لاہور:پرویزالٰہی اسپیکرپنجاب اسمبلی منتخب ہوگئے ہیں ۔ چوہدری پرویز الٰہی پاکستان تحریک انصاف کے امیدوارتھے۔ انھوں نے 201 ووٹ لئے جبکہ ان کے مقابلے میں ن لیگ کے امیدوار چوہدری اقبال نے 147 ووت ووٹ حاصل کئے۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی منتخب ہونے کے بعد چوہدری پرویزالٰہی نے اپنے منصب کا حلف اٹھالیا ہے۔ حلف برداری کے دوران ایوان میں ن لیگ کے ارکان نعرے بازی کرتے رہے۔
نومنتخب اسپیکرپنجاب اسمبلی چودھری پرویزالٰہی نے حلاف اٹھانے کے بعد کہا کہ وہ ایوان کو افہام و تفہیم سے چلائیں گے، شور کا جواب کارکردگی سے دیں گے ،کارکردگی میں زمین آسمان کا فرق ہوگا۔
چودھری پرویزالٰہی نے کہا ہے کہ اللہ کی مدد کے بغیرکچھ بھی ممکن نہیں، میں عمران خان کا شکریہ ادا کرتا ہوں ، میں ایوان کو اچھے طریقے سے چلاﺅں گا ، اعتماد کا اظہار کرنے والے اراکین کا شکریہ ادا کرتاہوں ، تمام اراکین میرے لئے محترم ہیں،
نومنتخب اسپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ کوشش ہوگی کہ ایوان منصفانہ طریقے سے چلایا جائے ، لیگی ارکان اسمبلی کے احتجاج پرطنز کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انہیں بولنے دیں ان کوزخم زیادہ لگے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عوام کاتقدس پامال کرنے والوں کوروکنا ہوگا ، ہماری نیک نیتی عوام دیکھے گی۔
اس سے پہلے سبکدوش ہونے والے اسپیکر رانا اقبال کی زیرصدارت پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں نئے اسپیکر کا انتخاب خفیہ رائے شماری کے ذریعے کیا گیا، اس موقع پرتحریک انصاف اورن لیگ کے اراکین نے شدید احتجاج کیا اور نعرے بازی بھی کی۔
ووٹنگ کا عمل مکمل ہونے کے بعد اسپیکر رانا اقبال نے تحریک انصاف کے نامزد امیدوارچوہدری پرویزالہیٰ کی کامیابی کا اعلان کیا
اسمبلی میں ووٹنگ کے دوران تحریک انصاف کی بزرگ رکن اسمبلی شمسہ علی نے ووٹ دکھایا جس پر(ن) لیگی ارکان نے ہنگامہ کیا اور ووٹ کو عزت دو کے نعرے لگائے۔
اسپیکرپنجاب اسمبلی نے ووٹ دکھانے کے معاملہ کا نوٹس لیتے ہوئے شمسہ علی کا ووٹ منسوخ کردیا جو پی ٹی آئی کی جانب سے مخصوص نشست پر رکن اسمبلی منتخب ہوئیں۔
اسپیکر رانا اقبال کا کہنا تھا کہ ووٹ دکھانا امانت میں خیانت ہے اس لیے ووٹ کینسل کرنے کا حکم دیا ہے۔
خاتون رکن کا ووٹ منسوخ ہونے پر پی ٹی آئی کے ارکان نے اسپیکر ڈیسک کا گھیراؤ کیا اورمسلم لیگ (ن) کی رکن پر ووٹ دیکھنے کا الزام لگاتے ہوئے اسپیکر کو بھی جانبدار قراردیا۔
اس موقع پر تحریک انصاف اور ن لیگ کے ارکان نے ایک دوسرے کے خلاف نعرے بازی بھی کی۔
دوسری جانب پاکستان پیپلز پارٹی نے الیکشن سے لاتعلق رہنے اورکسی کو ووٹ نہ دینے کا فیصلہ کیا تھا اور پی پی ارکان اسمبلی میں شور شرابے اور احتجاج کے دوران خاموش رہے۔
پنجاب اسمبلی کا ایوان 371 ارکان پر مشتمل ہے، عام انتخابات 2018ء میں 360 ارکان منتخب ہو کر ایوان میں پہنچے ہیں، گزشتہ روز354 ارکین اسمبلی نے حلف اٹھایا، 6 اراکین اسمبلی حلف اٹھانے کے لیے نہ پہنچ سکے، جبکہ 11 نشستیں تاحال خالی ہیں۔
پنجاب اسمبلی کے ریکارڈ کے مطابق 72خواتین منتخب ہوکر ایوان میں آئی ہیں، جن میں 5 جنرل نشستوں پر، 66 مخصوص نشستوں پر جبکہ ایک کا انتخاب اقلیتی نشست پر ہوا ہے۔
ایوان میں 360 ارکان میں سے 175 کا تعلق پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے اور 162 کا مسلم لیگ (ن) سے ہے، مسلم لیگ (ق) کے ارکان 10 جبکہ پیپلزپارٹی کی 7 نشستیں ہیں۔