آسیہ نورین
آسیہ نورین

’شبہ ہے آسیہ مسیح کو بیرون ملک منتقل کردیا گیا‘

آسیہ مسیح کی بریت کے خلاف سپریم کورٹ میں نظر ثانی پٹیشن میں درخواست گزار کے وکیل اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے شبہ ظاہر کیا ہے کہ آسیہ کو بیرون ملک منتقل کردیا گیا ہے۔

آسیہ کی بریت کے خلاف یکم نومبر 2018 کو نظرثانی پٹیشن دائر ہوئی تھی۔ جو جسٹس ثاقب نثار کی ریٹائڑمنٹ تک سماعت کے لیے مقرر نہیں ہوئی۔ امکان ظاہر کیا جا رہا تھا کہ یہ نظرثانی پٹیشن نئے چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ سماعت کے لیے مقرر کریں گے۔

آسیہ مسیح پر نئی سچائی سامنے آگئی-مستقبل کا فیصلہ جسٹس کھوسہ کریں گے

آسیہ کے حق میں بیانات پر چیف جسٹس کیخلاف درخواست مسترد

نئے چیف جسٹس آصف سعیدخان کھوسہ نے باقاعدہ حلف بھی اٹھا لیا ہے اورآج پیر سے شروع ہونے والے عدالتی ہفتہ کے لیے مختلف مقدمات کی سماعت کے لیے بنچوں کی تشکیل بھی کردی ہے۔ تاہم ابھی تک ان مقدمات میں اور پروپوزڈ مقدمات کی فہرست میں بھی آسیہ مسیح رویوکیس کادوردورتک کوئی پتہ نہیں ہے۔

نظرثانی پٹیشن کے کچھ روز بعد درخواست گزار نے اظہرصدیق ایڈووکیٹ کے ذریعے جلدسماعت کی درخواست بھی دائرکی تھی جس پر نہ ہی عدالت کی جانب سے کوئی اعتراض لگایاگیاہے اور نہ ہی اس کوسماعت کے لیے مقررکیاگیاہے ۔

نظرثانی پٹیشن آسیہ کیس کے اصل مدعی قاری سلام کی جانب سے دائر کی گئی جن کے وکیل اظہر صدیق ایڈووکیٹ ایڈووکیٹ ہیں۔ اس پٹیشن کو دائر ہوئے 82 دن ہوچکے ہیں۔

اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے ’’امت‘‘ سے گفتگومیں کہا کہ انہیں  شک ہے آسیہ مسیح کوبیرون ملک خاموشی سے منتقل کردیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ویسے بھی اس کیس میں سپریم کورٹ کے حکم پر عمل درآمد بھی کیاجا چکا ہے، انہیں نہیں لگتاکہ اب یہ کیس سماعت کے لیے دوبارہ سے لگایا جائے گا، لگتاہے کہ اس کیس کو سرد خانے میں رکھ دیا گیا ہے۔ ان کی رویو پٹیشن کو فائل ہوئے بھی ایک اچھا خاصا عرصہ ہوگیا ہے اوراتنی دیر کسی رویوکورکھے رہناسپریم کورٹ کاطریقہ کار نہیں ہے۔

اظہر صدیق ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ ’’لگ رہاہے کہ اب شائد اس کیس کوسماعت کے لیے مقررنہیں کیا جانا ہے اس لیے اس کیس بارے کوئی حکم جاری نہیں کیا جا رہا ہے وگرنہ یہ ایک اہم مقدمہ ہے کم ازکم اس کوتجویزکردہ مقدمات کی کازلسٹ میں ہی شامل کردیا جاتا اگر یہ کیس سماعت کے لیے مقررکیاجائے گا تواس کے لیے درخواست گزار کواس کانوٹس جاری کیاجائے گا یا پھر عدالت کی جانب سے شروع کی جانے والی ایم ایس یم سروس سے ہی  اطلاع مل جاتی کہ مقدمہ فلاں تاریخ کوفلاں وقت کے لیے مقررکردیاگیاہے اس کے لیے آسیہ مسیح کے وکیل کوبھی بلایاجاتا وہ توویسے بھی بیرون ملک جاچکے ہیں پتہ نہیں وہ دوران سماعت عدالت میں پیش بھی ہوتے ہیں یانہیں یہ تواس وقت پتہ چلے گاجب عدالت کیس کوسماعت کے لیے مقررکرے گی۔‘‘

