شیخ احمد بن محمد الصاوی المالکیؒ متوفی 1241ھ تحریر فرماتے ہیں کہ ایک نصرانی طبیب حاذق، ہارون الرشید کے پاس آیا، ایک دن اس نے حضرت علی بن حسین المعروف علامہ واقدیؒ سے مناظرہ کیا، کہنے لگا کہ (تم حضرت عیسیٰؑ کے خدا کا جزء ہونے کے منکر ہو، حالانکہ) تمہاری کتاب (قرآن مجید) میں ایک ایسی آیت ہے، جس سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت عیسیٰ خدا کا جزء ہیں اور وہ یہ آیت ہے:
ترجمہ: ’’بے شک مسیح جو ہے عیسیٰ بن مریم کا بیٹا وہ رسول ہے خدا کا اور اس کا کلام ہے، جس کو ڈالا مریم کی طرف اور روح ہے اس کے ہاں۔‘‘
امام واقدیؒ نے اس نے جواب میں یہ آیت پڑھی:
ترجمہ: ’’اور کام میں لگا دیا تمہارے جو کچھ ہے آسمانوں اور زمین میں، سب کو اپنی طرف سے۔‘‘
اور فرمایا کہ اس صورت میں تو لازم آئے گا کہ جمیع اشیاء عالم، حق سبحانہ و تعالیٰ کا جزء ہوں، یہ سن کر وہ طبیب ہکا بکا رہ گیا اور اسی وقت اسلام لے آیا، ہارون الرشید اس پر بہت ہی خوش ہوا اور علامہ واقدیؒ کو انعامات سے نوازا۔
ملک الموت اور خلیفہ منصور
خلیفہ منصور نے ایک مرتبہ خواب میں ملک الموت (حضرت عزرائیلؑ) کو دیکھا تو اس نے ملک الموت سے پوچھا کہ میری زندگی کتنی باقی ہے اور میری موت کب ہو گی؟
ملک الموت نے اپنے ہاتھ کی پانچ انگلیوں کو دکھایا اور کچھ نہیں کہا۔ جب صبح بیدار ہوا تو تمام بڑے علماء کو اپنے پاس بلایا اور اپنا خوب سنا کر تعبیر دریافت کرنے لگا۔بعض علمائے کرام نے یوں تعبیر کی، پانچ انگلیوں سے پانچ سال حیات کی طرف اشارہ ہوگا اور بعض نے کہا کہ پانچ مہینہ کی طرف اشارہ ہو گا اور بعض نے پانچ دن اور بعض خاموش رہے۔ بہر حال صحیح تعبیر کسی کی طرف سے نہیں ملی اور آخر میں حضرت امام ابو حنیفہؒ نے یہ تعبیر دی کہ پانچ انگلیوں سے اس آیت کی طرف اشارہ ہے:ترجمہ: ’’بے شک خدا تعالیٰ ہی کو قیامت کی خبر ہے، وہی بارش برساتا ہے اور وہی جانتا ہے جو کچھ رحم میں ہے اور کوئی شخص نہیں جانتا کل وہ کیا عمل کرے گا اور نہیں جانتا کوئی شخص وہ کس زمین میں مرے گا۔ بے شک خدا تعالیٰ سب باتوں کا جاننے والا باخبر ہے۔‘‘اس آیت میں پانچ چیزوں کے بارے میں بتایا گیا کہ انہیں سوائے خدا تعالیٰ کے کوئی نہیں جانتا، ان میں موت کا وقت بھی شامل ہے۔ تو ملک الموت نے بھی اسی کی طرف اشارہ کیا تھا۔
Prev Post
Next Post