آصف زرداری کی نااہلی کیلئے سپریم کورٹ میں درخواست دائر

0

اسلام آباد(نمائندہ خصوصی )تحریک انصاف نے سابق صدر آصف علی زرداری کی نااہلی کیلئے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی ، پی ٹی آئی کے عثمان ڈارکی جانب سے دائر کی گئی درخواست میں آصف زرداری کے اثاثوں کی تفصیلات شامل ہیں،نیویارک میں اپارٹمنٹ کی یکم جنوری 2019 تک ٹیکس رسیدیں بھی بطورثبوت شامل ہیں۔درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ آصف زرداری نے الیکشن 2018 کے انتخابات میں غلط بیانی کی ،سابق صدرنے فارم اے اور فارم بی میں غلط بیانیاں کی ہیں ، آصف زرداری نے بیرون ملک اثاثے چھپائے، چھپائے گئے اثاثوں کی مالیت 14 کروڑ سے زائد بنتی ہے ،آصف زرداری رکن قومی اسمبلی بننے کے اہل نہیں ،عدالت سے استدعا ہے کہ اثاثے چھپانے پر آصف زرداری کو آرٹیکل 62 کے تحت نااہل قرار دیا جائے اورآرٹیکل 63 کے تحت پارٹی کی صدارت کیلئے نااہل کیا جائے۔صف علی زرادری نے 14 کروڑ 37 لاکھ مالیت کے اثاثے چھپائے، کاغذات نامزدگی میں بھی غلط بیانی کی ، درخواست گزار پی ٹی آئی رہنما عثمان ڈار اور خرم شیر زمان نے درخواست میں موٴقف اپنایا کہ آصف زرادری نے نیو یارک کا اپارٹمنٹ، پارکنگ اسپیس اور دو بلٹ پروف گاڑیاں کاغذات نامزدگی میں ظاہر نہیں کیں،زرداری کے چھپائے گئے اثاثوں کی کل مالیت 14 کروڑ 37 لاکھ بنتی ہے۔ درخواست کے مطابق آصف زرداری نے جعلی اکاوٴنٹس کیس کی جے آئی ٹی کو بتایا کہ ا ن کے بیرون ملک کوئی اثاثےنہیں جبکہ وہ نیو یارک میں پراپرٹی ٹیکس ادا کرتے ہیں، درخواست میں استدعا کی گئی کہ سابق صدر رکن قومی اسمبلی بننے کے اہل نہیں رہے انہیں این اے 213 سے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نااہل قرار دیا جائے جبکہ آرٹیکل 63 اے کے تحت پارٹی صدارت کیلیے بھی نااہل قرار دیا جائے۔تحریک انصاف کے رہنما اور رکن سندھ اسمبلی خرم شیر زمان نے کہا ہے کہ جو قوم سے وعدہ کیا تھا وہ وعدہ پورا کردیاہے، ہم نے آصف زرداری کے خلاف سپریم کورٹ میں پٹیشن فائل کردی ہے، یقین ہے عدالت میری التجا سنے گی۔تحریک انصاف کے رہنما خرم شیر زمان نے سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ نے ہماری پٹیشن قبول کرلی ہے، اربوں کے اثاثے ہیں، ہم نے ثبوتوں کے ساتھ جمع کرادیئے ہیں، انہوں نے کہا کہ امید کرتے ہیں کہ عدالت درخواست پر جلد سماعت کریگی، کیس اب عدالت میں ہے، اس پر زیادہ بات نہیں کرنی چاہئے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More