لاس اینجلس ٹائمز کے دفتر کا بیرونی منظر
لاس اینجلس ٹائمز کے دفتر کا بیرونی منظر

امریکہ میں سائبر حملے نے بڑے اخبارات کی اشاعت رکوا دی

امریکہ میں ایک سائبر حملے نے ملک کے متعدد چھوٹے بڑے اخبارات کی اشاعت اور تقسیم متاثر کردی ہے۔

متاثرہ اخبارات میں لاس اینجلس ٹائمز، نیویارک ٹائمز اور وال اسٹریٹ جرنل سے بڑے پرچے بھی شامل ہیں۔

سائبر حملہ لاس اینجلس ٹائمز اور دیگر جرائد چھاپنے والی کمپنی ٹریبون پبلشنگ پر کیا گیا۔ لاس اینجلس ٹائمز نے بتایا کہ شروع میں محسوس ہوا کہ کمپنی کا ایک آدھ سرور کسی وجہ سے بند ہوگیا ہے لیکن پھر جلد ہی آئی ٹی کے عملے کو احساس ہو گیا کہ یہ کوئی مال ویئر (وائرس) ہے۔

لاس اینجلس ٹائمز کے مطابق جس دوران کمپنی کی آئی ٹی ٹیمز کمپیوٹرز کو مال ویئر سے بچانے کیلئے انہیں متاثرہ سرورز سے الگ کرنے کی کوشش کر رہی تھیں وائرس کئی جگہ پھیل گیا۔

سرورز بند ہونے کی وجہ سے پرنٹنگ اور تقسیم کا نظام متاثر ہوا۔ لاس اینجلس ٹائمز، شکاگو ٹریبون، بالٹی مور سن اور کئی دیگر چھوٹے اخبارات جو ٹریبون پبلشنگ کے تحت شائع ہوتے ہیں دیر سے قارئین تک پہنچے۔

نیویارک ٹائمز اور وال اسٹریٹ جرنل بھی مغربی ریاستوں کے لیے اپنے ایڈیشن ٹریبون پبلشنگ کے پرنٹنگ نظام سے چھپواتے ہیں۔ یہ دو بڑے اخبارات بھی دیر سے قارئین تک پہنچے۔

لاس اینجلس ٹائمز نے کہا ہے کہ سائبر حملہ امریکہ کے باہر سے کیا گیا تاہم یہ واضح نہیں کہ اس میں کوئی حکومت ملوث ہے یا کسی شخص نے انفرادی طور پر یہ کارروائی کی۔

حملے کا آغاز جمعہ کو ہوا جو ہفتہ تک خاصا پھیل چکا تھا۔ لاس اینجلس ٹائمز کے مطابق حملہ آوروں کا مقصد معلومات چرانا نہیں تھا بلکہ اشاعت کو متاثر کرنا تھا۔

اس انتہائی شدید حملے میں نیٹ ورک اس بری طرح متاثر ہوا کہ ایک موقع پر لاس اینجلس ٹائمز کا عملہ اخبارات کی ماسٹر کاپیاں اپنے دفتر میں تیار کرکے وہاں سے خود انہیں لے کر شہر کے وسط میں پرنٹنگ پریس تک پہنچانے کی منصوبہ بندی پر مجبور ہوگیا۔ عام طور پر یہ کاپیاں کمپیوٹر نیٹ ورک کے ذریعے بھیجی جاتی ہیں۔