کینیڈا نے آسیہ کو پناہ دے دی

0

اسلام آباد/برسلز/اوٹاوا(امت نیوز) توہین رسالت کے مقدمے میں سپریم کورٹ سے بری ہونے والی آسیہ مسیح کو کینیڈا نے پناہ دے دی۔ ملعونہ کی بیرون ملک روانگی کی تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں تاہم اس کا ٹھکانہ خفیہ رکھا جائے گا۔حساس معاملے میں ’’شاندار تعاون‘‘ پر مغرب نے مسرت کا اظہار کرتے ہوئے حکومت کا شکریہ ادا کیا ہے۔ یورپی پارلیمنٹ کے صدر نے ٹوئٹر پر ایک بیان میں کہا کہ میری پاکستانی وزیراعظم عمران خان سے آسیہ کیس پر بات ہوئی ہے اور میں نے اس معاملے پر’’شاندار تعاون‘‘ پر ان کا شکریہ ادا کیا۔ انتونیو تجانی کا کہنا تھا کہ ہم پاکستان کی ان کوششوں کی حمایت کرتے ہیں کہ آسیہ محفوظ مقام پر اپنے خاندان کے ساتھ نئی زندگی شروع کر سکے۔ کینیڈا میں مسیحی تنظیموں کی خبر ایجنسی کیتھولک نیوز سروس نے کہا ہے کہ وزیراعظم جسٹن ٹروڈر نے پناہ دے دی ہے ،تاہم اس کا ٹھکانہ خفیہ رکھا جائے گا۔ مقامی مسیحی جریدے کیتھولک ویکلی کے مطابق آسیہ بہت جلد کینیڈا میں ہوگی جہاں اسے ایک گاؤں میں رکھنے کے انتظامات مکمل کر لئے گئے ہیں۔ جریدے نے ایک بشپ کے حوالے سے بتایا کہ آسیہ اور اس کے خاندان کے ٹھکانے کو کچھ عرصے کے لیے خفیہ رکھا جائے گا ،کیونکہ بیرون ملک بھی انہیں خطرہ ہوسکتا ہے۔جریدے کے مطابق آسیہ کی رہائی کے لیے کام کرنے والے مذکورہ بشپ کا کہنا تھا، ’’یہ زندگی اور موت کا مسئلہ ہے۔ اس بات کا خدشہ ہے کہ ایک عسکریت پسند اسلامی گروپ اس کے پیچھے آئے گا۔‘‘کیتھولک نیوز سروس کے مطابق اگر آسیہ اپنی شناخت بدلنا چاہے گی تو اس میں بھی اس کی معاونت کی جائے گی۔آسیہ کی بیٹیاں گذشتہ ہفتے ہی خاموشی سے کینیڈا پہنچ چکی ہیں ،جس کا انکشاف برطانوی اخبار ٹیلی گراف نے کیا تھا۔ آسیہ کی دونوں بیٹیوں کے ساتھ اس خاندان کی معاونت کرنے والا ندیم جوزف بھی اپنے خاندان سمیت کینیڈا منتقل ہوا ہے۔ اطالوی اخبار ٹیمپی کے مطابق آسیہ کوفی الحال اسلام آباد میں کسی خفیہ مقام پر رکھا گیا ہے ،جہاں سے اسے کینیڈا لے جایا جائے گا۔ پیپلز پارٹی کے مقتول اقلیتی رکن اسمبلی شہباز بھٹی کے بھائی پال بھٹی نے اخبار سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آسیہ کی رہائی میں میرے بھائی اور سابق گورنر پنجاب سلمان تاثیر کے کردار کو فراموش نہیں کیا جاسکتا۔ دونوں کی قربانیوں کی وجہ سے ہی عیسائیوں کو کامیابی نصیب ہوئی ہے۔
٭٭٭٭٭
اسلام آباد/ راولپنڈی(رپورٹ اخترصدیقی/ فیض احمد) آسیہ مسیح کی توہین رسالت مقدمے میں بریت وفاقی اور صوبائی حکومت کے لیے سیکورٹی رسک بن گئی، ملعونہ کو جلد سے جلد نکالنے کیلئے اس کے خاندان کے افراد سے بھی رابطہ کیا گیا ہے ،تاہم اس ضمن میں کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا جاسکا۔دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ آسیہ کے معاملے پر سپریم کورٹ کا فیصلہ لاگو کیا جائے گا۔ وہ آزاد شہری ہے اور کہیں بھی جاسکتی ہے۔ ملعونہ کیخلاف احتجاج دبانے اور تحریک لبیک کی آج ہڑتال ناکام بنانے کیلئے وفاق اور صوبائی سطح پر سخت انتظامات کئے گئے ہیں۔ بالخصوص جڑواں شہروں پولیس کی اضافی نفری تعینات کی گئی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ کسی کو بھی زبردستی دکانیں بند کرانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔اٹک سمیت کئی علاقوں سے تحریک لبیک کے کارکنان کو گرفتار کرنے کی اطلاعات ملی ہیں۔ پولیس حکام نے مساجد کے آئمہ کرام کو بھی ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ ہڑتال کا حصہ نہ بنیں اور نمازجمعہ کے دوران عام لوگوں کوپرامن رہنے کی تلقین کریں۔ رینجرز کے جوانوں کوبھی الرٹ رکھا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کی جانب سے توہین رسالت مقدمہ کے مدعی مقدمہ عبدالسلام کی نظرثانی اپیل مسترد کئے جانے کے بعد سے ملعونہ پولیس اور دیگر اداروں کے لیے مسئلہ بنی ہوئی ہے، اس کی سیکورٹی کے لیے سخت انتظامات کیے گئے ہیں ،ملعونہ کوکسی سے ملنے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے اور کوشش کی جارہی ہے کہ اسے جلد سے جلد بیرون ملک روانہ کیا جاسکے۔ عدالتی فیصلے کے بعد ہی حکام نے کہ دیا تھا کہ آسیہ بیرون ملک جاسکتی ہے۔ جمعرات کو بھی بریفنگ کے دوران ایک سوال کے جواب میں دفترخارجہ کے ترجمان محمد فیصل نے کہا کہ اس معاملہ پر سپریم کورٹ کا فیصلہ لاگو کیا جائے گا۔ آسیہ بی بی آزاد شہری ہے، وہ اپنی نقل و حرکت میں مکمل آزاد ہے، پاکستان کے اندر یا بیرون ملک جہاں جانا چاہے جا سکتی ہے جب کہ وفاقی وزیر اطلاعات فود چوہدری نے میڈیا سے گفتگو کے دوران ایک صحافی کے سوال پر کہا کہ آسیہ بی بی ملک سے کب باہر جانا چاہیں گی ،یہ ان کے اپنے فیصلے پر منحصر ہے۔ وہ آزاد شہری ہیں۔اسی دوران تحریک لبیک کے قائم مقام امیر ڈاکٹر شفیق امینی نے نماز جمعہ کے بعد پر امین ریلیاں نکالنے کا اعلان کرتے ہوئے اپیل کی ہے کہ ملک بھر میں تمام کاروباری مراکز، ٹرانسپورٹ، سرکاری و نجی ادارے بند رکھے جائیں۔ دوسری جانب حکومت نے تحریک لبیک پاکستان کی ہڑتال کی کال سے نمٹنے کے لیے تیاریاں مکمل کرلی ہیں ۔کسی کو بھی زبردستی دکانیں بند کرانے کی اجازت نہیں دی جائیگی اور اس سلسلے میں جوبھی کوشش کرے گا سیکورٹی ادارے ان کے خلاف قانون کے مطابق سخت کاروائی کریں گے۔ پولیس کے اضافے دستے جڑواں شہروں راولپنڈی اسلام آبادکی اہم ترین شاہراہوں ،گلیوں بازاروں ، مساجد، سیر گاہوں سمیت دیگر مقامات پر تعینات ہوں گے، مارکیٹوں اور بازاروں میں پولیس کی نفری گشت بھی کرے گی۔ذرائع نے روزنامہ ’’امت ‘‘کوبتایا کہ سیکورٹی اداروں نے جڑواں شہروں کے کاروباری علاقوں کومکمل تحفظ فراہم کرنے اور تاجروں کوہڑتالی عناصرسے بچانے کے لیے اپنے طورپر اقدامات کیے ہیں اس سلسلے میں رینجرزاور پولیس کے دستے مختلف اہم شاہراہوں ہائی وے ،فیض آباد،شمس آباد،صدرراولپنڈی ،آئی جے پی روڈ،کھنہ پل ،شکریال ،جنرل بس اسٹیڈ،سمیت کئی علاقوں میں گشت کریں گے اور اس دوران ہڑتال کی کامیابی کے لیے کام کرنے والے عناصرکے خلاف سخت کارروائی کی جائیگی۔ذرائع کاکہناہے کہ فیض آبادپل سمیت دیگراہم ترین پلوں پر بھی پولیس کی بھاری نفری تعینات کی جائیگی۔ذرائع نے یہ بھی بتایاہے کہ پولیس کی جانب سے مساجدکے آئمہ کرام کوبھی اس بارے ہدایا ت جاری کی جارہی ہیں کہ وہ اس ہڑتال کاحصہ نہ بنیں اور نمازجمعہ کے دوران عام لوگوں کوپرامن رہنے کی تلقین کریں۔ پولیس کے اضافے دستے ڈھوک کالاخان ،ہائی وے ،سمیت کئی علاقوں میں شام تک موجودرہیں گے اور علاقوں کی نگرانی کریں گے۔