شیخ جنید اور حضرت کسائی

0

حضرت جنید بغدادیؒ وعظ کی عام مجلسوں میں صرف ان ہی اموار پر گفتگو کرتے، جن تک عام انسانی ذہن کی رسائی ہوتی۔ آپؒ کی تقریروں کا موضوع اخلاقیات ہوتا، تاکہ عوام الناس کے کردار کی تعمیر ہو سکے۔ آپ ؒ اکثر فرمایا کرتے تھے:
’’یہی سیدھی سادی باتیں خلق خدا کیلئے مفید ہیں۔ اسرار الٰہی کا ذکر کر کے ان کے ذہنوں کو الجھنوں کا شکار نہ بنایا جائے۔‘‘
اس کے برعکس حضرت جنید بغدادیؒ کی نجی مجلسوں کا یہ حال تھا کہ ان میں زیادہ سے زیادہ بیس افراد شریک ہوتے تھے۔ شیخ ابو طالب مکیؒ کے بیان کے مطابق حضرت جنید بغدادیؒ آخری دنوں میں فرمایا کرتے تھے:
’’اب لوگوں میں توحید کے حقائق و معارف جانے کا شوق بہت کم ہوگیا ہے۔‘‘
جب آپؒ اپنے شاگردوں کو علم باطن کی تعلیم دیتے تو دروازہ بند کرکے اس میں تالہ ڈال دیتے تھے۔ پھر جب آپؒ کے مزید خاص حضرت شیخ ابو بکر شبلیؒ نے اعلانیہ طور پر باطنی تعلیم دینا شروع کر دی تو آپ ؒ نے ناخوشگوار لہجے میں فرمایا:
’’ہم اس علم کو تہہ خانوں اور گھروں میں چھپ کے بیان کرتے تھے مگر شبلیؒ نے اسے برسر منبر بیان کیا۔‘‘
آپؒ شیخ ابو بکر شبلیؒ کو اس بے احتیاطی سے منع فرماتے۔ ’’حق تعالیٰ کے رازوں کو ان لوگوں پر ظاہر نہ کرو، جن کے دماغوں اور آنکھوں پر پردے ڈال دئیے گئے ہیں۔‘‘
حضرت جنید بغدادیؒ نہیں چاہتے تھے کہ نااہل لوگوں کی سماعتیں رموز باطنی سے آشنا ہوں۔ حضرت شیخ ابو بکر کسائیؒ اس دور کے مشہور بزرگ تھے، جنہیں حضرت جنید بغدادیؒ کی رفاقت اور دوستی کا اعزاز حاصل تھا۔ حضرت شیخ ابو بکر کسائیؒ کی عارفانہ شان کے بارے میں حضرت جنید بغدادیؒ فرماتے تھے۔
’’اگر شیخ ابو بکر نہ ہوتے تو میں بھی بغداد میں نہ ہوتا۔‘‘
حضرت جنید بغدادیؒ، حضرت شیخ ابوبکرؒ کو خط و کتابت کے ذریعے رموز باطنی سمجھایا کرتے تھے۔ روایت ہے کہ حضرت شیخ ابوبکرؒ نے حضرت جنید بٖٖغدادیؒ سے ایک ہزار مسائل دریافت کئے تھے اور آپؒ نے ان عام مسائل کے تسلی بخش جوابات تحریر فرمائے تھے۔ حضرت شیخ ابوبکرؒ نے حضرت جنید بغدادیؒ کی زندگی میں ہی انتقال فرمایا۔ جب آپؒ کا آخری وقت آیا تو اپنے تمام شاگردوں کو بلا کر کہا: ’’شیخ جنیدؒ کی تمام تحریروں کو دھو ڈالو۔‘‘
حضرت جنید بغدادیِؒ، حضرت شیخ ابوبکر کسائیؒ کی تدفین میں شریک ہوئے تو لوگوں نے دیکھا کہ ایک دوست دوسرے دوست کی جدائی کے صدمے سے نڈھال تھا۔ پھر آپؒ نے حضرت شیخ ابو بکرؒ کے شاگردوں اور خدمت گاروں سے تعزیت کی اور بڑے حسرت زدہ لہجے میں فرمایا:
