مرد مومن کی روحانی طاقت

0

حضرت جنید بغدایؒ کا مشہورہ قول ہے کہ، جس کسی نے اپنے نفس پر اچھی نیت کا دروازہ کھولا، خدا اس پر توفیق کے ستر دروازے کھول دیتا ہے۔ اسی طرح جس نے اپنے نفس پر بری نیت کا دوازہ کھولا، خدا اس پر ذلت کے ستر دروازے اس طرف سے کھول دیتا ہے، جدھر کی اسے خبر بھی نہیں ہوتی۔
ایک بار ایک چور حضرت جنید بغدادیؒ کے مکان میں داخل ہوا۔ اسے اندازہ نہیں تھا کہ یہ کسی درویش بے سرو سامان کا ٹھکانا ہے۔ نتیجتاً اس نے ایک ایک گوشہ چھان مارا مگر وہاں ضرورت کے معمولی سامان کے علاوہ کوئی قابل ذکر چیز موجود نہیں تھی۔ بس حضرت جنیدؒ کا ایک پیرہن تھا۔ چور اسی کو لے کر فرار ہوگیا۔
دوسرے دن حضرت جنید بغدادیؒ بازار سے گزر رہے تھے کہ آپؒ کی نظر دو افراد پر پڑی۔ ایک کے ہاتھ میں حضرت جنید بغدادیؒ کا پیرہن تھا اور دوسرا اس کے قریب کھڑا تھا۔ اتنے میں ایک خریدار آیا اور پیرہن کو دیکھنے لگا۔ حضرت جنید بغدادیؒ بھی ٹھہر کر اس منظر کو دیکھتے رہے۔ آخر خریدار نے اس پیرہن کو پسند کرلیا اور فروخت کرنے والے شخص سے کہا:
’’ میں عبا خریدنے کو تیار ہوں، مگر اس سلسلے میں ایک گواہی ضروری ہے۔‘‘
’’ کیسی گواہی؟‘‘ پیرہن فروخت کرنے والے شخص نے کہا جو دراصل دلال تھا اور اس کے قریب وہ شخص موجود تھا جس نے حضرت جنید بغدادیؒ کا لباس چرایا تھا۔
’’ اس بات کی گواہی کہ یہ مال تمہارا ہے۔‘‘ خریدار نے کہا۔
’’ میں گواہی دیتا ہوں کہ یہ پیرہن اس کی ملکیت ہے۔‘‘ دلال نے چور کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا۔
’’ میں ایک دلال کی گواہی کو نہیں مانتا۔‘‘ خریدار نے کہا اور جانے لگا۔
’’ سنو میرے عزیز!‘‘ حضرت جنید بغدادیؒ نے تیزی سے آگے بڑھ کر خریدار کو مخاطب کیا۔ خریدار پلٹا اور حضرت جنید بغدادیؒ کو سامنے پاکر مؤدب کھڑا ہوگیا۔
’’ میں اس بات سے واقف ہوں کہ یہ مال اسی شخص کا ہے۔‘‘ حضرت جنید بغدادیؒ نے چور کی پردہ پوشی کرتے ہوئے فرمایا۔
’’ آپ جیسے بزرگ کی گواہی سب گواہوں سے بڑھ کر ہے۔‘‘ خریدار نے کہا اور پیرہن لے کر چلاگیا۔
اس کے جاتے ہی حضرت جنید بغدادیؒ بھی تشریف لے گئے اور چور کو یہ احساس تک نہیں ہوسکا کہ اس کی ملکیت پر گواہی دینے والا کون تھا؟
حضرت جنید بغدادیؒ فرمایا کرتے تھے:’’ میں نے دس دس برس تک دل کے دروازے پر بیٹھ کر دل کی حفاظت کی۔ پھر دس دس برس تک میرا دل میری نگرانی کرتا رہا۔ اب بیس برس ہوگئے کہ نہ میں دل کی خبر رکھتا ہوں اور نہ دل میری خبر رکھتا ہے۔ اس حالت کو تیس سال ہو گئے کہ ہر طرف حق تعالیٰ کو دیکھتا ہوں۔ اس کے سوا کچھ باقی نہیں… مگر لوگ اس بات کو نہیں جانتے۔‘‘