سی پی او کے ترجمان کا روز نامہ ’’امت ‘‘سے گفتگو میں کہنا تھا کہ راولپنڈی پولیس ہر وقت الرٹ ہے اور آج جمعہ کو ضلع راولپنڈی کے تمام تھانوں کی پولیس کو اپنے اپنے علاقوں میں الرٹ رکھا گیا ہے ،لیکن فیض آباد، ہائی وے، کھنہ پل اور پیرودہائی کے علاقوں میں پولیس اور رینجر کے 2000 سے زائد اہلکار تعینات کیے جائیں گے تا کہ کوئی بھی شخص قانوں کو اپنے ہاتھ میں نہ لے سکے۔ اٹک سے نامہ نگار کے مطابق ضلع کے مختلف علاقوں سے تحریک لبیک کے 32 کارکن گرفتار کر کے ڈسٹرکٹ جیل منتقل کردیئے گئے ہیں ۔ البتہ دھرنوں میں شریک بعض کارکن روپوش ہونے میں کامیاب ہوگئے۔ لواحقین کا کہنا ہے کہ گرفتار شدگان میں سے متعدد مختلف بیماریوں میں مبتلا ہیں ، حکومت ایسے افراد کو فوری چھوڑنے کے احکامات جاری کریں ۔ دوسری جانب تحریک لبیک کی جانب سے جڑواں شہروں کی مساجدکے آئمہ کرائم سے رابطہ کیاگیاہے اور ان سے آسیہ ملعونہ کی رہائی کے خلاف پر امن ہڑتال کوکامیاب بنایاجائے۔ جمعیت علمائے اسلام(ف) نے بھی آج احتجاج کا اعلان کر رکھا ہے۔ مرکزی قائم مقام امیرِتحریک لبیک پاکستان ڈاکٹر شفیق امینی نے گزشتہ روز ایک بیان میں تمام مسالک کے آئمہ و خطبا سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ نمازِجمعہ کے اجتماعات میں آسیہ ملعونہ کیس پر سپریم کورٹ کے غیرشرعی فیصلے کے خلاف شعور اجاگر کریں اور اس غلط فیصلے پر روشنی ڈالیں، مساجد کے آئمہ اپنے منبروں کی طاقت سے دجالی میڈیا کا توڑ کریں۔ آسیہ ملعونہ کیس کے فیصلے کے خلاف نمازِجمعہ کے اجتماعات کے بعد پْرامن ریلیاں نکالی جائیں۔ ڈاکٹر شفیق امینی نے کہا کہ آسیہ ملعونہ کی رہائی کے خلاف احتجاج ہمارا حق تھا، لیکن ہم سے احتجاج کا جمہوری حق چھینا گیا۔ ہمارے پرامن دھرنوں میں پولیس اور فورسز نے ہنگامہ آرائی کی، پرامن اور نہتے مظاہرین پر سیدھی گولیاں برسائی گئیں، ملک کے مختلف علاقوں سے تحریک لبیک سے تعلق رکھنے والے سیکڑوں علمائے کرام اور تنظیمی عہدے داروں کو دوبارہ غیر قانونی حراست میں لیا گیا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ حکومت نے ثابت شدہ گستاخ کو شک کا فائدہ دے کر گستاخوں کی سہولت کاری کی، ہم یہ فیصلہ کبھی تسلیم نہیں کرسکتے۔ سپریم کورٹ کے جج اس کیس میں کسی بھی گواہ کی شہادت کو غلط ثابت نہیں کرسکے، انہوں نے اپنے فیصلے میں ایک بھی گواہ کی گواہی کو غلط قرار نہیں دیا، اسی لیے ہم سوال کرتے ہیں کہ ثابت شدہ مجرمہ کو شک کا فائدہ کس بنیاد پر دیا گیا؟تحریک لبیک رہنما کا کہنا تھا کہ اس ایک متنازع فیصلے سے پاکستان کے پورے جوڈیشل سسٹم کی ساکھ داوٴ پر لگ چکی ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ گستاخ رسول آسیہ ملعونہ کو رہا کرکے ہمارے آقا و مولیؐ کو تکلیف پہنچائی گئی ہے، ہم یہ کبھی معاف نہیں کرسکتے۔ ناموس رسالتؐ ہمارے ایمان کا مسئلہ ہے، اس مسئلے پر کوئی ہم سے سیاسی بارگیننگ یا سمجھوتے کی توقع ہرگز نہ رکھے۔انہوں نے کہاکہ آسیہ ملعونہ کیس کے فیصلے سے ثابت ہوگیا کہ حکومت نے ٹی ایل پی کے خلاف کریک ڈاوٴن آسیہ ملعونہ کو بھگانے کے لیے کیا تھا، کیوں کہ آسیہ ملعونہ کے بیرون ملک فرار میں سب سے بڑی رکاوٹ علامہ خادم حسین رضوی تھے۔ڈاکٹر شفیق امینی نے کہا کہ پہلے تو حکومت نے برابر کے فریق کی حیثیت سے تحریک لبیک کے ساتھ معاہدہ کیا ،لیکن اس کے بعد ہماری پیٹھ میں چھرا گھونپا، یہ حکومت لائقِ اعتبار نہیں۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More