’’کاش شیخ ابوبکرؒ نے اپنی وفات سے پہلے میرے لکھے ہوئے مسائل کو بھلادیا ہوتا۔‘‘
حضرت جنید بغدادیؒ کی بات سن کر حضرت ابوبکر کسائیؒ کے شاگردوں نے عرض کیا: ’’شیخ نے انتقال سے قبل ان تمام تحریروں کو پانی سے دھلوا دیا تھا۔‘‘
اس انکشاف کے بعد حضرت جنید بٖغدادیؒ کے چہرے مبارک پر خوشی کا رنگ نمایاں ہو گیا۔ پھر آپؒ نے انتہائی مسرت کے لہجے میں فرمایا: ’’مجھے شیخ سے یہی امید تھی۔‘‘
اس واقعے سے اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ علم کے سلسلے میں حضرت جنید بغدادیؒ کس قدر محتاط رویہ رکھتے تھے۔ آپؒ نہیں چاہتے تھے وہ تحریریں کسی کم علم کی نظر سے گزریں اور وہ اندیشوں کے عذاب میں مبتلا ہوجائے۔
ایک بار کسی شخص نے آپؒ سے پوچھا ’’عارف کی تعریف کیا ہے؟‘‘
جواب میں حضرت جنید بغدادیؒ نے فرمایا’’ عارف وہ ہے جو تیرا راز بتادے اور خاموش بیٹھا رہے۔‘‘
حضرت جنید بغدادیؒ نے فرمایا’’ پانی اسی رنگ میں نظر آتا ہے جو اس کے برتن کا رنگ ہوتا ہے۔‘‘ آپؒ کے اس قول مبارک کا مفہوم یہ ہے کہ جیسا زمانہ اور وقت ہوتا ہے ویسی ہی عارف کی شان ہوتی ہے۔
مشہور بزرگ حضرت ذوالنون مصریؒ نے عارف کی صفت بیان کرتے ہوئے فرمایا تھا’’ ابھی یہاں تھا، ابھی چلا گیا۔‘‘
جب حضرت جنید بٖغدادیؒ کے سامنے حضرت ذوالنون مصریؒ یہ الفاظ دہرائے گئے تو آپؒ نے فرمایا:
’’ عارف کو کوئی حالت کسی حالت سے روک نہیں سکتی اور نہ کوئی مکان اسے دوسرے کے مقام پر جانے سے باز رکھ سکتا ہے لہٰذا وہ سب مکانوں کے ساتھ وہی نسبت رکھتاہے جو نسبت اسے اس مکان سے ہے جس میں وہ موجود ہے۔‘‘
کسی شخص نے برسر مجلس پوچھا’’ شیخ! یہ تو بتائیے کہ خالص توحید کیا ہے؟‘‘
حضرت جنید بغدادیؒ نے فرمایا’’ توحید یہ ہے کہ بندے کی آخری حالت، ابتدائی حالت کی طرف رجوع کرے اور وہ ویسا ہوجائے کہ عالم وجود میں آنے سے پہلے تھا۔‘‘
ایک اور موقع پر کسی شخص نے پوچھا’’ توحیدکیا ہے؟‘‘
حضرت جنید بٖغدادیؒ نے فرمایا’’ یقین کا نام توحید ہے۔‘‘
اس شخص نے دوسرا سوال کیا’’ اور یقین کسے کہتے ہیں؟‘‘
حضرت جنید بغدادیؒ نے فرمایا’’ تیرا یہ سمجھنا کہ خلقت کے تمام حرکات و سکنات خدائے وحدہ لا شریک کے حکم سے ہیں، جب تجھے یہ عرفان حاصل ہوجائے تو سمجھ لے کہ تو موحد ہوگیا۔‘‘
حضرت جنید بغدادیؒ اکثر فرمایا کرتے تھے ’’ بیس سال ہوئے کہ علم توحید کی بساط تہہ کر کے رکھ دی گئی۔ اب تو لوگ صرف اس کے گرد و پیش اور آس پاس کی باتوں پر بحث کیا کرتے ہیں۔‘‘(جاری ہے)
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More