گوہر پیلس گھوٹکی جو سندھ حکومت کے مستقبل پر سرگرمیوں کا مرکز بن گیا۔ جمعہ کو آصف علی زرداری اور ہفتہ کو گورنر سندھ نے یہاں کا دورہ کیا۔
گوہر پیلس گھوٹکی جو سندھ حکومت کے مستقبل پر سرگرمیوں کا مرکز بن گیا۔ جمعہ کو آصف علی زرداری اور ہفتہ کو گورنر سندھ نے یہاں کا دورہ کیا۔

سندھ حکومت کا تختہ الٹنے کیلئے کراچی-گھوٹکی اور اسلام آباد میں سرگرمیاں

سندھ حکومت کا تختہ الٹنے کیلئے تین شہروں میں ہفتہ کو تحریک انصاف اور اس کے اتحادی گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس کی سرگرمیاں دیکھی گئی ہیں۔

گھوٹکی میں گورنر سندھ عمران اسماعیل  اور پی ٹی آئی سندھ کے جنرل سیکریٹری ایم پی اے حلیم عادل شیخ نے گھوٹکی کے علاقے خان گڑھ شریف میں سر علی گوہر مہر مہر اور دیگر رہنمائوں سے ملاقات کی۔ ذرائع کے مطابق اس دوران پیپلز پارٹی سے ناراض اراکان کو توڑ کر تحریک انصاف کے ساتھ ملانے کے معاملے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے بھی ہفتہ کو علی گوہر مہر سے فون پر بات کی۔ اس دوران وزیراعظم نے سندھ کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا۔ علی گوہر مہر نے انہیں سندھ کے دورے کی دعوت تھی۔ وزیراعظم نے کہا کہ وہ جلد سندھ کا دورہ کریں گے۔

ڈہرکی سے نمائندہ امت میر عابد بھٹو کے مطابق گورنر سندھ نے علی گوہر مہر کو اہم ٹاسک سپرد کیا ہے۔ ملاقات میں ایک نکتہ یہ زیر غور آیا کہ جے آئی ٹی رپورٹ کی روشنی میں وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ سمیت کئی ارکان فارغ ہو جائیں گے ان کی جگہ تحریک انصاف اتحادیوں سے مل کر اپنے ارکان کومنتخب کرائے گی۔

یہ ملاقات تین گھنٹے سے زائد وقت تک جاری رہی۔

تحریک انصاف کے رہنما دعویٰ کرتے ہیں کہ پیپلز پارٹی کے 20 سے 22 ارکان ان کے ساتھ ملنے کو تیار ہیں۔ دیگر ذرائع کا کہنا ہے کہ ایسے پی پی ارکان اسمبلی کی تعداد 18 ہے جن کا اعتماد قیادت پر متزلزل ہوچکا ہے۔ ہارس ٹریڈنگ شروع ہوگئی تو نمبر گیم کو کنٹرول کرنا تحریک انصاف کے لیے کچھ زیادہ مشکل نہیں ہوگا۔

کراچی میں سندھ اسمبلی کی عمارت میں پی ٹی آئی اورجی ڈی اےاراکین کاہنگامی اجلاس ہوا۔ تحریک انصاف کے فردوس شمیم نقوی کی صدارت میں ہونے والے اجلاس کا موضوع بھی یہی تھا کہ سندھ میں ’’ان ہائوس‘‘ تبدیلی کیسے لائی جائے۔

اجلاس کے بعد جی ڈی اے کے حسنین مرزا نے وزیراعلیٰ سندھ سے استعفیٰ مانگ لیا۔ انہوں نے کہاکہ جے آئی ٹی کی رپورٹ میں وزیراعلیٰ سندھ مرکزی ملزم ہیں لہٰذا انہیں استعفے دے دینا چاہیے۔

تاہم اجلاس میں ایم کیو ایم کے اراکین سندھ اسمبلی شریک نہیں ہوئے۔

اطلاعات کے مطابق سندھ میں پی پی حکومت کا تختہ الٹنے کے لیے اسلام آباد میں بھی سرگرمیاں جاری رہیں۔

ان سرگرمیوں کے بعد وفاقی وزیراطلاعات نے فواد چوہدری نے گورنر سندھ عمران اسماعیل سے فون پر رابطہ کیا۔ اطلاعات کے مطابق فواد چوہدری نے اتوار کو سندھ کے دورے کا فیصلہ بھی کیا ہے جس میں وہ تحریک انصاف سندھ کی قیادت اور جے ڈی اے کے رہنمائوں سے ملاقاتیں کریں گے۔

گورنر سندھ نے سکھر میں گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ صوبے میں گورنر راج کی تجویز زیر غور نہیں تاہم انہوں نے ان ہائوس تبدیلی کی تردید نہیں کی۔ تحریک انصاف کے رہنما علی زیدی نے ہفتہ کی شام ایک نجی ٹی وی سے گفتگو میں کہا کہ کون ایسی جماعت ہوگی جو حکومت نہیں بنانا چاہیے گی۔

سکھر میں گفتگو کے دوران عمران اسماعیل نے یہ بھی کہا کہ جے آئی ٹی رپورٹ کے بعد اگرکوئی جنگ کرنا چاہتا ہے تو ریاست اس سے اپنے انداز سے نمٹے گی، کوئی قانونی جنگ لڑنا چاہتا ہے یا سڑکوں پر تو یہ ان کی اپنی مرضی ہے۔

گورنر سندھ کے ساتھ موجود ایم کیو ایم کے خواجہ اظہار الحسن نے پی پی کو محاذ آرائی کے بجائے عدالتوں میں مقدمات کے سامنے کا مشورہ دیا۔