرنے میں مصروف ہیں کہ مک مکا کرلو تو دکان کو بچانے کی کوششیں کریں گے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس کارروائی میں مزید 10 ہزار سے زائد دکانیں مسمار کی جائیں گی۔ جبکہ تاحال ایک لاکھ دکاندار اور ملازم بے روزگار ہو چکے ہیں۔
کے ایم سی نے کورنگی، لانڈھی، نیوکراچی، نارتھ کراچی اور سائٹ کے علاقوں میں بھی کارروائیاں شروع کر رکھی ہیں۔ ادھر اولڈ سٹی ایریا میں بھی آپریشن تیز کر دیا گیا ہے۔ چڑیا گھر کے اطراف 400 سے زائد دکانیں اور دفاتر ملبے کا ڈھیر بنا کر اب مزید 8 قدیم مارکیٹوں پر نظریں گاڑ دی ہیں۔ لی مارکیٹ میں بار بار نوٹس دیئے جارہے ہیں اور تاجروں کو اس قدر پریشان کر دیا گیا ہے کہ وہ دن رات اپنی دکانوں پر نظر رکھ رہے ہیں اور مزاحمت کا اعلان کر چکے ہیں۔ اردو بازار، اکبر مارکیٹ، بہادر شاہ مارکیٹ، اورنگزیب مارکیٹ، مدینہ مارکیٹ، کے ایم سی تاج محل مارکیٹ اور جوبلی مارکیٹ کو جمعے کے روز 3 دن کی مہلت کا نوٹس دیا گیا تھا۔ نوٹس ملتے ہی ان مارکیٹوں کے دکانداروں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی۔ کے ایم سی کی ممکنہ کارروائی سے پریشان ہو کر دکانداروں نے پہلے میئرکراچی سے ایک بار سروے کرانے کی اپیل کی کہ یہاں نالے بند نہیں ہو رہے ہیں اور یہ مارکیٹیں 60 سال پرانی ہیں۔ ان قانونی دکانوں کا دسمبر 2019ء تک چالان بھرا جا چکا ہے۔ مذکورہ مارکیٹوں میں تاجر طبقہ پریشان ہے۔ خاص طور پر اکبر مارکیٹ کے دکانداروں نے گزشتہ پیر سے دکانیں بند کر کے احتجاج کا سلسلہ شروع کیا ہوا ہے اور جب تک نوٹس واپس نہیں لیا جاتا، احتجاج جاری رہے گا۔ تاجروں کا کہنا ہے کہ 3 ماہ قبل کراچی میں تجاوزات کے خلاف شروع ہونے والے آپریشن نے ہزاروں تاجروں کو بے روزگار کر دیا ہے۔ تاجر رہنما میئر کراچی کو کہہ رہے ہیں کہ تاجروں کا معاشی قتل عام نہ کرو۔ کراچی کی اہم معروف مرکزی مارکیٹیں مسمار کی جارہی ہیں اور مرکزی مارکیٹیں ختم ہونے سے کاروبار متاثر ہورہا ہے۔ تاجروں کا کہنا ہے کہ میئر کراچی لوگوں سے روزگار چھین رہے ہیں اور اب معاملہ مزید برداشت نہیں کیا جائے گا۔
کے ایم سی کی جانب سے نیو اردو بازار کی 70 دکانوں کو نوٹس جاری کئے گئے ہیں۔ اس حوالے سے ’’امت‘‘ سے بات کرتے ہوئے جنرل بک سیلرز ایسوسی ایشن کے عہدیدار مصطفیٰ انصاری کا کہنا تھا کہ… ’’ایسوسی ایشن کے وفد نے میئر کراچی سے ملاقات کر کے درخواست کی تھی کہ ایک بار اردو بازار کا دوبارہ سروے کرالیں۔ نالے کے اوپر بنی دکانیں سیوریج کی روانی میں حائل نہیں ہیں اور نالہ، مارکیٹ کے عین نیچے درمیان سے گزر رہا ہے‘‘۔ ایسوسی ایشن کے تاجر رہنما یونس گابا کا کہنا تھا کہ مارکیٹ کے سب دکاندار پریشان ہیں کہ آگے کیا ہو گا۔ سپریم کورٹ کے احکامات ہیں کہ 45 روز قبل نوٹس دیا جائے تاکہ دکاندار سامان نکال کر متبادل جگہ منتقل ہو سکیں۔ یہاں پر صرف 3 روز کی مہلت کا نوٹس دیا گیا‘‘۔ ریاض نامی تاجر رہنما کا کہنا تھا کہ مہنگائی کے باعث بچوں کیلئے دو وقت کی روٹی کمانا مشکل ہو رہا ہے۔ اس پر کے ایم سی کے نوٹس نے دکانداروں کی نیندیں اڑا دی ہیں۔ تاجر عثمان غنی کا کہنا تھا کہ میئر کراچی چاہیں تو اردو بازار کا دوبارہ سروے کرالیں۔
’’امت‘‘ سے بات کرتے ہوئے اکبر روڈ موٹر سائیکل مارکیٹ کے تاجر رہنما محمد احسان نے بتایا کہ کے ایم سی کی 3 روزہ مہلت ختم ہو چکی ہے۔ تاجر بار بار درخواست کر رہے ہیں کہ 1953ء سے قائم 120 دکانیں اور دفاتر گرانے سے قبل ان کو اعتماد میں لیا جائے۔ اگر زور زبردستی کی گئی تو بات خراب ہو گی۔ دکاندار مزاحمت کریں گے۔ دکاندار فاروق قادری کا کہنا تھا کہ میئر کراچی اپنی آخرت بھول چکے ہیں۔ خدا کی لاٹھی بے آواز ہے، اس کی پکڑ آئے گی تو کیا ہو گا۔ نہ جانے کس بات کی انتقامی کارروائی کی جارہی ہے کہ تاجروں، دکانداروں کو بے روزگار کرنے کا مشن زور شور سے جاری ہے۔ دکاندار رفیق کا کہنا تھا کہ متحدہ کو پتہ ہے کہ اس کا زوال شروع ہو چکا ہے۔ نہ مارکیٹوں سے بھتہ ملے گا اور نہ دوبارہ میئر کراچی آئے گا۔ اس لئے شہر میں افراتفری پھیلائی جا رہی ہے کہ تاجر سڑکوں پر آجائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ عدالت عظمیٰ کے احکامات کی آڑ میں فائدہ اٹھایا جا رہا ہے۔ دکاندار بلال کا کہنا تھا کہ میئر کراچی تاجروں کو برباد کررہے ہیں۔ وہ اتنا ظلم کریں کہ بعد میں اس کا عذاب جھیل سکیں۔ ہزاروں دکاندار اور ان کے بچے میئر کو بد دعائیں دے رہے ہیں۔ دکاندار خالد احمد کا کہنا تھا کہ اکبر روڈ موٹر سائیکل مارکیٹ کے دکاندار روزانہ احتجاج کررہے ہیں اور جب تک دکانیں خالی کرنے کا نوٹس واپس نہیں ہوتا، احتجاج جاری رکھا جائے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ کراچی میں کے ایم سی کی مزید مارکیٹوں کی 10 ہزار سے زائد دکانیں مسمار کرنے کا منصوبہ ہے، جس سے لگ بھگ ایک لاکھ تاجر اور ملازمین بے روزگار ہوں گے۔
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More