تھائی لینڈ میں 2014ء کے مارشل لا کے بعد پرسوں یعنی 24 مارچ کو انتخابات ہوئے۔ ان انتخابات سے پہلے 2017ء میں نئے آئین کا نفاذ ہوا، جس کے ذریعے ملکی انتطام و انصرام پر وردی والوں کی گرفت کو بڑی حد تک یقینی بنا دیا گیا ہے۔ تھائی پارلیمان 500 رکنی ایوان نمائندگان (قومی اسمبلی) اور 250 رکنی سینیٹ پر مشتمل ہے۔ سینیٹ کے ارکان کو فوجی جنتا منتخب کرے گی اور وزیر اعظم کا انتخاب مشترکہ ایوان سے ہوگا۔ یعنی حکومت سازی کے لئے 750 رکنی مشترکہ ایوان میں کم از کم 376 نشستیں درکار ہیں۔ چونکہ 750 میں سے سینیٹ کی 250 نشستوں پر وردی والے یا ان کے منظور نظر براجمان ہیں، اس لئے Bloody Civilians صرف اسی صورت میں حکومت بنا سکتے ہیں، جب انہیں 500 رکنی قومی اسمبلی میں 376 نشستیں حاصل ہو جائیں، جو ظاہر ہے کہ اتنا آسان نہیں۔
قومی اسمبلی کا انتخابی نظام کچھ اس طرح ترتیب دیا گیا ہے کہ 350 نشستوں پر تو روایتی انداز میں حلقہ وار انتخاب ہوگا، لیکن 150 امیدوار متناسب نمائندگی کی بنیاد پر پارٹیوں کے مجموعی ووٹوں کے تناسب سے منتخب کئے جائیں گے۔
اس انتخابات میں 77 جماعتوں نے حصہ لیا، لیکن اصل مقابلہ پانچ جماعتوں کے درمیان تھا:
٭… تھیو تھائی پارٹی (تھائی سیاسی جماعت): سابق وزیر اعظم تھائی سن شنائوترا کی یہ جماعت سب سے بڑی پارٹی بن کر ابھری ہے، جس نے 36.83 ووٹ لے کر 129 نشستیں جیت لیں۔ محترمہ سودارت کیوراپھن Sudarat Keyuraphan اس جماعت کی قائد ہیں۔ 57 سال سودارات پیشے کے اعتبار سے اکائونٹنٹ ہیں، جو اس سے پہلے وزیر زراعت رہ چکی ہیں۔
٭… عوامی ریاست پارٹی (Palang Pracharath) فوجیوں کی جماعت ہے۔ تھائی فوج کے سابق سربراہ جنرل پریوت چانوچا Prayut Chan-o-cha عوامی ریاست پارٹی کی جانب سے وزارت عظمیٰ کے امیدوار ہیں۔ اس پارٹی کو 28.29 فیصد ووٹ ملے اور جنرل صاحب نے 99 نشستیں اپنے نام کرلیں۔ ٭… دائیں بازو کی فخر پارٹی Bhumjaithai Party یا BJP کو 10.29 فیصد ووٹ ملے اور 36 نشستوں کے ساتھ یہ تیسرے نمبر پر ہے۔
٭… تھائی لینڈ کی قدیم ترین جماعت ڈیموکریٹک پارٹی چوتھے نمبر پر ہے، جسے 8.29 فیصد ووٹوں کے ساتھ 29 نشستیں حاصل ہوئیں۔
٭… مستقبل یا Future Foward پارٹی کو 26 نشستوں پر کامیابی نصیب ہوئی اور اسے 7.43 فیصد ووٹ ملے۔
واضح رہے کہ یہ نتائج حلقہ وار ہونے والے انتخابات کے ہیں، جس میں 350 نشستوں کا فیصلہ ہوا۔ متناسب نمائندگی کی بنیاد پر 150 نشستوں کا فیصلہ ووٹوں کی سرکاری گنتی مکمل ہونے بعد ہوگا۔
تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ سینیٹ کی نشستیں ملاکر جنرل پریوت چانوچا صاحب کی عوامی ریاست پارٹی کی مجموعی نشستوں کی تعداد 391 کے قریب ہو جائے گی، جو 750 رکنی پارلیمان میں حکومت سازی کے لئے کافی ہے۔ گویا مارشل لا کا تسلسل عملاً برقرار رہے گا اور اب جنرل صاحب شیروانی میں حکومت کریں گے۔
٭٭٭٭٭
Prev Post
Next Post