ترک ڈرامے کافی عرصے سے عربی ڈبنگ کے ساتھ مشرق وسطیٰ میں دکھائے جا رہے تھے
ترک ڈرامے کافی عرصے سے عربی ڈبنگ کے ساتھ مشرق وسطیٰ میں دکھائے جا رہے تھے

ترک ڈرامے دیکھنے کیلئے عرب شہری ترکی سیکھنے لگے

حافظ شیرازی نے کہا تھا کہ ’’زبانِ یارِ من ترکی و من ترکی نمی دانم‘‘ یعنی ’’میرے یار کی زبان ترکی ہے اور میں ترکی نہیں جانتا‘‘ لیکن ترک ڈراموں کے شیدائی عرب شہری حافظ کی طرح محض افسوس سے کام نہیں لیا۔ انہوں نے اس شعر کے دوسرے مصرعے کیا ہی اچھا ہو کہ میرے منہ میں میرے یار کی زبان ہو کو سچ کر دکھا ہے اور وہ کہہ سکتے ہیں ’’و ومن ترکی دانم‘‘ یعنی اور میں ترکی جانتا ہوں۔

سعودی عرب سمیت عرب ممالک نے اپنے یہاں ترکی کے ڈرامے دکھانے پر پابندی لگائی اور عرب دنیا کے سب سے بڑے چینل ایم بی سی پر یہ ڈرامے آنے بند ہوئے تو عرب شہریوں نے ترکی سیکھ کر ترک ٹی وی چینلز کی ویب سائیٹس پر یہ ڈرامے دیکھنا شروع کردیئے ہیں۔

ڈرامے دیکھنے کے لیے عرب شہریوں کے ترک زبان سیکھنے کا انکشاف قطر یونیورسٹی کی اسسٹنٹ پروفیسر مریم برگ کی تحقیقات میں ہوا ہے۔

مریم ترک میڈیا کے بیرون ملک اثرات پر تحقیق کر رہی ہیں۔ گذشتہ برس مارچ میں عرب ممالک میں ترک ڈراموں کی نشریات پر پابندی کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ انقرہ کی جانب سے قطر کی حمایت پر ترک ڈراموں پر پابندی کا مقصد ترکی کو اپنی سافٹ پاور کے استعمال سے روکنا تھا۔ چونکہ ترکی کے پاس اب عرب گھرانوں تک رسائی کا کوئی ذریعہ نہیں رہا لہٰذا وہ روایتی نشریاتی ذرائع تک محدود ہوگیا ہے۔

ترک اخبار حریت کو ایک انٹرویو میں مریم نے کہاکہ عرب شایقین اب انٹرنیٹ پر انگریزی یا عربی سب ٹائٹلز کے ساتھ ڈرامے دیکھتے  ہیں تاہم سب ٹائٹلز کے ساتھ دستیاب مواد کم ہے اوروہ ترک ٹی وی چینلز کی ویب سائیٹس پر جا کر ڈرامے دیکھ رہے ہیں۔ اس وجہ سے وہ ترکی بھی سیکھ رہے ہیں۔

مریم نے اپنی تحقیقات کے لیے عرب دنیا شہریوں کے بنائے گئے شائقین کے انٹرنیٹ صفحات کا مطالعہ کیا اور آن لائن سروے کیے۔

قطر یونیورسٹی کی معاون پروفیسر کے مطابق عرب شایقین سمجھتے ہیں کہ ترک ڈراموں پر پابندی غیرمنصفانہ ہے اور حقیقت میں اب اس پابندی کے الٹے نتائج نکل رہے ہیں کیونکہ نہ صرف وہ ترکی سیکھ رہے ہیں بلکہ ترکی کے بارے میں ان کی رائے مثبت سے بڑھ کر انتہائی مثبت ہوگئی ہے۔

مریم بیگ نے گذشتہ برس یہ معلوم کرنے کے لیے تحقیق کی تھی کہ ترک ڈرامے عرب ممالک میں مقبول کیوں ہیں۔ سروے میں لوگوں نے بتایا تھا کہ وہ ترک ڈراموں میں پسند کی شادیوں کی وجہ سے انہیں دیکھنے کوترجیح دیتے ہیں اس کے علاوہ ترک ڈراموں کو  سماجی امور کو معتدل انداز میں پیش کیا جاتا ہے، حرام حلال کی لکیر واضح کی جاتی ہے

یاد رہے کہ ترکی کے ڈرامے پاکستان میں بھی بہت مقبول ہوئے ہیں۔ بالخصوص میرا سلطان بہت لوگوں نے دیکھا تھا۔ جو خلاف عثمانیہ کی تاریخ پر تھا۔