جب بندے کے عشق اور محویت کا یہ عالم ہو تو پھر اس میں کیا شک کہ ہاتھ ہے خدا کا بندہ مومن کا ہاتھ۔
ایک دن حضرت جنید بغدادیؒ’’ مسجد شونیزیہ‘‘ میں تشریف لے گئے۔ وہاں بہت سے درویشوں کا اجتماع تھا اور آیات قرآنی پر بحث ہورہی تھی۔ پھر اسی دوران مرد مومن کی طاقت کا ذکر چھڑ گیا۔ تمام درویش اپنے اپنے خیالات کا اظہار کرتے رہے، آخر میں ایک درویش نے حاضرین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا۔
’’ مرد مومن کی روحانی طاقت کا اندازہ نہیں کیا جاسکتا۔ میں ایک ایسے شخص کو جانتا ہوں کہ اگر وہ مسجد کے اس ستون سے کہہ دے کہ آدھا سونے کا ہوجا اور آدھا چاندی کا، تو اسی وقت ہوجائے۔‘‘
حضرت جنید بٖٖٖٖٖغدادیؒ فرماتے ہیں کہ میں نے اس درویش کا دعویٰ سن کر مسجد کے ستون کی طرف دیکھا۔ واقعۃ وہ آدھا سونے کا اور آدھا چاندی کا۔
دراصل یہ حضرت جنید بغدادیؒ کی نظر کیمیا گر کا اثر تھا کہ پتھر کی ظاہری حالت تبدیل ہوگئی۔ درویش نے تو کسی شخص کے بارے میں محض دعویٰ کیا تھا مگر قدرت نے حضرت جنید بغدادیؒ پر یہ راز ظاہر کردیا کہ خود ان کی ایک نگاہ’’ ستون سنگ‘‘ کی ماہیت کو بدل سکتی ہے۔ علامہ اقبالؒ نے مرد مومن کی ا سی شان جلالی کی طرف اشارہ کیا ہے۔
کوئی اندازہ کرسکتا ہے اس کے زور بازو کا
نگاہ مرد مومن سے بدل جاتی ہیں تقدیریں
حضرت جنید بغدادیؒ اپنے حلقے میں بیٹھنے والے درویشوں کی عزت کیا کرتے تھے۔ اگر کوئی شخص ان پر اعتراض کرتا تو آپؒ درویشوں کا نفس بچانے کے لئے اپنے ساتھیوں کا دفاع کرتے اور دلائل سے ثابت کردیتے کہ آپؒ کی صحبت میں بیٹھنے والے لوگ دنیاداری کی رسموں سے بہت دور ہیں۔ ایک بار کسی شخص نے آپؒ کی خانقاہ میں رہنے والے دروشیوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا۔
’’ دیکھا گیا ہے کہ جب آپ کے رفقاء کسی دعوت میں شریک ہوتے ہیں تو بہت زیادہ کھاتے ہیں۔‘‘
’’ اس لئے کہ وہ بہت بھوکے رہتے ہیں۔‘‘ حضرت جنید بغدادیؒ نے فرمایا۔’’ یہ فطری بات ہے کہ جب کوئی شٖخص چار دن بھوکا رہے گا تو کھانا ملنے پر اپنے خدا کی نعمتوں کا زیادہ شکر ادا کرے گا۔‘‘
اس شخص نے دوسرا سوال کیا۔’’ ان لوگوں پر شہوانی قوتوں کا غلبہ کیوں نہیں ہوتا؟‘‘
حضرت جنید بغدادیؒ نے جواباً فرمایا۔
’’ بات یہ ہے کہ میرے ساتھی صرف لقمۂ حلال کھاتے ہیں، اس لئے وہ حیوانیت کا مظاہرہ نہیں کرتے۔‘‘
آخر سوال کرنے والا عاجز آگیا اور اسے اندازہ ہوگیا کہ حضرت جنید بغدادیؒ کے حلقے میں بیٹھنے والے درویش عام دنیا دار لوگوں کی طرح نہیں ہیں۔(جاری ہے)
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More