مقتول خلیل کی اہلیہ اور بیٹی کے ساتھ ایک یادگار تصویر
مقتول خلیل کی اہلیہ اور بیٹی کے ساتھ ایک یادگار تصویر

ساہیوال میں بچوں کو گاڑی سے باہر نکال کر فائرنگ کی گئی

ساہیوال کے قریب انسداد دہشت گردی پولیس کی فائرنگ سے باپ، ماں اور بیٹی سمیت 4افراد کے قتل کے واقعے کی ایک ویڈیو سے ظاہر ہوتا ہے کہ کار رکنے یا روکے جانے کے بعد بچوں کو گاڑی سے نکال کر فائرنگ کی گئی۔

دوسری جانب سی ٹی ڈی نے گوجرانوالہ میں ہفتہ کی شب دو مبینہ دہشت گردوں کی ہلاکت کا اعلان کرتے ہوئے ان کی موت کا تعلق بھی ساہیوال کے واقعے سے جوڑ دیا ہے۔ نئی وضاحت میں کہا گیا ہے کہ اہلکاروں کو کار کی پچھلی نشست پر بیٹھی خواتین نظر نہیں آئیں۔

 

نئی سامنے آنے والی  ویڈیو ایک بس سے بنائی گئی ہے جو غالباً خلیل کے بدقسمت خاندان کی ہلاکت سے پہلے کی ہے۔ ویڈیو شروع ہونے سے پہلے بظاہر پولیس اہلکار کار پر فائرنگ کرکے اسے روک چکے ہیں۔ بس میں بیٹھے لوگ آپس میں بات کررہے کہ بچے کار سے باہر نکالے جا رہے ہیں۔ تین بچوں کو کار سے نکالا جاتا ہے۔ بس میں بیٹھے افراد خیال ظاہر کرتے ہیں کہ انہیں اغوا کرکے لے جایا جا رہا تھا۔ ابھی ان کی بات چیت جاری ہوتی ہے کہ فائرنگ شروع ہوجاتی ہے۔ فائرنگ کے دوران ایک اہلکار کار کے سامنے کی طرف موجود ہوتا ہے جبکہ دیگر بائیں جانب پولیس کی گاڑی کے قریب۔ فائرنگ ختم ہونے کے بعد کار کے سامنے کھڑا اہلکار بھی پولیس کی گاڑی کی طرف آتا ہے۔

یاد رہے کہ مقتولین کی کار کی جو تصاویر او ویڈیوز سامنے آئی ہیں ان میں ونڈ اسکرین پر بھی گولیوں کے نشان موجود ہیں جبکہ پچھلا شیشہ اور کار کے بائیں جانب پچھلی نشست کا شیشہ بھی ٹوٹا ہوا ہے۔

اس ویڈیو کا آخری حصہ پہلے ہی سامنے آچکا تھا لیکن بچوں کو نکالنے اور پھر فائرنگ کرنے پر مشتمل حصہ رات کو سامنے آیا۔

پولیس کی گاڑی بچوں کو لے کر وہاں سے روانہ ہوجاتی ہے۔ اس کے کچھ دیر بعد بس بھی آگے بڑھتی ہے اور کار کے قریب سے گزرتی ہے۔ ویڈیو میں دکھائی دیتا ہے کہ کار کا اگلا دروازہ کھلا ہوا ہے۔

یہ ویڈیو صحافیوں سمیت کئی لوگوں نے سوشل میڈیا پر شیئر کی ہے اور بیشتر لوگوں کا کہنا ہے کہ اس ویڈیو کے بعد کسی جے آئی ٹی یا تحقیقات کی ضرورت نہیں رہتی۔

دوپہر 12 بجے کے لگ بھگ سفید رنگ کی آلٹو کار پر پولیس فائرنگ کے اس واقعے کی کئی دیگر ویڈیوز بھی موجود ہیں۔ فائرنگ سے  ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھے، ذیشان، ان کے ساتھ پسنجر سیٹ پر موجود خلیل، پچھلے نشت پر بیٹھی خلیل کی اہلیہ نبیلہ اور 13 سالہ بیٹی رابیہ جاں بحق  ہوئے۔