امت سے گفتگو میں اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے کہا کہ انہیں ’’یہی لگتاہے کہ اب یہ کیس شائد نہ لگایاجائے اور آسیہ مسیح کے بارے بھی ان کومعلومات تونہیں ہیں مگرلگ یہ رہاہے کہ وہ بیرون ملک چلی گئی ہے اور اس کے بارے میں کسی کوبھی پتہ نہیں چلنے دیا گیا ہے، یہ اور بات ہے کہ دفترخارجہ نے توبیان جاری کیاتھاکہ آسیہ مسیح ملک میں ہی ہے اور اس کوبیرون ملک نہیں بھجوایاگیاہے۔‘‘

آسیہ بی بی پاکستان میں ہی موجودہے،وزیر خارجہ شاہ محمود

اظہر صدیق نے مزید کہا کہ وہ کچھ دن انتظار کے بعد جلد سماعت کے لیے ایک اور درخواست دائر کریں گے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اب جبکہ تحریک لبیک یارسول اللہ ﷺکے مرکزی قائدین بھی گرفتار ہیں اس کیس میں حکومت کوبھی کوئی پریشانی نہیں ہے اور نہ ہی اب اس کیس کی سماعت کے لیے کوئی کہنے والاہے اس لیے اب اس کیس میں مزید تاخیر ہو سکتی ہے۔

دوسری جانب عدالتی ذرائع کا کہنا ہے کہ پروپوزڈمقدمات کی کازلسٹ سابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے جاری کی تھی  لیکن اب  نئے چیف جسٹس ماہانہ کی بنیادپر کازلسٹ جاری کریں گے تواس میں آسیہ مسیح رویوکیس بھی شامل کیے جانے کاامکان ہے۔ کیونکہ چیف جسٹس آصف سعیدخان کھوسہ کوئی بھی فوجداری مقدمہ زیر التواءرکھنے کے حق میں نہیں ہیں۔

ذرائع نے توجہ دلائی کہ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے چیف جسٹس کا منصب سنبھالنے سے پہلے اپنے حصے کے تمام فوجداری مقدمات نہ صرف نمٹادیے تھے بلکہ انھوں نے کئی اہم مقدما ت کے فیصلے بھی دیئے ہیں اور یہ سلسلہ تاحال جاری ہے۔ انہوں نے چیف جسٹس پاکستان بنتے ہی پہلے ہی روزتین فوجداری مقدمات کی سماعت کی تھی اور ان میں سے ایک پر فیصلہ بھی دیاتھا۔

یکم نومبر2018کو آسیہ بی بی کی بریت کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں دائر نظر ثانی پٹیشن میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ ملزمہ نے دوران تفتیش اپنے جرم کا اعتراف کیا۔ ایف آئی آر تاخیر سے درج کرانے کا مطلب یہ نہیں کہ ملزمہ بے گناہ ہے۔

درخواست گزارکی جانب سے مزید کہا گیا ہے کہ آسیہ بی بی کی بریت کے فیصلے پر نظر ثانی کی جائے اور نظر ثانی کی اپیل کے فیصلے تک آسیہ بی بی کا نام ای سی ایل میں ڈالا جائے۔

یاد رہے کہ 31اکتوبر2018کوآسیہ مسیح کو توہین رسالت کیس میں بری کردیا گیا تھا، نظرثانی پٹیشن کے باوجود کچھ دن بعد اسے رہا کرکے اسلام آباد میں محفوظ مقام پر منتقل کردیا گیا تھا۔

آسیہ کے وکیل سیف الملکوک نے گذشتہ ماہ ایک انