مسعود ابدالی
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر پاکستان پر امریکہ کے ’’احسانِ عظیم‘‘ کا ذکر کیا ہے۔ دروغ گوئی و مبالغہ آرائی صدر ٹرمپ کا امتیازی نشان ہے۔ تعریف اور ستائش کے خوگر ٹرمپ کے اسی انداز نے اقوام متحدہ کے سربراہی اجلاس میں عالمی رہنمائوں کو بھی کھلکھلا کر ہنسنے پر مجبور کردیا تھا۔ کرتے ہیں تہی مغز ثنا آپ اپنی…
کل فوکس (FOX) نیوز کے کرس والس (Chris Wallace) کو انٹرویو دیتے ہوئے موصوف نے ایک بار پھر پاکستان کو دی جانے والی مالی امداد پر صریح مبالغہ آرائی اور غلط بیانی سے کام لیا۔ اسامہ بن لادن کے حوالے سے پاکستان پر تبرہ پڑھتے ہوئے انہوں نے ارشاد فرمایا:
’’ہم پاکستان کو ایک ارب 30 کروڑ ڈالر سالانہ امداد دیتے رہے ہیں، جسے میں نے اب بند کر دیا ہے، کیونکہ پاکستان ہمارے لئے کچھ نہیں کرتا۔‘‘
جیسا کہ ہم نے اوپر عرض کیا کہ اعداد و شمار کے باب میں امریکی صدر کی گفتگو مبالغہ آمیز رہتی ہے اور ان کا یہ بیان بھی حقیقت سے کوسوں دور ہے۔ ریکارڈ کی درستگی کے لئے قارئین کی خدمت میں دو نکات پیش ہیں:
٭… پہلی بات تو یہ کہ امریکی امداد پر پابندی مئی 2016ء سے نافذ العمل ہے، جس کی قرارداد جناب ٹرمپ کے صدر بننے سے پہلے منظور ہوئی تھی، جب کیلی فورنیا سے ری پبلکن پارٹی کے رکن کانگریس ڈانا روہراباکر کی تجویز پر امریکی کانگریس نے پاکستان کے لئے امداد پر پابندی لگا دی تھی۔ ایوانِ زیریں میں اپنی تقریر کے دوران رہراباکر نے الزام لگایا کہ پاکستان میں سندھیوں، بلوچوں، عیسائیوں، ہندوئوں، شیعہ، ہزارہ اور ’’احمدی مسلمانوں‘‘ کے ساتھ امتیازی سلوک کیا جا رہا ہے اور اب وقت آگیا ہے کہ پاکستان کی ’’اندھا دھند‘‘ امداد پر پابندی لگا دی جائے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ 2002ء سے اب تک امداد کی مد میں پاکستان کو 30 ارب ڈالر فراہم کئے گئے ہیں!! ٭… دوسری بات یہ کہ صدر ڈونالڈ ٹرمپ جس رقم کو امداد کہہ کر پاکستان پر احسان جتا رہے ہیں، وہ سرے سے مدد ہے ہی نہیں، بلکہ یہ افغان جنگ پر اٹھنے والے اخراجات کی ادائیگی ہے۔ افغانستان کیلئے سارے کا سارا غیر مہلک اسلحہ (non-lethal Hardware) کراچی کی بندرگاہ پورٹ قاسم پر اترتا ہے۔ اس سامان کو بندرگاہ پر اتارنے، کسٹم کی جانچ پڑتال اور افغانستان کی طرف روانگی کی نگرانی جہاز راں کمپنی امریکن پریسیڈنیٹ لائنز (American President Lines) یا APL کرتی ہے، جس کے لئے پورٹ قاسم پر ایک گودی مختص ہے۔ پورٹ چارجز، درآمدی ٹیکس اور چنگی کے علاوہ بندرگاہ سے تورخم یا چمن بارڈر تک ٹرکوں کا کرایہ، کارواں کی حفاظت، ڈیزل، منرل واٹر، اسباب خورد ونوش، سگریٹ، ڈائپررز اور امریکی فوج کے لئے دیگر سازو سامان پاکستان اپنے خرچ پر فراہم کرتا ہے، جس کی ادائیگی کے لئے کولیشن سپورٹ فنڈ (Coalition Support Fund) یا CSF قائم کیا گیا ہے۔ اگر انصاف سے دیکھا جائے تو CSF امریکہ کی جانب سے اس ادھار کی بے باقی ہے، جو پاکستان کی طرف واجب الادا ہے۔