خصوصی ٹاسک فورس بھی رشوت وصولی میں مصروف ہے، فائل فوٹو
خصوصی ٹاسک فورس بھی رشوت وصولی میں مصروف ہے، فائل فوٹو

گٹکا مافیا مزید طاقت ور ہوگئی

نمائندہ امت:
کراچی میں ایک بار پھر پولیس کی سرپرستی میں مضر صحت گٹکے اورماوے کی خریدو فروخت کا سلسلہ زور پکڑ گیا۔ شہر کے مختلف علاقوں میں کئی کارخانے پولیس سرپرستی میں کام کررہے ہیں۔ جبکہ ٹاسک فورس میں تعینات پولیس اہلکار بھی گٹکے ماوے فروخت کرنے والے افراد کو اٹھا کر ان سے لاکھوں روپے رشوت لے کر چھوڑ رہے ہیں۔

گٹکا، ماوا 100 سے زائد ناموں سے شہر بھر میں سپلائی کیا جا رہا ہے۔ کئی پان کی دکانوں،کیبنوں اور کچی آبادیوں میں پرچون کی دکانوں پر بھی مضر صحت گٹکے اور ماوے فروخت ہورہے ہیں۔ ان میںکراچی ماوا، گولیمار ماوا ، قادری ، لکی اسٹار ، ما ما ماوا ، پی کے ماوا ، شاہین ماوا، بمبی ،دبئی ماوا، فائیو اسٹا ماوا ، کفیل ماوا، گودھرا ماوا،،شاہین ، کامی ماوا،چورا ماوا،سونی، بابا ماوا، موسی ماوا، نیوعارف ماوا،یونس ماوا، ، شداماوا، فضل ماوا، فیصل ماوا، صنم گٹکا، گولڈن گٹکا ، وی آئی پی ماوا ، یاسین ماوا ، کراچی نمبر ون ماوا، نیو عارف اسپیشل ماوا، جان جانی ماوا،اے ون گٹکا ماوا، عارف مین پوری ، آفتاب مین پوری ، نصیب مین پوری، کامران ماوا، اسٹار ماوا، سیون اسٹار ماوا سمیت دیگر گٹکے اور ماوے شامل ہیں۔ سب سے بڑا نیٹ ورک اس وقت لیاقت آباد اور سرجانی ٹائون میں آپریٹ کیا جا رہا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی جی سندھ کی جانب سے گٹکے ماوے کے کاروبار کو ختم کرنے کے لئے جو ٹاسک فورس بنائی گئی تھی، اب وہ بھی علاقہ پولیس کے ساتھ مل کر گٹکے ماوے والوں سے رشوت وصول کر رہی ہے۔ ذرائع کے مطابق کچھ روز قبل بھی لیاقت آباد نمبر 6 سے ٹاسک فورس نے ایک ملزم کو گٹکے اور ماوے کے ساتھ حراست میں لیا تھا اور اسے نمائش چورنگی پر لے جا کر ایک لاکھ روپے وصول کرکے اسے چھوڑ دیا۔

اسی طرح لیاقت آباد نمبر6 میں بھی پولیس کی جانب سے ایک گفٹ سینٹر پر کارروائی کی گئی تھی اور وہاںسے بھاری مقدار میں نان کسٹم پیڈ چھالیہ برآمد کی۔ مگر پولیس نے مقدمہ کچھ ماووں کا بنا کر برآمد کی گئی ساری چھالیہ سائڈ کردی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ کراچی کے تین اضلاع جن میں سینٹرل ، کورنگی ، اور ملیرشامل ہیں، اس وقت سب سے زیادہ گٹکا اور ماوا تیار کرنے اور اسے فروخت کرنے کا کام ہو رہا ہے۔ جبکہ ان کارخانوں سے پولیس اور محکمہ صحت کا عملہ ہفتہ وار بھتہ وصول کرتا ہے۔

ماوے کے کارخانے زیادہ تر خالی پلاٹوں پر قائم کیے جاتے ہیں اور یہاں سے پولیس کے بیٹر ہفتہ وار بھتہ وصول کرتے ہیں۔ سینٹرل کے علاقوں لیاقت آباد ، نیو کراچی ، خواجہ اجمیر نگری ، بلال کالونی اور نیو کراچی صنعتی ایریا میں کھلم کھلا گٹکااورماوا فروخت کیا جا رہا ہے۔

ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ بلال کالونی کے علاقے سیکٹر 5J خوشبودار پان مصالحہ کے نام پر بکنے والے فائیو اسٹار ماوے کا سپلائی پوائنٹ بنا ہوا ہے۔ اسی طرح ملیر کے علاقے سکھن تھانے کی حدود جمعہ خمتی گوٹھ کچی آبادی میں گٹکے ماوے کا کارخانہ قائم ہے، جو بھینس کالونی کے نام سے مشہور ہے۔ اس کارخانے کا گٹکا اور ماوا ، کیٹل کالونی ، بن قاسم ، اسٹیل ٹائون ، شاہ لطیف اور ملیر سٹی کے علاقے تک سپلائی کیا جاتا ہے۔ جبکہ شاہ لطیف ٹائون کی حدود حسن پھنور گوٹھ میں مضر صحت کیپٹن ماوا تیار کیا جاتا ہے۔ اسی طرح ملیر اور کورنگی کے تھانوں الفلاح ، سعود آباد ، شاہ فیصل کالونی ،ماڈل کالونی اور کھوکھراپارکی حدود میں مضر صحت گٹکا اور ماوا فروخت ہو رہا ہے۔

کورنگی نمبر ڈھائی بنگالی پاڑے میں قائم کارخانوں میں فی کارخانہ 6 سے 7 لوگ ماوا تیار کرتے ہیں، جبکہ پیکنگ 50 سے زائد افراد کرتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق ناصر کالونی ، ڈی ایریا، تین نمبر کورنگی ، ڈیڑھ نمبر کورنگی اور ٹی ایریا میں گٹکے کے کارخانے چل رہے ہیں۔ ان کارخانوں سے رات کی تاریکی میں سوزوکی میں گٹکا اور ماوا لوڈ کرکے علاقے کی دکانوں میں فروخت کیا جاتا ہے۔ جبکہ کارخانہ مالکان ایس ایچ او کو روزانہ کی بنیاد پر 50 ہزار روپے بھتہ دے رہے ہیں۔

کورنگی نمبر 4 میں کامران گٹکا، کورنگی سیکٹر 36/B میں عارف گٹکا بنایا جا رہا ہے۔ کورنگی سیکٹر 48/B میں اسٹار گٹکا اور سیون اسٹار گٹکا کارخانے میں بن رہا ہے جہاں سے صبح کے وقت سوزوکی اور موٹر سائیکل پر بوریوں میں گٹکا سپلائی ہوتا ہے۔ گلگت کالونی میں بابا گٹکا ، یونس گٹکا کارخانے میں تیار کیے جارہے ہیں۔ کورنگیR چوکی کی حدود، کورنگی سیکٹر R اور کورنگی پی ایم ٹی کالونی میں بھی ماوا گٹکا اور مین پوری کے کارخانے چل رہے ہیں۔ ا

سی طرح ریڑھی گوٹھ کے ہر دوسرے گھر میں یہ کام کیا جا رہا ہے اور اس مضر صحت مال کو ابراہیم حیدری ،مچھر کالونی ، فشری اور دیگر ساحلی علاقوں میں سپلائی کیا جاتا ہے۔ نارتھ کراچی ہائی اسٹار اسکول کے عقب میں بھی ماوا تیار کیا جارہا ہے۔ جبکہ پیلا اسکول کے عقب میں واقع آبادی میں تین سے چار گھروں میں مضرصحت ماوا تیار کرکے رات کی تاریکی میں سپلائی کیا جاتا ہے۔

محکمہ صحت میں تعینات ذرائع کا کہنا ہے کہ گٹکااور ماوا کھانے سے سب زیادہ متاثر منہ ،خوراک کی نالی اور معدہ ہوتا ہے چونکہ گٹکے کو کئی گھنٹوں منہ میںرہنا ہوتا ہے۔ لہذا گٹکے میں موجود مضر صحت کیمیکلز معدے کی تیزابیت ، بھوک کی کمی حتی کہ منہ اور زبان کے کیسنر کا بھی سبب بن جاتے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