گرمی کی تپش سے زمین سوکھ جائے گی اور فصلیں برباد ہوجائیں گی۔فائل فوٹو
گرمی کی تپش سے زمین سوکھ جائے گی اور فصلیں برباد ہوجائیں گی۔فائل فوٹو

جوہری جنگ ہوئی تو 10 کروڑ انسان لقمہ اجل بن جائیں گے

مقبوضہ کشمیرسے آرٹیکل 370 ہٹائے جانے اورلاک ڈائون کے بعد سے بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی ہے۔

دونوں ممالک کے درمیان جاری کشیدگی کے باعث ایک امریکی رپورٹ میں انتہائی خوفناک اورچونکا اعداد و شمار پیش کیے گیئ ہیں ۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر پاکستان اوربھارت کے درمیان جوہری جنگ ہوئی تو 10 کروڑ سے زیادہ لوگ صحفحہ ہستی سے مٹ جائیں گے ۔

رٹگرس یونیورسٹی کے پروفیسر ایلن روباک اور دیگر سائنسدانوں کے مطابق جنگ کے دوران جو نقصان ہوگا ، اس کے بارے میں سبھی جانتے ہیں ، لیکن جنگ کے بعد بھی لاکھوں لوگ مارے جاتے رہیں گے ۔

سائنسدانوں کے مطابق دونوں ممالک کے درمیان جوہری جنگ کی صورت میں زمین پر پہنچنے والی سورج کی روشنی کافی کم ہوجائے گی ، جس کی وجہ سے بارش میں بھی کمی ہوگی ۔ان سب کا اثر براہ راست زمین پر پڑے گا ، کھیتی تباہ ہوجائے۔

ریسرچ کرنے والوں کے مطابق بھارت اور پاکستان کے پاس 400-500 نیوکلیائی ہتھیار موجود ہیں ۔ جنگ کی صورت میں اگران ہتھیاروں کا استعمال کیا گیا تو اس کا اثر عالمی ماحولیات کیلئے بھی تباہ کن ہوگا ۔ رپورٹ کے مطابق جنوبی ایشیا پر جوہری جنگ کا اثر تین طریقہ سے پڑے ہوگا ۔

پہلا ۔ جوہری جنگ کی صورت میں دھماکوں سے نکلنے والا دھواں 16 سے 36 ملین ٹن سیاہ کاربن چھوڑ سکتا ہے ۔ اس کاربن کی شدت اتنی زیادہ ہوگی کہ کچھ ہی ہفتوں میں دنیا بھر میں اس کا اثر دیکھنے کو ملے گا ۔ ایسی صورت میں جن ممالک کا اس جنگ سے کوئی لینا دینا نہیں ، وہاں بھی لوگوں کو سنگین نتائج بھگتنے پڑیں گے ۔

دوسرا۔جوہری دھماکہ کے بعد فضا میں کاربن بھاری مقدار میں سولر ریڈیئیشن کو اکٹھا کرلے گا ، جس کی وجہ سے ہوا زیادہ گرم ہوجائے گی اور دھواں آگے نہیں نکل پائے گا ۔ اس کا نتیجہ یہ ہوگا کہ زمین تک پہنچنے والی دھوپ میں 20 سے 35 فیصد کی گراوٹ آئے گی اور اس کی وجہ سے بارش بھی کم ہوجائے گی ۔

تیسرا۔ فضا میں کاربن کی مقدار بڑھ جانے کی وجہ سے سورج کی روشنی زمین تک نہیں پہنچے گی اور بارش بھی بہت کم ہوگی ۔ ایسے میں گرمی کی تپش سے زمین سوکھ جائے گی اور فصلیں برباد ہوجائیں گی ۔

رپورٹ میں سائنسدانوں نے بتایا ہے کہ اگر بھارت اور پاکستان کے درمیان جوہری جنگ ہوتی ہے ، تو جس طرح کے نتائج ہوں گے ، اس سے باہر نکلنے میں دنیا کو 10 سال سے بھی زیادہ کوعرصہ لگے گا۔