منی لانڈرنگ اسکینڈل:ایک ایک ریکارڈ ملنے تک کراچی میں بیٹھا ہوں، چیف جسٹس

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں منی لانڈرنگ کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریماکس دیئے کہ جب تک ایک ایک ریکارڈ جے آئی ٹی کو نہیں مل جائے کراچی میں بیٹھا ہوں۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس مشیر عالم اور جسٹس منیب اختر پر مشتمل بینچ نے سندھ میگا منی لانڈرنگ اسکینڈل کی سماعت کی۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ مختلف محکموں سے عدم تعاون کی شکایت تھی بتائیں کیا ہوا؟ جس پر جے آئی ٹی کے سربراہ نے بتایا کہ ہمیں بہت پریشانی ہوئی ہے عدالت کی مداخلت سے دستاویزات ملے ہیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اس طرح کام نہیں چلے گا، میں بھی یہیں آکر بیٹھ جاؤں گا اور کسی کو نہیں چھوڑوں گا، چیف جسٹس نے عدم تعاون پر وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو چیمبر میں طلب کرلیا۔ چیف جسٹس نے ایڈووکیٹ جنرل سندھ سے مکالمے کے دوران ریمارکس دیئے کہ منی لانڈرنگ اہم معاملہ ہے، میں وزیر اعلیٰ سندھ سے ملنا چاہتا ہوں، ان سے کہیں کہ آج ہی آ کر ملیں۔
نماز جمعہ کے بعد ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے وزیراعلیٰ کی طلبی کے معاملے پر عدالت کو بتایا کہ وزیراعلیٰ سندھ شہر میں موجود نہیں، وہ لاڑکانہ جارہے ہیں۔
ایڈووکیٹ جنرل کی جانب سے آگاہ کیے جانے پر چیف جسٹس نے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو کل عدالت میں آنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعلیٰ کل میرے چیمبر میں ملاقات کریں۔
جے آئی ٹی سربراہ نے عدالت کے روبرو پیش رفت رپورٹ پیش کی، جس میں بتایا گیا کہ اومنی گروپ پر مجموعی طور پر 73 ارب روپے کا قرضہ ہے، جن میں سے نیشنل بینک کے 23 ارب روپے جب کہ سندھ بینک، سلک بینک اور سمٹ بینک کے مجموعی طور پر پچاس ارب روپے ہیں۔ جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ بینکوں کا انضمام اس لیے کیا جارہا تھا۔ اومنی کا سربراہ کون ہے اسے بلائیں۔
سپریم کورٹ نے سندھ کے تمام محکموں کو جے آئی ٹی سے مکمل تعاون کا حکم دیتے ہوئے ریمارکس دیے کہ تمام سیکریٹریز اپنے حلف نامے کے ساتھ بیانات اور دستاویزات دیں، چیف جسٹس نے جے آئی ٹی سربراہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو مکمل آزادی ہے جہاں جانا چاہتے ہیں جائیں اور کام کریں۔