برطانوی فوج میں شامل خاتون دو ہفتوں میں ہی تائب

لندن:برطانوی فوج کے انفنٹری دستے میں شامل خاتون شمولیت کے دو ہفتوں بعد ہی تائب ہوگئی ۔خاتون اہلکار کے انفنٹری دستہ چھوڑنے کے بعد انفنٹری دستے کے سربراہ نے لڑائی کے یونٹ میں خدمت سرانجام دینے والی خواتین پر پابندی عائد کی ہے کیونکہ وہ دو ہفتوں کے بعد انفنٹری دستہ چھوڑ گئی ہیں۔ انفنٹری دستہ جوائن کرکے چھوڑنے والی خاتون نے انفنٹری دستہ اس وقت جوائن کیا تھا جب انفنٹری دستے پر سے خواتین کی بھرتیوں سے پابندی اٹھالی گئی تھی۔اس مہینے ختم ہونے والی 18 ہفتوں کی مشقت سے بھری مشکل ترین ٹریننگ اور دیگر جسمانی امتحانوں میں انفنٹری چھوڑنے والی فوجی خاتون ناکام ہوگئیں تھیں۔جب خاتون نے استعفی دیا تو افسران نے یہی سمجھاکہ وہ جسمانی مشقتوں سے گھبر ا گئی ہے اور مشکل کام سرانجام نہیں دے سکتی۔لیکن مستعفی خاتون نے بتایا کہ وہ اپنے گھر کی طرح یہاں اچھا محسوس نہیں کرپارہی ہے جو اسے کمزور کررہا ہے۔خاتون نے کہا کہ اس کے مطمئن نہ ہونے کی وجہ سے اس کا استعفی قبول کرلیا جائے۔مستعفی خاتون کا استعفی ان تمام افسران کیلئے ایک بہت بڑا دھچکا ہے جو آرمی، رائل میرینز اور رائل ایئر فورس میں لڑائی کے یونٹوں میں خواتین کی شمولیت کے خواہشمند اور کوشاں ہیں۔ 2016میں برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے فوج کے اچھے میک اپ اور کارکردگی و دیگر امور میں بہتری لانے کے اقدامات کا حکم دیتے ہوئے برطانوی فوج کے جنگی یونٹوں میں خواتین کی بھرتیوں پر سے پابندی اٹھالی تھی۔برطانوی وزیراعظم کا فیصلہ بہت متنازع تھا کیونکہ فوجی افسران اور کمانڈرز یہ سمجھتے ہیں کہ خواتین جنگی یونٹوں کی ٹریننگ مکمل نہیںکرسکتیں اور نہ وہ لمبے عرصے تک محاز جنگ یا ٹریننگ میں حصہ لے سکتی ہیں جس کی وجہ سے جنگ کے زمانےیا ٹریننگ میں ناقابل تلافی نقصان ہوسکتا ہےکیونکہ خواتین لمبے ٹائم تک جنگی ہتھیار دیر تک اٹھا کر نہیں چل سکتیں۔خاتون کے مستعفی ہونے کےبعد فوج نے نئی بھرتیوں پر پابندی عائد کردی ہے۔اس سے پہلے یہ سمجھا گیا تھا کہ جنگی یونٹوں میںبھرتی کی گئی خواتین کا بنیادی کام ملک اور بیرون ملک فوجی اڈوں کی حفاظت وہاں درپیش مسائل کا حل اور اڈوں کے درپیش کاموں کو سرانجام دینا ہوگا۔مستعفی خاتون نے سمجھا تھا کہ وہ ان تین خواتین مین شامل ہے جنہیں آر اے ایف رجمنٹ میں بھرتی کیا گیا ہے لیکن مستعفی خاتون ہی صرف رجمنٹ میں بھرتی کے معیار پر پوری اتری تھی جس پر اسے کورس میں شامل کیا گیا تھا۔فوجی بیس کے ایک آدمی کا کہنا ہے کہ وہ خاتون سب کی بہت عزت کرتی تھی لیکن وہ مردوں کی طاقت اور رفتار کا مقابلہ نہیں کرسکتی تھی اور اس نے اپنی ٹریننگ اور کورس بھی کامیابی سے مکمل کیا تھا۔وہ ٹریننگ کے دوران مردوں سے الگ تھلگ تنہائی میں رہتی تھی۔ جس پر وہاں موجود تمام فوجی اور افسران حیران تھے کہ ایسی کیا رازداری ہے کہ وہ سب سے الگ تھلگ رہتی ہے۔