کار ڈرائیور ذیشان کا دہشت گردوں اور افغانستان میں بھی رابطہ تھا
پولیس کی فائرنگ کا نشانہ بننے والی کار ۔فائل فوٹو

ساہیوال میں لاشوں سمیت دھرنے کے بعد 16 سی ٹی ڈی اہلکاروں کیخلاف مقدمہ

ساہیوال میں مبینہ پولیس مقابلے میں 4 افراد کی ہلاکت پر 16 نامعلوم سی ٹی ڈی اہلکاروں کیخلاف مقدمہ درج کر لیا گیا۔جس کے بعد ورثا نے جی ٹی روڈ پر دیا جانے والا دھرنا ختم کرنے کا اعلان کردیا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق پولیس انتظامیہ اور ورثا کے درمیان مذاکرات کامیاب ہونے پر مقتول خلیل کا بھائی جلیل پولیس ٹیم کے ہمراہ تھانہ یوسف والا پہنچا۔

لواحقین کا کہنا ہے کہ 16 نامعلوم سی ٹی ڈی اہلکاروں کیخلاف مقدمہ درج کیا جائے،مقدمہ دہشتگردی اور قتل کی دفعات کے تحت درج کیا جائے۔

پولیس نے مقتول خلیل کے بھائی کی درخواست پر مقدمہ درج کر لیا،مقدمے میں302 اور 7 اے ٹی اے کی دفعات شامل کی گئیں ہیں۔

مقتول خلیل کے بھائی کی مدعیت میں درج کی گئی ایف آئی آر کا عکس
مقتول خلیل کے بھائی کی مدعیت میں درج کی گئی ایف آئی آر کا عکس

یا درہے کہ اس سےقبل حکومت نے اپنی مدعیت میں مقدمہ درج کرانے کا کہا تھا جسے مقتول کے ورثا نے ماننے سے انکار کر دیا تھا۔

پولیس کی جانب سے مقدمہ درج کیے جانے کے بعد جی ٹی روڈ پر لاشیں رکھ کر احتجاج کرنے والے مظاہرین نے دھرنا ختم کرنے کا اعلان کردیا۔

مقتولین کے ورثا ضلعی انتظامیہ کی جانب سے فراہم کردہ چار ایمبولینسز میں لاشیں لیکر لاہور روانہ ہو گئے، احتجاج ختم ہونے کے بعد کل سے بند روڈ کو ٹریفک کیلئے کھول دیا گیا۔

ادھر ساہیوال واقعہ میں ہلاک ہونے والوں کی کی ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ  موصول ہوگئی ہےتینوں بچوں کو ساہیوال سے لاہور منتقل کردیا گیا ہے۔ ہلاک ہونے والی بچی ،والد،والدہ ،ڈرائیورکومجموعی طورپر 33گولیاں ماری گئیں

ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق ساہیوال واقعہ میں کائونٹررٹیررازم ڈپارٹمنٹ کے پولیس اہلکاروں کی جانب سے کار کی جانے والی فائرنگ کے نتیجہ میں 13سالہ بچی اریبہ کو 6گولیاں اس کی والدہ نبیلہ کو 4،والد خلیل کو 13اورکار ڈرائیور زیشان کو 10گولیاں لگیں۔

واقعہ میں بچ جانے والے تینوں بچوں کو لاہورمنتقل کردیا گیاہے۔عمیر اور منیبہ کو جنرل اسپتال لاہور منتقل کیا گیا ہے اور 4سالہ ہادیہ کو گھر بھیج دیا گیا، عمیر کی ٹانگ میں گولی لگی تھی جبکہ منیبہ کار کاشیشہ ٹوٹنے کے باعث زخمی ہوئی تھی۔