متحدہ ٹارگٹ کلر انیل احمد
متحدہ ٹارگٹ کلر انیل احمد

’سرکاری نوکری کی آس میں متحدہ کیلئے بھتہ خوری- قتل کرتا رہا‘

متحدہ دہشت گرد انیل احمد۔ دوسری جانب وہ بیگ جس میں اسلحہ بھرا ہوا تھا
متحدہ دہشت گرد انیل احمد۔ دوسری جانب وہ بیگ جس میں اسلحہ بھرا ہوا تھا

انٹر میڈیٹ کا امتحان پاس کرکے سرکاری نوکری حاصل کرنے کیلئے متحدہ قومی موومنٹ کے پاس جانے والا نوجوان چند برسوں میں سفاک ترین قاتل بن گیا۔ جسے پہلے قتل میں ہچکچاہٹ دکھانے پر ’شہید‘ بنانے کی دھمکی بھی دی گئی۔

شاہ لطیف ٹائون پولیس نے بدھ کو جاری ایک بیان میں زمان ٹائون قبرستان سے ایم کیو ایم لندن کے ٹارگٹ کلر انیل احمد ولد طاہر کی گرفتاری کا اعلان کیا جو متحدہ کے کورنگی سیکٹر کے انچارج  ریئس مما کے دہشت گرد گینگ میں شامل تھا۔ اس سے بھاری مقدار میں اسلحہ بھی برآمد ہوا۔

انیل نے گرفتاری کے بعد اپنی کہانی پولیس کو سنائی ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ وہ انٹر میڈیٹ پاس کر کے متحدہ میں شامل ہوا۔ اس سے الطاف سے وفاداری کا حلف لیا گیا۔ اسی حلف کو بنیاد بنا کر اس سے پہلے بھتہ وصول کرایا گیا اور پھر اسے قاتل بنا دیا گیا۔

انیل نے بتایا کہ رئیس مما سے اس کی قربت سیکٹر آفس میں ہوئی جہاں اسے یونٹ کی طزف سے ڈیوٹی پربھیجا گیا تھا۔ رئیس مما نے کہا کہ وفاداری کا ثبوت دینے پر ہم سپورٹ بھی کرتے ہیں اور سرکاری نوکری بھی دیتے ہیں، وفاداری ثابت کرنے کے لئے سال 2012 میں زمان ٹاؤن کی حدود میں اسے آرٹسٹک کمپنی کے گارڈ کو اغوا کر کے قتل کرنے کا ٹاسک دیا گیا۔

انیل کے بقول رئیس مما کی بات سن کر میں بہت خوفزدہ ہو گیا تھا اور دو دن تک سیکٹر آفس بھی نہیں گیا،جس کے بعد رئیس مما نے صابر ٹنڈا کو میرے گھر بھیج کے مجھے بلوایا اور کہا کہ وفاداری کا ثبوت نہیں دیا تو تمھاری لاش ملے گی، ہمیں شہید مل جائے گا اور الزام بھی (ایم کیو ایم ) حقیقی والوں پر آجائے گا۔ میں نے خوفزدہ ہو کر حامی بھر لی اور آرٹسٹک کمپنی کے گارڈ کو اغوا کرنے کے بعد گولیاں مار کر لاش پہاڑ سے نیچے پھینک دی۔

متحدہ دہشت گر انیل پولیس کی تحویل میں۔ اس سے برآمد ہونے والا اسلحہ بھی رکھا ہے
متحدہ دہشت گر انیل پولیس کی تحویل میں۔ اس سے برآمد ہونے والا اسلحہ بھی رکھا ہے

گرفتار ٹارگٹ کلر نے کہاکہ اس کارروائی پر رئیس مما نے مجھے شاباش دی اور پھر مجھے پٹھانوں کو ٹارگٹ کرنے کا ٹاسک دیا گیا۔ قتل کی پہلی واردات کے بعد میں ایک ہفتے تک ذہنی طور پر ڈسٹرب تھا کیوں کہ میں اب قاتل بن چکا تھا اس واردات کے بعد میں نے رئیس مما سے سرکاری نوکری کا کہا، اس نے کہا اپنے ڈاکومنٹس لا کر دو میں نے اسے ڈاکومنٹس بھی دیئے اور وہ ہر بار جلد نوکری لگانے کا جھانسہ دیتا رہا۔

انیل نے بتایا کہ رئیس مما نے2013 میں ایم کیو ایم کارکن عظمت اللہ کوقتل کرنے کا ٹاسک دیا۔ رئیس مما کی ہدایت پر میں نے عظمت اللہ کو گولیاں ماریں۔ انیل نے بتایا کہ اس نے 2015 میں شادی ہال سے ایک شخص کو اٹھایا اور کورنگی پہاڑی پر گولیاں مار کر قتل کیا۔ اس واردات کے دوران ملزم کے ساتھی صابر عرف ٹنڈا نے گولی چلائی تھی۔ زئیس مما کے دوست کو ٹھیکہ دلانے کے لئے ملزم نے سیکٹر کے لڑکوں کے ساتھ مل کر فیکٹری کی گاڑی پر فائرنگ کی۔

انیل نے بتایا کہ اس کے ساتھ کارروائیوں میں ارشاد عرف پستولی، شعیب عرف شوبی،شاکر اور شکیل ہوتے تھے۔ انیل نے انکشاف کیا کہ رئیس مما نے سیکٹر کے لڑکوں کے ذریعے کروڑوں کمائے اور ہم سب کنگلے ہی رہے، مجھے سرکاری نوکری تو نہ ملی لیکن میں قاتل بن گیا، الطاف حسین نے رئیس مما کے ذریعے کئی نوجوانوں کو تباہ کیا ان کو قاتل بنایا اور ٹیشو پیپر کی طرح استمال کر کے انھیں تنہا چھوڑ دیا۔