دارالعلوم دیو بند سے پوچھئے

0

غیر مسلم عامل سے علاج کرانا
سوال: جادو ٹونہ یا جناتی اثرات کا علاج کسی غیر مسلم معالج (ہندو سیانا) سے کرانا کیسا ہے؟
جواب: غیر مسلم چونکہ عام طور پر تعویذ وغیرہ کے ذریعے علاج کرنے میں کفریہ و شرکیہ منتر پڑھتے ہیں، اس لئے غیر مسلم سے سحر و آسیب کا علاج کرانا درست نہیں، ہاں اگر یقینی طور پر معلوم ہو جائے کہ وہ جائز طریقے پر علاج کرتا ہے (کفریہ و شرکیہ منتر نہیں پڑھتا) تو علاج کرانے میں کوئی مضائقہ نہیں جیسا کہ غیر مسلم ڈاکٹر یا طبیب سے جسمانی علاج کرانا درست ہے۔ (فتویٰ : 659-534/B=05/1440، دارالافتاء، دارالعلوم دیوبند)
شراب ناپاک ہے
سوال: اگر کوئی مسلمان شخص شراب کی دکان میں کام کرتا ہے اور بیچنے میں شراب کی شیشی کبھی لیک رہتی ہے اور وہ شراب کبھی کپڑے اور ہاتھ پیر میں لگ جاتا ہے تو کیا وہ شخص وضو بناکر نماز پڑھ سکتا ہے یا نہیں؟
جواب: شراب نجس ہے، اس لئے صورت مسؤلہ میں بدن یا کپڑے کے جس حصے پر شراب لگی ہو، اس کا دھونا بھی ضروری ہے، ہاں اگر قلیل مقدار یعنی ہتھیلی کی گہرائی کی بقدر یا اس سے کم لگی ہو اور کوئی شخص اسے دھوئے بغیر نماز پڑھ لے تو نماز تو ہو جائے گی، لیکن کراہت کے ساتھ۔ اس سے زیادہ ہونے کی صورت میں نماز بہر حال نہ ہوگی۔ دیکھیں: در مختار مع الشامی (10/28، وبعدہ، ط: زکریا)
واضح رہے کہ ایک مسلمان کے لئے ایسی ملازمت کرنا جس میں اسے شراب فروخت کرنی یا گاہک کو پیش وغیرہ کرنی پڑتی ہو شرعاً جائز نہیں ہے۔ (فتویٰ :399-315/sn=5/1440، دارالافتاء، دارالعلوم دیوبند)
سافٹ ویئر انسٹال کرنے پر ملنے والی رقم
سوال: ایک آدمی سافٹ ویئر اپنے موبائل میں استعمال کرتا ہے اور کمپنی نے یہ آفر رکھی ہے کہ جو بھی اس ایپ کو شیئر کرے گا اور جس کو شیئر کیا، اس نے اسٹال کیا اور پانچ دن تک استعمال کیا تو شیئر کرنے والے کو 25 ہزار پوائنٹ ملیں گے، اسی طرح دوسروں کو بھی شیئر کیا اور بہت سارے پوائنٹ جمع کرے، اب اس پوائنٹ سے موبائل فون میں ریچارج کرتا ہے تو یہ شرعی حیثیت سے جائز ہے یا ناجائز؟ برائے مہربانی رہنمائی فرمائے۔
جواب: مذکور فی السوال ایپ کسی کو شیئر کرنے اور اس شخص کے اس کو انسٹال کرکے کچھ دن استعمال کرنے کے نتیجے میں شیئر کرنے والے کو جو پوائنٹس ملیں، ان سے فائدہ اٹھانے (مثلاً موبائل ری چارج کرنے) کی شرعاً گنجائش ہے، عدم ِجواز کی کوئی وجہ صورت مسؤلہ میں بظاہرموجود نہیں ہے۔ (فتویٰ :381-359/sn=5/1440، دارالافتاء، دارالعلوم دیوبند)
مال اسٹاک کرناکب ناجائز ہے؟
سوال: جو لوگ آلو کو کم قیمت میں خرید کر کولڈ اسٹور میں اسٹور کرتے ہیں اور انتظار کرتے ہیں اس کی قیمت کے بڑھنے کا، جس کے بعد بڑھی ہوئی قیمت پہ اپنے آلو کو بیچتے ہیں تو کیا اسلام ایسی بزنس کی اجازت دیتا ہے؟جواب: صورت مسئولہ میں اگر بازار میں آلو دستیاب ہو، جب چاہے خرید کر لوگ اپنی ضرورت پوری کر سکتے ہوں، تو ایسی صورت میں کسی شخص کا کم قیمت پر آلو خرید کر اسٹاک کرنا اور قیمت بڑھنے پر فروخت کرنا جائز ہے، یہ بھی تجارت کی ایک شکل ہے، حدیث میں جس شکل کی ممانعت آئی ہے، اس کی صورت یہ ہے کہ عامۃ الناس کو آلو کی ضرورت ہو اور وہ بازار میں دستیاب نہ ہو، ایسے حالات میں کوئی شخص پہلے سے آلو اسٹاک کرکے رکھے تاکہ جب گرانی بڑھ جائے، تو فروخت کرے، یہ صورت ناجائز ہے۔ (ہندیۃ، کتاب البیوع، فصل فی الاحتکار: ط:زکریا /3200) (فتویٰ :337-279/SD=4/1440، دارالافتاء، دارالعلوم دیوبند)

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More