کاش گلیاں ویران ہوجائیں

0

ہزاروں برس پہلے ہندوستان کی سرزمین پر مہاراجہ اشوک کا ظہور ہوا۔ جو اپنی دانائی اور سچائی سے ہندوستان کو عظمت کی بلندیوں پر لے گیا۔ پھر اشوک دور گزر گیا۔ کئی دوسری اقوام ہندوستان آئیں۔ آریا، مغل، انگریزوں نے بھی ہندوستان کو تہذیب، تعلیم اور ترقی کے میدانوں میں آگے بڑھایا۔ 1947ء میں آزادی مل گئی۔ آج بہت سارے ہندوؤں میں خبط عظمت کا جنون پیدا ہوگیا ہے۔ جو لوگ تاریخ اور وقت (Time) کی تھوڑی بہت سمجھ رکھتے ہیں، وہ جانتے ہیں کہ گیا وقت واپس نہیں آتا۔ جو قومیں اس وقت سوئی ہوئی تھیں، آج امریکہ، روس، چین، جاپان، عظمت کا تاج اس کے سر پر سجا ہوا ہے۔
آج کے ہندوستان میں یہ خواہش بہت بڑھ گئی ہے۔ بھارت کا وزیراعظم نریندر مودی اس طاقت کا نمائندہ ہے۔ اس جنون کا نام ہندوتوا رکھا گیا ہے۔ ان کی تمنا ہے کہ ہندوستان کے سارے عوام ہندو ہو جائیں۔ ہندوؤں، عیسائیوں، سکھوں پر عرصہ حیات تنگ کردیا گیا ہے۔ ہندوستان کی عظمت رفتہ کے افسانے گھڑے جا رہے ہیں۔ ایک محقق (Prof-Jha) نے اپنی کتاب میں لکھا: گائے کبھی ایک مقدس جانور نہیں تھی۔ قدیم ہند میں اس کا گوشت کھایا جاتا تھا۔ مصنف کو کتاب واپس لینے اور بھارت سے فرار ہونے پر مجبور کر دیا گیا۔ پاکستان کو چین سے نہیں بیٹھنے دیا جا رہا۔ اس انتہا پسندی کا انجام کیا ہوگا، اس پر انتہا پسند غور نہیں کرتے۔ ان کے دماغ میں ایک خناس ہے۔ چونکہ پاکستان کا رقبہ کم، آبادی کم، خزانہ کم، ترقی کم ہے۔ لہٰذا پاکستان کو مزہ چکھا دو۔ حملہ کرو، لیکن وہ چراغ کیونکر بجھے جس کی حفاظت خدا خود کرے۔ خدا نے ناقابل یقین طور پر پاکستان کو ایٹمی طاقت بخش دی ہے۔
1984-86ء میں بھارت نے پاکستان پر حملہ کرنے کا منصوبہ بنایا۔ ضیاء الحق شہیدؒ صدر تھے، وہ بہانے سے بھارت جا پہنچے۔ بھارتی وزیر اعظم راجیو گاندھی کو بتا دیا کہ ایسی غلطی نہ کرنا۔ اگر ہم نہ رہے تو بھارت بھی دنیا کے نقشے سے مٹ جائے گا۔ یہ منصوبہ ناکام ہوا تو بھارت نے ایک اور فوجی منصوبہ بنایا۔ سرحدوں پر جہاں جہاں پاکستان کا دفاع کمزور ہے، وہاں بھارت کی فوج کے طاقتور دستے (ٹینک، توپیں اور فوج) تیزی سے اندر داخل کر کے کچھ علاقے پر قبضہ کرلیا جائے۔ علاقہ اس وقت خالی کیا جائے، جب پاکستان بھارتی شرائط قبول کرلے۔ پاکستان کے فوجی جرنیلوں نے اس منصوبے کا توڑ تلاش کرلیا اور بتا دیا کہ بھارتی فوج اندر تو آسکتی ہے، واپس نہیں جا سکتی۔ بھارتی جرنیلوں کو احساس ہوگیا کہ یہ محض گیڈر بھبکی نہیں حقیقت ہے، بھارت نے فی الفور یہ منصوبہ ترک کردیا۔
لیکن اب بھی بھارت میں جنگی جنون یا خبط عظمت ختم ہونے میں نہیں آرہا۔ بھارتی مسلمانوں اور کشمیریوں کو خاص طور پر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ بھارت پاکستان کو ایک ظالم اور بدمعاش ملک کے طور پر پیش کر رہا ہے۔ یہ خود پسندی اور نرگسیت ایک بیماری ہے، جس میں بھارت جل مرے گا۔
ایک داستان کے مطابق، ایک عورت عشق میں اندھی ہوگئی۔ اس نے دعا مانگی: اے خدا! میرے گاؤں کی گلیاں ویران ہو جائیں، پڑوسنیں مر جائیں اور گلیوں میں میرا یار دندناتا پھرے۔ آج مودی بھی یہی دعا مانگ رہے ہیں۔ لیکن وہ نہیں جانتے کہ اس دفعہ آگ لگی تو بھارت جل کر راکھ ہو جائے گا۔ اشوک کے دور میں تو پہنچ جائے گا۔ لیکن اس کی ساری ترقی، صنعتی، زراعتی، ٹیکنالوجی سب کچھ راکھ کا ڈھیر ہو جائے گا۔ نریندر مودی کو ہر قیمت پر الیکشن جیتنے کا خبط ہے، دیکھیں وہ کیا قیمت ادا کر سکتے ہیں۔ نہ اشوک کا دور واپس آسکتا ہے، نہ 1971ء۔ ٭
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More