اسلام آبادکے تعلیمی اداروں میں گنجائش سے23 ہزار کم داخلے

0

اسلام آباد (اے پی پی) وفاقی دارالحکومت میں موجود 163 سرکاری تعلیمی اداروں میں گنجائش سے23ہزار کم طلباء و طالبات کے داخلوں کا انکشاف ہوا ہے۔ ان اداروں میں 1 لاکھ 76 ہزار 920 طلباء و طالبات کو داخل کیا جاسکتا ہے جبکہ 1 لاکھ 52 ہزار 29 طلباء زیر تعلیم ہیں اس طرح 423 میں سے 163تعلیمی اداروں میں مزید22 ہزار 891طالب علم داخل کئے جاسکتے ہیں۔ وفاقی دارالحکومت کے 20ماڈل کالجز میں گنجائش سے زائد طلبہ داخل ہیں۔ سیکٹرG-13 میں کوئی سرکاری سکول اور کالج قائم نہیں ۔ ای، ایف اورجی سیٹ اپ کے6 سیکٹرز میں متعدد ایسے سکولز ہیں جن میں مطلوبہ تعداد کے مطابق طالب علم داخل نہیں ، اربن IIمیں 15سکولز میں استعداد کار کے مطابق طالب علم داخل نہیں، اربن IIمیں8ہزار330 کی گنجائش جبکہ داخل طلباء کی تعداد5ہزار385ہے، اس سیکٹر میں 2ہزار945طالب علم داخل کرنے کی گنجائش موجود ہے، ایف جی سیٹ اپ کے سیکٹر اربن Iمیں موجود 22سکولز میں استعداد کار کے مطابق طالب علم داخل نہیں ان میں19ہزار40کی گنجائش ہے جبکہ طلباء کی تعداد 14ہزار6ہے، اس سیکٹر میں مزید5034طالب علم داخل کرنے کی گنجائش ہے۔ سیکٹر بھارہ کہو میں 44اسکولزمیں استعداد کار کے مطابق طالب علم داخل نہیں یہاں 14ہزار945کی گنجائش اور داخل طلباء کی تعداد8ہزار211ہے، اس سیکٹر میں 6ہزار734کی مزید داخلوں کی گنجائش موجود ہے۔ سیکٹر نیلور میں موجود 23 اسکولزمیں استعداد کار کے مطابق طالب علم داخل نہیں، جہاں 5915طلبا کےداخلوں کی گنجائش ہے جبکہ داخل طلباء کی تعداد 2815ہے، اس سیکٹر میں 3100داخلوں کی گنجائش موجود ہے۔ سہالہ سیکٹر میں موجود 35اسکولز میں استعداد کار کے مطابق طالب علم داخل نہیں، سہالہ سیکٹر میں موجود استعداد کار 10ہزار815ہے جبکہ داخل طلباء کی تعداد 7258 ہے، اس سیکٹر میں 3557طالب علم داخل کرنے کی گنجائش موجود ہے۔ ترنول سیکٹر میں موجود 13ساکولز امیں استعداد کار کے مطابق طالب علم داخل نہیں جہاں استعداد کار 4165ہے جبکہ داخل طلباء کی تعداد2087ہے، اس سیکٹر میں مزید2078طالب علم داخل کرنے کی گنجائش موجود ہے، وفاقی سرکاری تعلیمی اداروں میں مجموعی طور پر 3ہزار سے زائد اساتذہ کی اسامیاں بھی خالی ہیں جن پر 2009ء کے بعد سے اب تک تقرریاں نہیں ہوسکی ہیں۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More