یورپی یونین نے شہد کی مکھیوں کی دشمن ادویہ پر پابندی عائد کردی

اگر مکھیاں ختم ہوجائیں تو دنیا بھر کے اسٹورز میں موجود نصف سے زائد اشیا ازخود غائب ہوجائیں گی کیونکہ مکھیاں فصلوں اور باغات میں پھولوں کی زراعت کی افزائش میں اہم کردار ادا کرتے ہوئے ان کے زردانے دور دور تک بکھیرتی ہیں۔ اس فیصلے پر ماحولیاتی تحفظ کے ماہرین اور کارکنوں نے خوشی کا اظہار بھی کیا ہے۔یورپی یونین نے نیونائکوٹینوئیڈز کے گھر سے باہر اسپرے پر پابندی عائد کی ہے کیونکہ یہ مکھیوں کی جان کا دشمن ہے جس پر یورپین فوڈ سیفٹی اتھارٹی (ای ایف ایس اے) پہلے ہی پابندی کا عندیہ دے چکی ہے۔ اس سے قبل بھی یورپی یونین فصلوں میں استعمال ہونے والی تین کیڑے مار دواؤں پر پابندی عائد کرچکی ہے۔یہ تین حشرات کش ادویہ مکھیوں میں چھتہ سازی کی صلاحیت کو متاثر کررہی ہیں اور اس طرح مکھیوں کی آبادی کو شدید نقصان پہنچ رہا ہے۔ پابندی کے بعد تین مضرادویہ اب صرف گرین ہاؤس میں استعمال کی جاسکیں گی اور کھلے ماحول میں ان کے اسپرے پر پابندی ہوگی۔برطانیہ کی یونیورسٹی آف سسیکس سے وابستہ پروفیسر ڈیو گولسن کہتے ہیں، ’اگر نیونائکوٹینوئیڈ کی جگہ سلفوکسا فلور، سیانٹرینی لپرول اور فلوپائریڈیفیورون کا استعمال کیا جائے تو ہم دوبارہ گھوم کر اسی مسئلے پر لوٹ آئیں گے۔ اس لیے ضروری ہے کہ کاشتکاری کو ماحول دوست بناتے ہوئے خطرناک کیڑے مار ادویہ کا استعمال کم سے کم کیا جائے۔ اس کی جگہ فصلی کیڑوں کو قدرتی طریقوں سے ٹھکانے لگانے، مٹی کو تندرست رکھنے اور حیاتیاتی تنوع کو برقرار رکھنے کی کوششیں ہونی چاہئیں۔‘ای ایف ایس اے کے مطابق ہر طرح کی شہد کی مکھیوں اور تتلیوں کیلیے یہ ادویہ زہرِ قاتل کا درجہ رکھتی ہیں۔ دوسری جانب آن لائن پٹیشن دائرکرنے والی ویب سائٹ آواز کے رکن اینٹونیو اسٹاٹس کہتے ہیں کہ ان کی ویب سائٹ پر 50 لاکھ افراد نے مکھیوں کے جان لیوا کیمیکل پر پابندی کی درخواست پر دستخط کیے ہیں اور اب یہ مکھیوں کی بقا کے لیے امید کی ایک کرن ہے۔یورپی یونین نے کہا ہے کہ پابندی پر عمل درآمد اسی سال شروع ہوجائے گا۔