کورنگی ذمان ٹائون میں قتل کیے جانے والے فدا عباس کی لاش
کورنگی ذمان ٹائون میں قتل کیے جانے والے فدا عباس کی لاش

کورنگی میں ٹارگٹ کلنگ کو پولیس نے ذاتی دشمنی قرار دے دیا

کورنگی کے علاقے زمان ٹائون میں میڈیکل اسٹور مالک کے قتل کو پولیس ذاتی دشمنی کا شاخسانہ قرار دینے پر مصر ہے جبکہ اہل تشیع تنظیموں کا کہنا ہے کہ یہ فرقہ وارانہ دہشت گردی کی واردات ہے۔

زمان ٹاؤن تھانے کی حدود کورنگی نمبر 2 سیکٹر 48/F مسجد حفظہ کے قریب قائم میڈیکل اسٹور کے باہر بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب موٹر سائیکل سوار دو ملزمان آئے اور دکا ن کے مالک 45 سالہ فدا حسین ولد محمد علی کو فائرنگ کر کے قتل کردیا۔ ملزمان واردات کے بعد فرار ہوگئے۔

ایس ایچ او انظار عالم کا کہنا ہے کہ مقتول اپنے میڈیکل اسٹور پر موجود تھا کہ دو افراد آئے جنہیں دیکھ کر فدا حسین بھاگنے لگا جس پر ملزمان نے دو فائر کیے جس کے نتیجے میں ایک گولی فدا حسین کے کولہے میں لگی اور وہ نیچے گر گیا۔ ایس ایچ او نے مزید بتایا کہ ملزمان کے فرار ہونے کے بعد بھی کوئی مضروب کو اسپتال نہیں لیکر گیا اور خون زیادہ بہ جانے کی وجہ سے اسکی موت واقع ہوگئی۔

تھانیدا کا کہنا ہے کہ مقتول کورنگی دو کا رہنے والا تھا اور اسکا آبائی تعلق گلگت سے تھا، انہوں نے کہا کہ مقتول کی کسی سیاسی یا مذہبی جماعت سے وابستگی سامنے نہیں آسکی ہے اور ابتدائی طور پر ایسا لگتا ہے کہ واقعہ ذاتی دشمنی کا شاخسانہ ہے تاہم اس حوالے سے مزید تفتیش جاری ہے۔

دوسری جانب اہل تشیع کی دو تنظیموں مجلس وحدت المسلمین اور آئی ایس او نے کہا ہے کہ فدا عباس کا قتل فرقہ وارانہ دہشت گردی کا نتیجہ ہے۔

ترجمان مجلس وحدت مسلمین نے فدا حسین کی ٹارگٹ کلنگ کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کراچی میں بڑھتے ہوئے ٹارگٹ کلنگ کے واقعات قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہیں۔ ترجمان ایم ڈبلیو ایم نے سندھ حکومت مطالبہ کیا کہ فدا حسین کے قاتلوں کو جلد از جلد گرفتار کیا جائے۔