ہل پارک مسجد کی شہادت پر علما نے احتجاج کی تیاری کرلی
کراچی (رپورٹ: عظمت علی رحمانی )علمائے کرام نے ہل پارک مسجد کی دوبارہ تعمیر نہ ہونے کی صورت میں بھر پور احتجاج کا فیصلہ کرلیا ۔ جماعت اسلامی سٹی کونسل کے پارلیمانی لیڈر نے کے ایم سی کے خلاف مقدمہ درج کرانے کی قرار داد بھی پیش کردی ۔ اہلسنت علما نے مسجد کے معاملے کو حسا س قرار دیتے ہوئے چیف جسٹس سے از خود نوٹس لینے کی درخواست کی ہے ۔ دینی و سیاسی جماعتوں کے علمائے کرام کی جانب سے مذکورہ معاملے پر بھرپوراحتجاج کی حکمت عملی طے کی جارہی ہے ،جس کے لئے بعض سیاسی جماعتوں کے قائدین کی جانب سے باہمی مشاورت بھی جارہی ہے۔ جمعیت علمائے اسلام کے بعض رہنماؤں کی جانب سے اہلسنت والجماعت ،دیوبندی اور بریلوی جماعتوں سے رابطہ کیا گیا ہے ۔ اس سلسلے میں مشاورت کے بعد بھر پوراحتجاج کیا جائے گا ، تاکہ میئر کراچی کو معافی مانگنے اور سرکاری خرچ پر مسجد تعمیر کرانے پر مجبور کیا جائے ۔ادھر اہلسنت رابطہ کونسل(پاکستان) کے مرکزی صدر مولانا سید مسرور ہاشمی نے چیف جسٹس سے میئر کراچی کیخلاف مسجد راہ نماہل پارک شہید کرنے پر از خود نوٹس لینے کی اپیل کی ہے ،مرکزی آفس میں کراچی کی میلاد و مسجد کمیٹیوں کے اہم اجلاس سے مسرور ہاشمی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میئر کراچی وسیم اختر،ڈائریکٹر اینٹی انکروچمنٹ اور ڈائریکٹر پارکس کیخلاف چیف جسٹس از خود نوٹس لیں اور میئر کراچی کو فوری برطرف کریں، سپریم کورٹ کے احکامات کے نام پر میئر کراچی انکروچمنٹ کی آڑ میں ایک طرف عوام کو بے روزگار کر رہے ہیں ۔ دوسری طرف اب مساجد کو بھی توڑا جارہا ہے ،جس سے عوام میں بے چینی پیدا ہو رہی ہے۔ اگر مسجد کو فوری طور پر میئر کی جانب سے تعمیر نہیں کیا گیا تو حالات کی تمام زمہ داری وسیم اختر پر عائد ہوگی۔اس حوالے سے معروف عالم دین و مذہبی اسکالر مفتی رشید احمد خورشید نے کہا کہ ہم نے پہلے بھی شاہراع فیصل پر احتجاج کیا تھا جس میں ایک گاڑی بھی نہیں روکی تھی نہ ہی کسی پیدل چلنے والوں کو تکلیف ہوئی تھی تاہم پوری دنیا میں اس احتجاج کی باز گشت ہوئی تھی اب اگر میئر کراچی نے مسجد کے معاملے پر معافی نہ مانگی تو ہم دوبارہ احتجاج کریں گے جو مسجد کی دوبارہ تعمیر تک جاری رہے گا ۔ جامعہ صدیقیہ کے مہتمم مولانا ڈاکٹر منظور احمد مینگل نے کہا کہ میئر کراچی ذاتی انتقام کا نشانہ مسجد کو نہ بنائیں ، وہ الطاف حسین سے بڑے نہیں ،الطاف حسین آج اللہ کی پکڑ میں ہے کل کو وسیم اختر بھی اللہ کی پکڑ میں آسکتے ہیں ،ہمیں مجبور نہ کیا جائے کہ ہم احتجاج کریں اور مسجد کی تعمیر کرائیں ۔ لہذا میئر کراچی خود ہی اس کی تعمیر شروع کرائیں اور ملوث افسران کے خلاف کارروائی کریں ،عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے رہنما مولانا کلیم اللہ نعمان نے بیرون ملک سے جاری پیغام میں کہا کہ میئر کراچی خدا کا خوف کریں اور اللہ کے گھر کو شہید کرنے پر اللہ سے معافی مانگیں اور اس کی جلد از جلد دوبارہ تعمیر کریں ۔ بصورت دیگر علمائے کرام ااحتجاج کا حق محفوظ رکھتے ہیں ،ادھر جماعت اسلامی سندھ کے امیرو سابق ایم این اے محمد حسین محنتی نے تجاوزات کے نام پرہل پارک میں ”مسجد راہ نما“ کو شہید کرنے کو اسلام دشمنی کی بدترین مثال قرار دیا ہے،انہوں نے کہا اللہ کے گھر کو شہید کرنے اور مسجد کے پلاٹ پراب نمازیوں کو نماز کی ادائیگی سے روکنے سے حکمرانوں پر اللہ کا غضب نازل ہوگا، چائنا کٹنگ کرکے سرکاری زمینوں پر سیاستدانوں اور بااثر افراد کے قائم کردہ غیر قانونی شادی ہالز، سرکاری پلاٹوں پر بنائے گئے بڑے پلازے اور اپارٹمنٹس تو قائم ہیں ، مگر غریب آدمی کی جھگیوں اور اللہ کے گھر کو شہید کرکے حکمران ٹولہ عوام اور اسلام دشمنی کا ثبوت پیش کررہا ہے، انہوں نے بیان میں مزید کہا کہ ہل پارک کی راہ نما مسجد کی سابق ناظم کراچی نعمت اللہ خان کے دور میں توسیع کی گئی تھی، یہ کیسا المیہ ہے کہ مملکت خداداد اور کلمے کے نام پر بننے والے وطن عزیز میں غیر قانونی شراب خانے اور فحاشی کے اڈے تو سرعام چل رہے ہیں ، مگر اللہ کے گھر کو غیرقانونی قرار دیکر ڈھٹائی سے شہید کردیا گیا، قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے مساجد کو شہید اور ویران کرنے والوں کو ظالم قرار دیا ہے ،روئے زمین پر کسی بھی جگہ پر مسجد بناکر نماز قائم کی جائے تو اسے شہید کرنا جائز نہیں ہے، مسجد کی زمین کو ریگولائز یا اوقاف کھاتے کے حوالے کرکے شہید کرنے کے مذموم اور ناپاک عمل سے بچاجاسکتا تھا لیکن سٹی گورنمنٹ اور میئر نے مسجد کو شہید کرکے اسلام دشمنی کا ثبوت دیا ہے ۔ اس عمل سے کراچی سمیت ملک کے 25کروڑ عوام کے دل رنجیدہ کئے اور لوگ غصے میں ہیں،انہوں نے کہا مدینے کی ریاست قائم کرنے کے دعویدارحکمرانوں کے دور حکومت میں اللہ کے گھروں کو شہید، مدارس پر پابندی اور شراب خانوں کوپرمٹ جاری کرنا حکمرانوں کے منہ پر طمانچہ ہے، انہوں نے مطالبہ کیا کہ وزیراعظم عمران خان اور چیف جسٹس آف پاکستان میئر کراچی کی اس ظالمانہ کارروائی مسجد کی شہادت کا فوری طور پر نوٹس لیکر مسجد کو دوبارہ سرکاری خرچ پر تعمیر کرنے کا حکم جاری کریں۔معلوم رہے کہ گزشتہ روز میئر سیکریٹریٹ میں میئر کراچی وسیم اختر کے نام ایک قرار داد منظور کی گئی جو بعد ازاں میئر سیکریٹریٹ میں جمع کرائی گئی ،قرار داد جماعت اسلامی کے سٹی کونسل میں پارلیمانی لیڈر محمد جنید مکاتی نے تجویز کی اور ولید احمد نے اس کی تائید کی ،اس قرار دار میں کہا گیا کہ آج بلدیہ عظمی کا اجلاس حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ ہل پارک میں 50 برس سے زائد پرانی مسجد راہ نما کوشہید کردیا گیا ،سپریم کورٹ نے اس سلسلے میں احکامات جاری نہیں کئے تھے ،میونسپل کمشنر کے ایم سی کراچی سیف الرحمن ،ڈارئریکٹر اینٹی انکروچمنٹ بشیر صدیقی ،ڈائریکٹر پارکس آفاق مرزا اور لیاقت کو فوری معطل کیا جائے اور ان کے خلاف ایف آئی آر درج کرکے انہیں گرفتار کیا جائے ۔