نادرا میں رشوت خوری!

0

عوامی مرکز شارع فیصل کراچی کے نادرا شناختی کارڈ آفس میں رشوت خوری اپنے عروج پر ہے۔ اس حوالے میں اپنا ذاتی مشاہدہ پوری سچائی کے ساتھ بیان کر رہا ہوں۔ میں چیئرمین نادرا سے گزارش کرتا ہوں کہ مذکورہ سینٹر میں رشوت ستانی کی روک تھام کی جائے۔ بزرگ شہریوں اور خصوصی افراد کے ساتھ نادرا کے عملے کے ناروا سلوک حوصلہ شکنی کی جائے۔گیارہ مارچ بروز پیر مجھے، میری اہلیہ اور ہمشیرہ کو ایگزیکٹو اسمارٹ کارڈ کے اجراء کے لئے نادرا سینٹر عوامی مرکز وزٹ کرنا پڑا۔ بحریہ ٹائون سپر ہائی وے سے عوامی مرکز تک سفر تقریباً پون گھنٹے میں طے ہوا۔ عوامی مرکز کے بائیں جائب بغلی گلی میں نادارا سینٹر تک پہنچنے کے لئے ایک ریمپ بنایا گیا ہے۔ یہ دیکھ سخت افسوس ہوا کہ اس ریمپ پر گندگی اور غلاظت جمی ہوئی تھی۔ جگہ جگہ پان اور گٹکے کی پیکیں بدبو اور سڑانڈا پیدا کر رہی تھیں۔ ایسا معلوم ہوتا تھا کہ عرصہ دراز سے ریمپ کی صفائی اور دھلائی نہیں ہوئی ہے۔ نادرا کے کرتا دھرتا عوامی مرکز کی انتظامیہ ریمپ اور سیڑھیوں کے جھاڑو پوچے کی طرف اس لئے راغب نہیں کہ خود کے اسٹاف کے دل و دماغ میں بد دیانتی اور رشوت خوری کی بدبو رچی بسی ہوئی ہے۔ ہمیں نادرا کے دفتر میں ایک میڈم کی خدمت میں حاضر کیا گیا۔ وہ خاتون آخری کائونٹر پر سیڑھیوں کے نیچے کمپیوٹر پر کام کر رہی تھیں۔ ارجنٹ فیس مبلغ ڈھائی ہزار روپے فی کس جمع کرائی گئی۔ میڈم نے میرے کوائف ٹائپ کئے اور فنگر پرنٹس لے کر بائیو میٹرک ڈیوائس اور فارم پر دستخط کرائے۔ تصویر اتاری اور میری بہن اور اہلیہ کو آگے آنے کا اشارہ کیا۔ میں نے نادرا آفس کے ہال کا جائزہ لیا۔ تمام کارکنان کام میں مصروف تھے۔ چند ایجنٹ بھی نقل و حرکت کر رہے تھے۔ ایک معذور بوڑھا شخص اپنی بیوی کے ساتھ بیٹھا گریہ کناں تھا کہ اس کے فنگر پرنٹس بایو میٹرک مشین پر اسکین نہیں ہور ہے تھے۔ عمر رسیدہ افراد کی اکثریت کے ساتھ یہ تکلیف دہ مسئلہ درپیش تھا۔ پھر اس بزرگ کے دونوں ہاتھوں پر ایگزما بھی تھا۔ نادرا کے عملے نے اس کی درخواست لینے سے معذرت کرلی تھی۔ جس پر وہ بزرگ پاکستانی شہری تقریباً رو رہا تھا۔ اسی اثنا میں ایک بزرگ وہیل چیئر پر اس شخص کے پاس آئے۔ ان کے ساتھ لاٹھی ٹیکٹی ان کی شریک حیات بھی تھی۔ شاعر کیا عجیب بات کہی ہے کہ
عصائے مرگ تھامے زندگانی
مری سانسوں کا ریوڑ ہانکتی ہے
میں خاموشی سے ساری کربناک صورت حال دیکھتا رہا۔ انہوں نے روتے ہوئے بوڑھے شخص کو دلاسہ دیا اور اپنا ذاتی تجربہ بیان کرنے لگے۔ وہ ایک پڑھے لکھے اور مہذب شہری تھے۔ انہوں نے بتایا کہ ’’میں گزشتہ ہفتے اس عورت کی خدمت میں دو مرتبہ حاضر ہو چکا ہوں۔‘‘ بزرگ نے کارنر پر بیٹھی ہوئی کمپیوٹر آپریٹر کی طرف اشارہ کیا۔ ’’میں سپر ہائی وے سے اپنی بیوی اور بھتیجے کے ساتھ بذریعہ ٹیکسی یہاں آیا۔ ارجنٹ اسمارٹ کارڈ کی فیس جمع کرائی۔ تمام مراحل سے گزرنے کے بعد واپس گھر چلے گئے۔ تقریباً ایک گھنٹے کے بعد میرے موبائل پر نادرا سے ایس ایم ایس ملا کہ آپ کی درخواست برائے شناختی کارڈ موصول ہو چکی ہے اور انڈر پروسس ہے۔ ہم نے خدا کا شکر ادا کیا۔ ڈیڑھ دو گھنٹے کے بعد ایک اور ایس ایم ایس آیا۔ جس میں ہمیں اطلاع دی گئی کہ آپ کی درخواست مسترد کر دی گئی ہے۔ آپ نادرا کے اس سینٹر پر آیئے، جہاں آپ نے شناختی کارڈ کے حصول کے لئے درخواست دی ہے۔ ہم سخت پریشان ہوگئے۔ کیونکہ میں ہارٹ اور پائلز کا مریض ہوں۔ طویل سفر سے مجھے شدید اذیت ہوتی ہے۔ پھر سپر ہائی وے سے شارع فیصل تک اپ اینڈ ڈائون ٹیکسی کا کرایہ ہزاروں میں ہے۔ بہرحال اگلے روز ہم اس میڈم کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ اس نے تو بات ہی نہ کی۔ البتہ ایک ’’بروکر‘‘ نے میرے بھتیجے کو بتایا کہ ان بزرگوں کے فنگر پرنٹس اسکین نہیں ہو رہے۔ آپ ڈھائی ہزار روپے دے دیں۔ میڈم آپ کو کلیئر کرا دیں گی۔ آپ بحث و مباحثہ کریں گے تو آپ کا کیس التوا میں ڈال دیا جائے گا اور آپ کو یہاں کئی مرتبہ آنا پڑے گا۔ میرے بھتیجے نے ڈھائی ہزار روپے دے دیئے اور ہم واپس چلے گئے۔ آج ہم نے اپنے اسمارٹ کارڈ حاصل کرلیے ہیں۔‘‘ یہ کہہ کر وہ بزرگ روانہ ہو گئے۔ میں نے دل پر بوجھ لئے معذور بوڑھے کو دیکھا اور واپس آگیا۔ قارئین! اگلے روز ایک واقف کار نے مجھے نادرا کے ہیڈ آفس سے جاری کردہ ایک مراسلے کی فوٹو اسٹیٹ کاپی بھجوائی۔ اس آفیشل لیٹر پر ڈائریکٹر ویری فیکشن جناب قاسم رضوی کے دستخط ہیں۔ اس خط کا حوالہ نمبر پی ایس ڈی/ ویری سس/ 17/1 درج ہے۔ اور یہ مراسلہ تیئس جون دو ہزار سترہ کو تمام صارفین کو بھیجا گیا ہے۔ ظاہر ہے کہ اگر صارفین کو ضروری معلومات دستیاب ہوں تو وہ اس کی کاپی نادرا کے سینٹر سے حاصل کر سکتے ہیں۔ اس مراسلے میں لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے بحوالہ 2017/ W.P8999 کے ذریعے عوام کو آگاہ کیا گیا ہے کہ اگر کسی درخواست گزار کے فنگر پرنٹس نادرا کے بایو میٹرک سسٹم میں کسی وجہ سے ظاہر نہ ہو رہے ہوں تو نادرا پر لازم ہے کہ ایسے صارف کی تصدیق کے لئے اس کا نادرا ریکارڈ، چہرے کے نشانات اور دیگر ذرائع استعمال کئے جائیں۔ مجھے یہ تحریر کرتے ہوئے بہت افسوس ہو رہا ہے کہ نادرا کے تمام مراکز نہ صرف اس مراسلے کو نظر انداز کر رہے ہیں، بلکہ عدالت عالیہ کے احکامات کی بھی خلاف ورزی کی جاتی ہے اور بوڑھے اور معذور سینئر شہریوں کو ان کے بنیادی آئینی حقوق سے محروم رکھا جاتا ہے۔ یاد رکھئے گا نادرا ملک کا سب سے زیادہ نازک اور حساس ادارہ ہے۔ اس میں رشوت خوری سے سخت بھیانک نتائج برآمد ہوتے ہیں۔ برائے مہربانی نادرا میں رشوت خوری کا سدباب کیا جائے۔ آخر میں نادرا کے شعبہ تصدیقات کے ٹیلی فون نمبرز درج ہیں۔ مذکورہ نوعیت کے کسی بھی مسئلے کے لئے ان پر ڈائریکٹر ویری فیکشن سے رابطہ فرمائیں۔ اور میرے اور میرے گھرانے کے ہر فرد کیلئے عافیت اور برکت کی دعا کریں۔ فون نمبر 051-9108131 ٭
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More