سی ٹی ڈی اہلکار بچوں کو ایک پمپ پر چھوڑ گئی تھی۔ ان بچوں میں شامل زخمی عمیر نے بتایا تھا کہ اس کے والد پولیس کی مانتیں کرتے رہے کہ وہ  معاف کردیں، پیسے لے لیں لیکن فائرنگ نہ کریں۔

سی ٹی ڈی کی نئی وضاحت- گواجرنوالہ میں دو ہلاکتوں کا تعلق جوڑ دیا

دوسری جانب سی ٹی ڈی نے ایک نئی وضاحت جاری کی ہے۔ یہ اس واقعے پر سی ٹی ڈی کا تیسرا بیان ہے۔ پہلے بیان میں مقتولین کو اغوا کار اور دوسرے میں اپنے ہی ساتھیوں سے مارے گئے دہشت گرد قرار دیا گیا تھا۔ تیسری وضاحت میں مؤقف ایک بار پھر تبدیل کیا گیا ہے۔

سی ٹی ڈی پنجاب کی جانب سے ساہیوال واقعے پر نئی وضاحت سامنے آگئی جس میں بتایا گیا کہ ہم نے دہشت گردی کا ایک بڑا منصوبہ ناکام بنایا ہے۔

سی ٹی ڈی پنجاب کے ترجمان نے کہا کہ گزشتہ روز سیف سٹی کیمرے سے ایک مشتبہ کار کی نشاندہی ہوئی، جس میں اگلی سیٹ پر 2 مرد موجود تھے اور وہ لاہور سے ساہیوال جارہے تھے۔اس موقع پر ساہیوال میں سی ٹی ڈی ٹیم کو کار کو روکنے کے احکامات دیے گئے، تاہم کار کو روکا گیا تو وہ نہیں رکی اور کار کے ڈرائیور ذیشان نے سی ٹی ڈی پر فائرنگ کی۔کار کے پیچھے آنے والے موٹر سائیکل پر سوار 2 ملزمان نے بھی سی ٹی ڈی اہلکاروں پر فائرنگ کی۔

ترجمان سی ٹی ڈی پنجاب کے مطابق دو طرفہ فائرنگ کے تبادلے میں دہشت گرد ذیشان ہلاک ہو گیا، جبکہ اس کے ساتھ کار میں سوار خاندان کے افراد بھی گولیوں کا نشانہ بنے۔

ترجمان نے کہاکہ  گاڑی کے شیشے کالے تھے جس کے باعث پچھلی سیٹ پر بیٹھی خاتون اور بچے نظر نہیں آئے اور وہ بھی گولیوں کا نشانہ بنے ۔

سی ٹی ڈی کے مطابق ہلاک ہونے والے ملزم ذیشان نے اپنی پوزیشن کا غلط استعمال کیا اور خاندان کو بورے والا تک کی سواری فراہم کی۔

انہوں نے بتایا کہ ذیشان کے پاس دھماکہ خیز مواد تھا اور خاندان کو بورے والا چھوڑنے کے بعد اس کا منصوبہ تھا کہ وہ اسے خانیوال یا ملتان میں کہیں چھوڑ دے۔

انہوں نے مزید کہا کہ شاید خلیل کے خاندان کو ذیشان سے متعلق معلوم نہیں تھا کہ وہ دہشت گرد بن چکا ہے، دہشت گردوں نے خاندان کو استعمال کیا اور وہ اس کی بھینٹ چڑھ گئے۔

سی ٹی ڈی کا کہنا تھا کہ ساہیوال واقعے کے بعد دہشت گرد ذیشان کے گھر چلے گئے لیکن جب میڈیا پر واقعے کی خبریں نشر ہوئیں تو ذیشان کے گھر پر چھپے دہشت گرد باہر نکلے تاہم انٹیلجنس حکام نے انہیں شناخت کرلیا اور ان کا پیچھا۔

دہشت گرد گوجرانوالہ چلے گئے جنہوں نے خودکش جیکٹ پہن رکھی تھیں اور ان کے پاس گرینیڈ تھے۔

ترجمان سی ٹی ڈی پنجاب نے بتایا کہ جب انہیں گھیرا گیا تو انہوں نے گوجرانوالہ میں خود کو رات 10 بج کر 57 منٹ پر اڑا لیا۔