معارف القرآن

0

معارف و مسائل
یا ایھا الذین آمنوا… الایۃ: رسول اقدسؐ تعلیم و اصلاح خلق کے کام میں تو شب و روز مشغول رہتے ہی تھے، مجالس عامہ میں سب حاضرین مجلس آپؐ کے ارشادات سے فائدہ اٹھاتے تھے۔ اس سلسلے میں ایک صورت یہ بھی تھی کہ بعض لوگ آپ سے علیحدگی میں خفیہ بات کرنا چاہتے اور آپ وقت دیدتے تھے۔یہ ظاہر ہے کہ ایک ایک شخص کو الگ وقت دینا بڑا وقت بھی چاہتا ہے اور محنت بھی۔ اس میں کچھ منافقین کی شرارت شامل ہوگئی کہ مخلص مسلمانوں کو ایذا پہنچانے کے لئے آپؐ سے علیحدگی اور سرگوشی کا وقت مانگتے اور اس میں مجلس کو طویل کر دیتے تھے، بعض ناواقف مسلمان بھی بات لمبی کرکے مجلس طویل کر دیتے تھے، حق تعالیٰ نے آپؐ سے یہ بوجھ ہلکا کرنے کے لئے ابتدا میں یہ حکم فرمایا کہ جو آپؐ سے علیحدگی میں خفیہ بات کرنا چاہے، وہ پہلے کچھ صدقہ کردے۔ اس صدقے کی کوئی مقدار قرآن کریم میں منقول نہیں۔ مگر جب یہ آیت نازل ہوئی تو سب سے پہلے حضرت علی المرتضیٰؓ نے اس پر عمل فرمایا اور ایک دینار صدقہ کرکے آپؐ سے علیحدگی میں بات کرنے کا وقت لیا۔
اس آیت پر صرف حضرت علیؓ نے عمل کیا تھا، پھر منسوخ ہوگئی اور کسی کو عمل کی نوبت نہیں آئی:
اور یہ عجیب اتفاق ہے کہ اس حکم سے چونکہ بہت سے صحابہ کرامؓ کو تنگی پیش آئی، اس لئے بہت جلد ہی منسوخ کردیا گیا۔ حضرت علیؓ فرمایا کرتے تھے کہ قرآن کریم میں ایک آیت ایسی ہے، جس پر میرے علاوہ کسی نے عمل نہیں کیا۔ نہ مجھ سے پہلے کسی نے عمل کیا اور نہ میرے بعد کوئی کرے گا۔ پہلے نہ کرنا تو ظاہر ہے ، بعد میں نہ کرنا اس لئے کہ منسوخ ہوگئی۔ وہ آیت یہی تقدیم صدقہ کی ہے۔ (ابن کثیر)
یہ حکم اگرچہ منسوخ ہوگیا، مگر جس مصلحت کے لئے جاری کیا گیاتھا، وہ اس طرح حاصل ہوگئی کہ مسلمان تو اپنی دلی محبت کے تقاضے سے ایسی مجلس طویل کرنے سے بچ گئے اور منافقین اس لئے کہ عام مسلمانوںکے طرز عمل کے خلاف ہم نے ایسا کیا تو ہم پہچان لئے جائیں گے اور نفاق کھل جائے گا۔ (جاری ہے)
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More