بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں انڈیا گیٹ پر پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگانے والی سلطانہ خان پولیس تحویل میں
بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں انڈیا گیٹ پر پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگانے والی سلطانہ خان پولیس تحویل میں

پاکستان توڑنے کی بھارتی فوجی یادگار پر جوتا باری- ’پاکستان زندہ باد‘ کا نعرہ

بھارتی پولیس نے دارالحکومت نئی دہلی میں تاریخی مقام انڈیا گیٹ کے قریب بنی فوجیوں کی یادگار امر جوان جیوتی سے ایک خاتون کو ’پاکستان زندہ باد‘ کا نعرہ لگانے پر گرفتار کیا ہے۔

خاتون نے ایک بھارتی فوجی کو دھکا بھی دیا اور یادگار پر جوتا پھینکا۔ بھارتی پولیس اس خاتون کو ذہنی مریض قرار دے کر معاملہ دبانے کی کوشش کر رہی ہے تاہم خاتون کے پاکستان زندہ باد کے نعرے اور جس جگہ اس نے یہ نعرہ لگایا ان دونوں کا پاکستان سے گہرا تعلق ہے۔

انگریزوں نے انڈیا گیٹ نامی یادگار پہلی جنگ عظیم میں برطانیہ کی طرف سے لڑتے ہوئے مارے گئے 70 ہزار ہندوستانی فوجیوں کی یاد میں 1921 میں تعمیر کرائی تھی۔ برسوں بعد دسمبر 1971 میں جب بھارت پاکستان کو دو لخت کر چکا تو بھارتی وزیراعظم اندرا گاندھی کی ایما پر انڈیا گیٹ کے سائے میں ایک اور فوجی یادگار تعمیر کی گئی جسے امر جوان جیوتی (لازوال فوجی کا شعلہ) کا نام دیا گیا۔ یہ ایک چبوترے پر کھڑی رائفل ہے جس کے اوپر ہیلمٹ ٹکا ہوا ہے۔ اس کے قریب آگ جل رہی ہے۔

پاکستان توڑنے کی اس فوجی یادگار پر ہی اتوار کی صبح ایک خاتون نے پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگا دیا۔ نعرہ لگانے والی خاتون کی شناخت سلطانہ خان کے نام سے ہوئی ہے۔

انٹرنیٹ پر اس واقعے کی دو ویڈیوز شیئر کی جا رہی ہیں۔ پہلی ویڈیو میں سلطانہ خان کو انڈیا گیٹ اور امر جوان جیوتی کے قریب بازو جھلاتے ہوئے گھومتے دیکھا جا سکتا ہے۔ وہ مسلسل کچھ بڑبڑا رہی ہے۔ سلطانہ خان اچانک پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگاتے ہوئے ایک فوجی کو پیچھے سے دھکا دے دیتی ہے جس پر وہ لڑکھڑا جاتا ہے۔ ایک گارڈ سلطانہ کو پکڑنے کیلئے بڑھتا ہے تاہم کسی افسر کے کہنے پر رک جاتا ہے۔ سلطانہ پھر کچھ دیر گھومنے کے بعد امر جوان جیوتی کی طرف بڑھتی ہے اور پاکستان توڑنے کی اس یادگار کے قریب ایک گملے کو دھکا دے کر گرا دیتی ہے۔ فوجی اسے وہاں سے ہٹاتے ہیں لیکن پکڑتے نہیں وہ مزید کچھ دیر گھومتی رہتی ہے۔

اطلاعات کے مطابق سلطانہ صبح 8 بجے اس وقت انڈیا گیٹ پر پہنچی جب وہاں فوجی پریڈ کی ریہرسل کر رہے تھے اور عوام کے داخلے کا وقت نہیں تھا۔

سلطانہ کی جانب سے ’پاکستان زندہ باد‘ کے نعرے کو کرن سنگھ نامی ایک شخص نے سنی دیول کی جانب سے فلم غدر میں لگائے گئے ہندوستان زندہ باد کے فلمی نعرے کا بالکل الٹ قرار دیا۔

دوسری ویڈیو کچھ دیر بعد کی ہے۔ جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بھارتی فوجی سلطانہ کو پکڑنے کیلئے پولیس کو بلاتے ہیں۔ وہ خود سلطانہ کو گرفتار کرنے سے گریز کرتے ہیں۔ مرد پولیس اہلکار سے سلطانہ گتھم گتھا ہونے لگتی ہے تو سبز ساڑھی اور سرخ دوپٹے میں ایک خاتون مدد کیلئے بڑھتی ہے۔ وہ اسے کھینچا تانی کرتے ہوئے لے جاتے ہیں۔

