ضیاء الرحمٰن چترالی
چرچ سے متصل ہزاروں مذہبی اور غیر مذہبی کتابوں پر مشتمل ایک بڑا کتب خانہ ہے۔ میرے والد اکثر وہاں ہی بیٹھ کر مطالعہ کرتے رہتے۔ اس دوران میں بھی ان کے پاس جاتا اور مطالعہ کرتا۔ وہ مجھے بچوں کی کہانیاں اور دلچسپ مسیحی قصوں پر مشتمل کتابیں اور رسالے دیتے تھے۔ ایک دن میں اپنے والد کے ساتھ مذکورہ کتب خانے میں کوئی کتاب ڈھونڈ رہا تھا کہ اچانک میری نظر ایک پرانی کتاب پر پڑی۔ یہ انجیل مقدس کا ایک قدیم نسخہ تھا۔ میں نے جب اسے پڑھنا شروع کیا تو ایک عبارت پرآکر میری نظرٹک گئی۔ لکھا تھا:
’’اور مسیحؑ نے فرمایا کہ میرے بعد رسولِ عربی آئیں گے، جن کا نام احمد ہو گا، تم ان کی اطاعت کرو۔‘‘
یہ عبارت مجھے عجیب سی لگی۔ میں نے اپنے والد سے پوچھا کی ابو! یہ رسولِ عربی احمد کون ہیں، جن کا ذکر یسوع مسیحؑ نے کیا ہے؟ کیا وہ آئے ہیں یا ابھی تک ان کا انتظار ہو رہا ہے؟ اس سوال پر میرے والد نے مجھے سخت جھاڑا اور کہا کہ یہ تمہیں رسول عربی کے بارے میں کس نے بتایا ہے؟
میں نے کہا کہ آپ کے کتب خانے میں رکھی کتاب میں پڑھا ہے۔ میں نے والد کو اس بارے میں بتایا تو کہنے لگے: آئندہ اپنی مرضی سے کوئی کتاب نہ پڑھنا۔ یہ سب جھوٹ ہے اور حضرت یسوع مسیحؑ پر بہتان ہے، آپؑ نے ایسی کوئی بات نہیں کہی۔
میں نے کہا: ابو! یہ آپ کیا کہہ رہے ہیں؟ یہ تو انجیل مقدس میں لکھا ہوا ہے؟
شیخ عبد العزیز کا کہنا ہے کہ مکمن ہے یہ انجیل کا غیر محرف نسخہ ’’برناباس‘‘ ہو، جو صدیوں بعد دریافت ہوا ہے۔ عیسائی جانتے ہیں یہی انجیل کا غیر محرف اور اصل نسخہ ہے، جس میں نبی آخرالزمانؐ کی بشارت صاف الفاظ میں موجود ہے۔ مگر عیسائی پادری اسے مانتے نہیں اور عوام سے حتی الامکان اس انجیل کو چھپاتے ہیں۔
ننھے محمد کے اس چبھتے سوال پر اس کے والد جیمس نے کہا کہ تم ابھی چھوٹے ہو، ان باتوں کو نہیں سمجھ سکتے، یہ کہہ کر وہ محمد کو لے کر گھر چلا گیا اور ساتھ اسے یہ دھمکی بھی دی کہ آئندہ کسی کے سامنے اس قسم کی باتیں نہ کرنا، ورنہ میں تمہیں سخت سزا دوں گا۔
محمد کا کہنا ہے: اس سے میرے دل میں شک پڑ گیا کہ اس میں کوئی راز ضرور ہے، جسے میرے والد چھپانا چاہتے ہیں۔ لیکن میں نے فیصلہ کیا کہ میں رسول عربیؐ کے بارے میں معلوم کر کے رہوں گا۔ میں نے سوچا کہ مجھے پہلے کسی شخص سے ملنا چاہیے تاکہ وہ مجھے رسول عربیؐ کے بارے میں اچھی معلومات فراہم کرے۔ یہ سوچ کر میں اپنے علاقے کے ایک عربی ریسٹورنٹ میں داخل ہوا اور اس کے مالک سے پوچھا کہ کیا آپ کو رسولِ عربی احمدؐ کے بارے میں کچھ علم ہے؟ تو اس نے قریبی مسجد کا پتہ بتاتے ہوئے کہا تم وہاں چلے جاؤ۔ وہاں امام صاحب تمہیں مجھ سے بہتر آگاہی فراہم کریں گے۔
یہ سن کر میں مسجد کی جانب چل پڑا اور وہاں پہنچ کر پوچھا کہ یہاں کوئی عربی شخص ہے؟ تو کسی نے پوچھا کہ تمہیں عرب سے کیا کام ہے؟ تو میں نے کہا: مجھے رسول عربی احمدؐ کے بارے میں معلومات چاہئیں۔ یہ سن کر اس شخص نے مجھے محبت سے اپنے پاس بٹھایا اور پوچھا کہ تم رسولِ عربیؐ کے بارے میں کیوں پوچھنا چاہتے ہو؟
میں نے انہیں بتایا کہ میں نے چرچ کے کتب خانے میں رکھی انجیل میں پڑا ہے کہ یسوعؑ نے فرمایا کہ میرے بعد ایک رسول عربیؐ آئیں گے، جن کا نام احمدؐ ہو گا۔ کیا یہ بات درست ہے؟ اس پر عربی نے پوچھا کہ کیا واقعی تم نے انجیل میں پڑھا ہے؟میں نے اثبات میں جواب دیاتو اس نے کہا کہ تم نے جو پڑھا وہ بالکل صیح ہے۔ رسول عربیؐ آچکے ہیں، ہم ان پر ایمان لائے اور ہم مسلمان ہیں۔ ان پر نازل ہونے والی کتاب میں بھی وہی کچھ لکھاہے، جو تم نے انجیل میں پڑھا ہے۔ (جاری ہے)
٭٭٭٭٭
Prev Post
Next Post