اسماء الحسنیٰ ہر مشکل کیلئے
اللہ… اللہ باری تعالیٰ کا اسم ذات ہے۔
اللہ وہ ذات ہے جو عبادت کے لائق ہے، اکثر علماء کہتے ہیں کہ اسمائے باری تعالیٰ میں یہ نام سب سے بڑا ہے۔ نیز کہا گیا ہے کہ عوام کو چاہئے کہ وہ اس نام کو اپنی زبان پر جاری کریں اور خشیت و تعظیم کے طور پر اس نام کے ساتھ ذکر کریں۔ خواص کو چاہئے کہ وہ اس کے معنی میں غور و فکر کریں اور یہ جانیں کہ اس نام کا اطلاق صرف اسی ذات پر ہوسکتا ہے، جو صفات الوہیت کی جامع ہے اور خواص کو چاہئے کہ وہ اپنا دل اس کی یاد میں مستغرق رکھیں اور اس ذات کے علاوہ اور کسی بھی طرف التفات نہ کریں اور صرف اسی سے ڈریں، کیوں کہ وہی حق اور ثابت ہے۔ اس کے علاوہ ہر چیز فانی اور باطل ہے، جیسا کہ بخاری میں منقول ہے کہ آنحضرتؐ نے فرمایا کہ شاعروں کے کلام میں سب سے زیادہ صحیح کلام لبید شاعر کا یہ مصرعہ ہے کہ
’’یاد رکھو! کہ خدا تعالیٰ کے سوا ہر چیز باطل ہے۔‘‘
خاصیت: جو شخص اس اسم ذات کو ہزار بار پڑھے، وہ صاحب یقین ہو اور جو شخص اس کو نماز کے بعد سوبار پڑھے، اس کا باطن کشادہ ہو اور وہ صاحب کشف ہو۔
الرحمان، الرحیم… مہربان اور نہایت رحم کرنے والا۔
ان دونوں ناموں سے بندہ کا نصیب یہ ہے کہ یعنی صفات باری تعالیٰ کو اپنانے کے سلسلے میں ان اسماء کا تقاضہ ہے کہ: خدا کی ذات کی طرف کامل توجہ ہو، اس ذات پر توکل و بھروسہ کیا جائے، اپنا باطن اس کے ذکر میں مشغول رکھا جائے۔
اس کے غیر سے بے پرواہی برتی جائے۔ حق تعالیٰ کی مخلوق پر رحم کیا جائے، مظلوم کی حمایت و مدد کی جائے اور ظالم کو بطریق نیک ظلم سے باز رکھا جائے۔ خدا کی عبادت اور اس کے ذکر سے غفلت برتنے والوں کو خبردار کیا جائے، گنہگار کی طرف رحمت کی نظر کی جائے نہ کہ اسے نظر حقارت سے دیکھا جائے اور اپنی وسعت و ہمت کے مطابق محتاجوں اور ضرورت مندوں کی حاجتوں اور ضرورتوں کو پورا کرنے کی سعی کی جائے۔
خاصیت: جو شخص ہر نماز کے بعد سو بار ’’الرحمٰن الرحیم‘‘ کہے حق تعالیٰ اس کے دل سے غفلت، نسیان اور قسادت دور کرے گا اور تمام مخلوق اس پر مہربان و مشفق ہوگی۔ (جاری ہے)
٭٭٭٭٭
Prev Post
Next Post