امر جوان جیوتی پر جوتا باری

بھارت کے این ڈی ٹی وی کے مطابق اس ہنگامہ آرائی سے پہلے محافظوں نے سلطانہ کو امر جوان جیوتی پر جوتا پھینکتے ہوئے بھی دیکھا تھا۔ پولیس کی حراست میں امر جوان جیوتی سے دور جاتے ہوئے بھی سلطانہ غیر مبہم انداز میں کچھ بول رہی ہے۔

بھارتی پولیس نے ابتدائی طور پر ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ سلطانہ خان کو اپنے نام کے سوا کچھ یاد نہیں۔ اسے اپنے گھر کا پتہ بھی معلوم نہیں اور اسے اسپتال لے جایا جائے گا۔

سلطانہ کو دماغی مریض ماننے سے انکار

سلطانہ کی عمر 50 برس کے لگ بھگ بتائی جا رہی ہے۔ لائیو ہندوستان نامی ایک نیوز ویب سائیٹ کے مطابق تلک مرگ پولیس اسٹیشن اس معاملے کی تفیش کر رہا ہے اور اب تک معلوم ہوا ہے کہ خاتون ممبئی کی رہائشی ہے تاہم یہ واضح نہیں کہ ممبئی سے وہ دہلی کیسے پہنچی۔

پولیس نے اگرچہ سلطانہ کو دماغی مریض قرار دیا ہے اور ورثا کے نہ ملنے پر اسے پاگل خانے بھیجنے کی بات بھی کی ہے تاہم بھارت کے ہندو یہ بات تسلیم کرنے کو تیار نہیں۔

ہندوتوا نواز میڈیا کی جانب سے اس بات کو بھی نمایاں کیا جا رہا ہے کہ ایک مسلمان خاتون کی جانب سے پاکستان زندہ باد کا نعرہ ایسے وقت میں لگا ہے جب محض 13 دن بعد 26 جنوری کو بھارت کے یوم جمہوریہ کی تقریب اسی مقام پر ہونی ہے۔

انتہا پسند ہندوئوں کا کہنا ہے کہ سلطانہ نے جو کیا جان بوجھ کر کیا اور ایسا پہلی بار نہیں ہو رہا۔

امر جوان جیوتی ممبئی

امر جوان جیوتی نام کی ایک یادگار بھارت کے شہر ممبئی میں بھی ہے۔ جو سی ایس ٹی ریلوے اسٹیشن کے باہر ہے۔ 2012 میں ممبئی میں مسلمانوں کے احتجاج کے دوران اس یادگار کو نقصان پہنچایا گیا تھا۔ برما کے مسلمانوں کے حق میں ہونے والے اس احتجاج کو بھارت ہنگاموں کا نام دیتا ہے۔

اگرچہ انڈیا گیٹ والی یادگار کے برعکس ممبئی کی امر جوان جیوتی 1857 کی جنگ آزادی کے دو سپاہیوں کی یاد میں بنائی گئی ہے تاہم اسے نقصان پہنچانے کی ذمہ داری مسلمانوں پر عائد کی گئی اور دو مسلمانوں کو گرفتار بھی کیا گیا۔

سلطانہ خان کے فعل کو دانستہ ثابت کرنے کیلئے بھارتی شہر لکھنو میں گذشتہ نومبر میں پیش آنے والے واقعے کا ذکر بھی کیا جا رہا ہے جب ایک نجی تقریب میں ریاستی کمشنر برائے اطلاعات حافظ عثمان کے سامنے تقریبا 50 لوگوں نے بھارت مردہ باد اور پاکستان زندہ باد کے نعرے لگا دیئے تھے۔

سلطانہ خان نے اگر پاکستان زندہ باد کا نعرہ ہوش وحواس میں لگایا ہے تو اس کی شناخت پر کئی سوالات پیدا ہوتے ہیں۔ پاکستان توڑنے اور بنگلہ دیش کے قیام کی یادگار پر یہ نعرے لگانے والی خاتون اصل میں کون ہے؟ کیا اس کا تعلق 1971 میں مشرقی پاکستان چھوڑ کر بھارت منتقل ہونے والے بنگالی خاندانوں سے ہے؟ کیا یہ پاکستان ٹوٹنے پر کسی پچھتاوے کا اظہار ہے؟