سدھارتھ شری واستو
چین میں سزائے موت پا کر اپنے انجام کو پہنچنے والا ڈرگ مافیا کا ڈان کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کا اعلیٰ عہدیدار بھی تھا۔ ریاست گوانگ ڈانگ کا پارٹی صدر ’’کوائے ڈانگ‘‘ سیاسی و سماجی سرگرمیوں کی آڑ میں ’’آئس‘‘ سمیت کئی اقسام کی منشیات کی فیکٹریاں چلاتا رہا تھا، جہاں ایک ہزار سے زائد افراد ملازم تھے۔ اس کے علاوہ اس نے سو سے زائد مسلح کارندوں پر مشتمل دستہ بھی بنا رکھا تھا۔ مقامی عدالت میں پراسکیوٹرز کا کہنا تھا کہ کوائے ڈانگ اپنے تمام ساتھیوں کو اس بات کی ضمانت فراہم کرتا تھا کہ اس کے کمیونسٹ پارٹی کے ریاستی صدر ہونے کے سبب پولیس یا انٹیلی جنس اس کے گائوں میں قدم رکھنے کی ہمت نہیں کرسکتی۔ چینی ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ منشیات کے گاڈ فادر کو چند برس پہلے گرفتار کرلیا گیا تھا۔ کائے ڈانگ کی ڈرگ فیکٹریوں میں کام کرنے والوں میں دس سالہ طلبا و طالبات سمیت پنشن لے کر گزارا کرنے والے بوڑھے بھی شامل تھے۔ ان کو منشیات کی تیاری، پیکنگ سمیت جاسوسی اور کنسائنمنٹ کی روانگی کے مختلف مراحل کی نگرانی کی ذمہ داریاں تفویض کی گئی تھیں۔جبکہ 100سے زائد محافظوں کو بھی منشیات کے چینی گاڈ فادر نے بھرتی کیا ہوا تھا اور ان کو کلاشنکوف رائفلیں فراہم کی گئی تھیں۔ انہیں احکامات تھے کہ کوئی آئوٹ سائیڈر گائوں میں داخل نہ ہوپائے اور اگر کوئی داخل ہوجائے تو اس کو زندہ باہر نہ جانے دیا جائے۔ چینی میڈیا کے مطابق فوشان انٹرمیڈیٹ کورٹ کے حکم پر کائے ڈانگ کو موت کے گھاٹ اتارا گیا ہے لیکن یہ واضح نہیں کیا گیا کہ اسے گولیاں مار کر ہلاک کیا گیا یا گلے میں پھندا ڈال کر لٹکایا گیا؟ واضح رہے کہ ایک کینیڈین شہری رابرٹ لیولائیڈ کو بھی چینی عدلیہ نے منشیات کی اسمگلنگ کے الزام میں پھانسی کی سزا سنائی ہے جس پر چین اور کینیڈا کے درمیان کشیدگی پھیل گئی ہے۔ چینی نیوز ایجنسی ژن ہوا، نے بتایا ہے کہ منشیات کا گاڈ فادر کہلائے جانے والے کائے ڈانگ نے اپنی زیر سرپرستی منشیات کی سلطنت بنا رکھی تھی اور پورے نظام کو انڈسٹری کی شکل دے رکھی تھی، جس میں آئس سمیت ہر قسم کی منشیات کو درجاتی پیمانے پر تیار اور اسمگل کیا جاتا تھا۔ کائے ڈانگ نے کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی چھتری تلے اپنی منشیات انڈسٹری کو تحفظ دیا ہوا تھا۔ پولیس سمیت مقامی انتظامیہ کو ہمت نہ تھی کہ وہ اس گائوں میں ہونے والے منشیات کی تیاری کے نظام کے بارے میں جان سکتے یا تحقیقات کرتے۔ کیونکہ جب بھی کوئی سرکاری اہلکار اس گائوں کا رُخ کرتا تھا تو کائے ڈانگ اس کے آڑے آجاتا اور اس کو دھمکاتا کہ میں کمیونسٹ پارٹی کا صدر ہوں اور میری بغیر اجازت اس گائوں میں کوئی داخل تک نہیں ہوسکتا۔ چینی میڈیا نے بتایا ہے کہ کائے ڈانگ کے خلاف کی جانے والی کارروائی ملک کی تاریخ میں منشیات کے خلاف سب سے بڑا کریک ڈائون تھا۔ اس دوران سینکڑوں گاڑیاں، 133ایکڑ زمین اور 77 سے زیادہ بڑے مکانات، جو اصل میں منشیات کی فیکٹریز کے بطور استعمال کئے جارہے تھے، کو ضبط کیاجاچکا ہے۔ سائوتھ چائنا مارننگ پوسٹ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ کائے ڈانگ کی فیکٹریوں میں آئس نشہ اس قدر بڑی مقدار میں بنایا جاتا تھا کہ وہ پورے ملک میں پیدا ہونے والی منشیات کا 35 فیصد ہوتا تھا۔ لیکن چینی انٹیلی جنس اور حکومت کی کارروائیوں اور انٹیلی جنس اداروں کی رپورٹ میں جب یہ راز افشا کیا گیا کہ منشیات کا ڈان اصل میں کوائے ڈانگ ہے تو سبھی کے ہوش اڑ گئے۔ تاہم کمیونسٹ پارٹی کی اعلیٰ قیادت نے اس ضمن میں فوری اور سخت ترین ایکشن لینے کی بات کی اور یوں منشیات کے بے تاج بادشاہ کائے ڈانگ کو گرفتار کرکے ہتھکڑیاں لگا دی گئی تھیں۔ چینی اینٹی نارکوٹکس ڈپارٹمنٹ نے تین ہزار کلو گرام تیار آئس سمیت 23 ہزار کلو گرام خام منشیات اور نصف ٹن کیمیائی موادکیتامائن بھی قبضہ میں کرلیا تھا۔ جبکہ اس گائوں سے کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کے 185 عہدیداروں اور سرگرم کارکنان کو بھی گرفتار کیا گیا تھا، جن میں 90 فیصد عہدیداروں کی پھانسی کی سزائوں پر عمل درآمد شروع ہوچکا ہے۔ اس ضمن میں سب سے پہلے کائے ڈانگ کو جمعرات کے روز موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔ ٭
٭٭٭٭٭