صومالی لینڈ کے بازار میں ایک شخص نوٹوں کا ڈھیر لگائے بیٹھا ہے دوسری جانب ایک ٹرالی میں نوٹ رکھے ہوئے ہیں
صومالی لینڈ کے بازار میں ایک شخص نوٹوں کا ڈھیر لگائے بیٹھا ہے دوسری جانب ایک ٹرالی میں نوٹ رکھے ہوئے ہیں

ایک ایسا ملک جہاں کرنسی نوٹ کلو کےحساب سے ملتےہیں

یہ محاورہ توآپ نے سنا ہی ہو گا کہ باپ بڑا نہ بھیا سب سے بڑا روپیہ ،ہماری جیب میں جب کڑک کڑک نوٹ ہوتے ہیں توایک خوشگوار احساس ہوتا ہے آخران نوٹوں میں ایسا کیا ہے،ان کے نہ رہنے سے انسان افسردہ ہو جاتا ہے۔
مختلف ممالک میں نوٹوں کے بھی الگ الگ قصے ہیں، کیا آپ کو پتہ ہے کہ ایک ملک ایسا بھی ہے ، جہا ں نوٹوں کے بنڈل کلو کے حساب  سے ملتے ہیں۔ جی ہاں افریقی ملک صومالی لینڈ میں سڑکوں پر نوٹوں کے بنڈل بکتےہیں۔
یہاں کے لوگ بتاتے ہیں کہ سال 1991 میں ہوئی خانہ جنگی کے بعدصومالیہ سے الگ ہو کر ان کا ملک صومالی لینڈ بن گیاتھا،صومالی لینڈ کو اب تک کسی بھی ملک نے بین الاقوامی طور تسلیم نہیں کیا ۔ ظاہر ہے کہ یہ ملک بےحد غریب ہے یہاں نہ کوئی سرکاری نظام نافذ ہو پایاہے اورنہ ہی کوئی روزگار ہے۔
صومالی لینڈ کی کرنسی شیلنگ ہے، جس کا کسی بھی ملک میں کوئی وجود نہیں۔علاوہ ازیں یہاں کرنسی کی قیمت اتنی بڑھ گئی ہے کہ اگر بریڈ بھی خریدنی ہو تو بورے میں بھر کر نوٹ لینے اور دینے پڑتے ہیں۔ یہیں وجہ ہےک ہ یہاں صرف 500اور 1000روپے کے بڑے نوٹ ہی چلن میں ہیں۔
صومالی لینڈ کے بازارمیں 1 امریکی ڈالر کے بدلے 9000شیلنگ ملتے ہیں،5 سوپاکستانی روپے میں بھی کئی کلو شیلنگ خریدے جا سکتے ہیں۔ ظاہر ہے اس سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا کیونکہ ایک جانب  ان کو لانا لے جانا مشکل ہے اور دوسری جانب اتنی رقم دینے کے بعد بھی آپ کو سامان بہت کم ملےگا۔