ہزارہ برادری کی ٹارگٹ کلنگ نسل کشی ہے،چیف جسٹس ثاقب نثار

کوئٹہ: چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے ہزارہ برادری کےقتل کے از خود نوٹس کیس میں ریمارکس دیئے ہیں کہ میرے نزدیک ہزارہ برادری کی ٹارگٹ کلنگ نسل کشی ہے جس پر سوموٹو لینا پڑا ۔ سپریم کورٹ کوئٹہ رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل دو رکنی بنچ نے کوئٹہ میں ہزار برادری کے قتل کے از خود نوٹس کی سماعت کی۔ سماعت میں آئی جی بلوچستان عدالت میں پیش ہوئے۔ سماعت کے آغاز پر ہزارہ برادری کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ 20 سال سے ٹارگٹ کلنگ جاری ہے، آج تک کوئی گرفتاری نہیں ہوئی۔
چیف جسٹس نے آئی جی بلوچستان سے استفسار کیا کہ ٹارگٹ کلنگ سےمتعلق رپورٹ بنائی ہے؟چیف جسٹس کے استفسار پر آئی جی نے ٹارگٹ کلنگ سے متعلق رپورٹ عدالت میں پیش کی۔آئی جی بلوچستان کےمطابق 2012 سےاب تک 96 شیعہ اور28 سنی افراد کی ٹارگٹ کلنگ ہوئی، 2012 سے اب تک سیکیورٹی فورسز کے 106 اہلکاروں کی ٹارگٹ کلنگ ہوئی جب کہ 2012 سے اب تک 20 سیٹلرز کی ٹارگٹ کلنگ ہوئی ہے۔آئی جی نے عدالت کو بتایا کہ اسی عرصے میں 19 اقلیتی برادری کے افراد کی بھی ٹارگٹ کلنگ ہوئی لیکن اب حالات میں کافی بہتری آگئی ہے۔ آئی جی نے مزید بتایا کہ صوبے میں 4 ماہ کے دوران ہزارہ برادری کے 9 افرادنشانہ بنے جب کہ رواں سال 28 سیکیورٹی فورسز کے اہلکار شہید ہوئے ہیں۔آئی جی کی رپورٹ پر چیف جسٹس نے کہا کہ آئی جی پولیس اور ایجنسیوں کو یہ بتانا ہے کہ کیسے ان کے تحفظ کے اقدامات کئے جائیں۔جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہزارہ برادری کی حفاظت کریں، ہمارے پاس الفاظ نہیں کہ ہم ان واقعات کی مذمت کریں۔کوئٹہ میں گزشتہ ماہ ہزارہ برادری کی ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں غیر معمولی اضافہ ہوا تھا جس پر ہزارہ برادری کے افراد نے دھرنا دے رکھا تھا جو آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی یقین دہانی پرختم کیا گیا جب کہ چیف جسٹس نے بھی ہزارہ برادری کی ٹارگٹ کلنگ کا نوٹس لیا تھا۔