معارف القرآن

0

خلاصۂ تفسیر
کیا آپ نے ان لوگوں پر نظر نہیں فرمائی جو ایسے لوگوں سے دوستی کرتے ہیں، جن پر خدا نے غضب کیا ہے (پہلے لوگوں سے مراد منافقین ہیں اور دوسرے لوگوں سے مراد یہود و جمیع کفار مجاہرین ۔منافقین چونکہ یہودی تھے، اس لئے ان کی دوستی یہود سے اور اسی طرح دیگر کفار سے بھی مشہور اور معلوم ہے) اور (منافق) لوگ نہ تو (پورے پورے) تم میں ہیں اور نہ (پورے پورے) اُن میں ہیں (بلکہ ظاہر میں تو تم سے ملے ہوئے ہیں اور باطناً و عقیدۃً کفار کے ساتھ ہیں) اور جھوٹی بات پر قسمیں کھا جاتے ہیں (وہ جھوٹی بات یہی ہے کہ ہم مسلمانوں میں شامل ہیں) اور وہ (خود بھی) جانتے ہیں (کہ ہم جھوٹے ہیں، آگے ان کے لئے وعید ہے کہ) خدا تعالیٰ نے ان کے لیے سخت عذاب مہیا کر رکھا ہے(کیونکہ) بے شک وہ برے کام کیا کرتے تھے (چنانچہ کفر و نفاق سے بدتر کونساکام ہوگا؟ اور انہی برے کاموں میں سے ایک برا کام یہ ہے کہ) انہوں نے اپنی (ان جھوٹی) قسموں کو (اپنے بچائو کے لئے ڈھال بنا رکھا ہے (تاکہ مسلمان ہم کو مسلمان سمجھ کر ہماری جان و مال سے تعرض نہ کریں) پھر (اوروں کو بھی) خدا کی راہ (یعنی دین) سے روکتے رہتے ہیں (یعنی بہکاتے رہتے ہیں) سو (اس وجہ سے) ان کے لئے ذلت کا عذاب ہونے والا ہے (یعنی وہ عذاب جیسا شدید ہوگا ویسا ہی ذلیل کرنے والا بھی ہوگا اور جب وہ عذاب ہونے لگے گا تو) ان کے اموال اور اولاد خدا (کے عذاب) سے ان کو ذرا نہ بچا سکیں گے (اور) یہ لوگ دوزخی ہیں (اس میں تعیین فرما دی اس عذاب شدید و مہین کی کہ وہ دوزخ ہے اور)وہ لوگ اس (دوزخ) میں ہمیشہ رہنے والے ہیں۔) (جاری ہے)
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More