جنگِ بدر میں فرشتوں کا لباس:
حضرت عمیر بن اسحاقؒ فرماتے ہیں: سب سے پہلے اون جنگ بدر میں پہنی گئی، کیونکہ حضور اکرمؐ نے ارشاد فرمایا: اون پہنا کرو، کیونکہ (جنگ بدر میں) فرشتوں نے اون پہنی ہے۔ تو یہی وہ پہلا دن ہے، جس میں اون کا استعمال شروع ہوا۔ (درمنثور2/70،ابن ابی شیبہ4/358،ابن جریر4/54،زادالمسیر/452)
(فائدہ) قرآن پاک میں (مُسومین) کی تفسیر میں حضرت ابوہریرہؓ سے مروی ہے کہ اس سے سرخ اون مراد ہے۔ (ابن ابی حاتم)
فرشتوں کے گھوڑوں کی علامت:
حضرت علیؓ فرماتے ہیں: جنگ بدر میں فرشتوں کی علامت ان کے گھوڑوں کی پیشانیوں اور دموں میں سفید اون تھی۔ (ابن ابی شیبہ، ابن منذر، ابن ابی حاتم)
فرمان باری تعالیٰ ’’مُسومین‘‘ کی تفسیر میں حضرت قتادہؒ فرماتے ہیں: ہمیں بیان کیا گیا ہے کہ ان فرشتوں کی علامت یہ تھی کہ ان کے گھوڑوں کی پیشانیوں اور دموں پر اون تھی اور یہ سفید اور سیاہ نشان کے تھے۔ (عبد بن حمید، ابن جریر)
فرشتوں کی مار سے کافروں کی حالت:
حضرت ابن عباسؓ فرماتے ہیں مسلمانوں میں سے ایک آدمی ایک مشرک کے پیچھے اس کے قتل کرنے کے لئے دوڑ رہا تھا اور وہ مشرک آگے آگے بھاگ رہا تھا کہ اچانک اس نے اپنے اوپر سے کوڑے کی اور گھڑ سوار کی آواز سنی جو کہہ رہا تھا ’’اے حیزوم آگے ہو‘‘ پھر اچانک (اس صحابیؓ نے) اپنے سامنے مشرک کو دیکھا کہ وہ منہ کے بل گرا ہوا تھا اور اس کے منہ کا ایک حصہ جلا ہوا تھا جس طرح پرکوڑے کی ضرب (سے چمڑے کا حصہ خون جمنے کی وجہ) سے جلا ہوا سیاہ نظر آتا ہے (اور اس کی ضرب سے) اس کا سارا جسم سبز پڑ چکا تھا تو یہ انصاری (صحابیؓ) رسول اقدسؐ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور یہ بات بیان فرمائی تو آپؐ نے ارشاد فرمایا ’’تم نے سچ کہا، وہ تیسرے آسمان سے امداد کرنے والے فرشتوں میں تھا۔‘‘ (مسند احمد، مسلم شریف) (جاری ہے)
٭٭٭٭٭
Next Post