انفاق کے مواقع تلاش کرتے

0

حضرت ابن مبارکؒ حدیث کے بہت بڑے امام ہیں۔ انہیں ’’امیر المومنین فی الحدیث‘‘ بھی کہا جاتا ہے۔ امام ابو حنیفہؒ کے شاگرد اور امام بخاریؒ کے استاذ ہیں۔ رب تعالیٰ نے انہیں علم کے ساتھ مال و دولت سے بھی خوب نوازا تھا۔ حضرت ابن مبارکؒ خدا کی عطا کردہ دولت کو اس کی رضامندی کے حصول کے لئے دن رات خرچ کیا کرتے تھے۔ تاریخ میں ان کی فیاضی کے حیران کن واقعات مذکور ہیں۔
مسیب بن واضحؒ کہتے ہیں: میں حضرت ابن مبارکؒ کی خدمت میں حاضر تھا۔ چند لوگوں نے ایک آدمی کے سلسلے میں حضرت ابن مبارکؒ سے درخواست کی حضرت! یہ 7 سو درہم کے مقروض ہیں، آپ ان کی مدد فرمائیں۔ حضرت ابن مبارکؒ تو ایسے مواقع کی تلاش میں ہوتے تھے، اس لئے انہوں نے فوراً اس مقروض کو ایک خط میں یہ لکھ کر اپنے وکیل (قائم مقام) کے پاس روانہ کیا: ’’جب تمہیں میرا خط ملے اور اس کو پڑھ لو تو حامل رقعہ کو 7 ہزار درہم عطا کرو۔‘‘
یہ مقروض خط لیکر روانہ ہوا، اسے خط کے اندر لکھی ہوئی تحریر کا پتہ نہ تھا۔ جب اس نے خط حضرت ابن مبارکؒ کے قائم مقام (وکیل) کو دیا تو وہ خط کا مضمون پڑھ کر اس کی طرف متوجہ ہوا اور پوچھا: حضرت ابن مبارکؒ کے ساتھ تیرا کیا معاملہ تھا؟
مقروض بولا: لوگوں نے ان سے میری جانب سے 700 درہم قرض کی ادائیگی کی سفارش کی تھی، لہٰذا انہوں نے یہ خط دے کر مجھے آپ کے پاس بھیجا ہے۔
وکیل بولا: لگتا ہے مجھے کوئی دوسری تحریر مل گئی ہے۔ خیر بیٹھو، میں تجھے مال دیتا ہوں۔ ذرا حضرت ابن مبارکؒ سے تیرے بارے میں کچھ مشورہ کر لوں۔
پھر وکیل نے حضرت ابن مبارکؒ کو لکھا: مجھے آپ کا خط ملا، خط پڑھا اور مضمون سمجھ لیا، لیکن حامل رقعہ سے جب میں نے پوچھا تو اس نے بتایا کہ اس کا تقاضا آپ سے صرف 700 درہم کا تھا، لیکن آپ کے رقعے میں 7 ہزار درج ہے۔ اگر یہ غلطی سے تحریر ہو گیا ہو تو میرے پاس لکھ بھیجیں، تاکہ میں آپ کے حکم کی تعمیل کر سکوں۔
جب رقعہ حضرت ابن مبارکؒ کی خدمت میں پہنچا تو اپنے وکیل کو جواب میں لکھا: ’’جب تجھے میرا یہ جواب نامہ ملے تو اس شخص کو 14 ہزار درہم دے دو۔‘‘
جب یہ خط وکیل کو ملا تو اس نے پڑھنے کے بعد حضرت ابن مبارکؒ کو لکھا: اگر آپ کا یہی عمل رہا تو پھر بہت جلد آپ کو اپنی جاگیر فروخت کرنی پڑے گی!!
حضرت ابن مبارکؒ کو جب وکیل کا خط ملا تو انہوں نے یہ الفاظ لکھے:
’’اگر تم میرے وکیل ہو تو میرے حکم کو نافذ کرو اور اگر میں تمہارا وکیل ہوں تو تم میری جگہ آ جائو اور میں تمہاری جگہ آ جاتا ہوں، پھر میں تمہارے حکم کی تعمیل کروں گا۔‘‘٭
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More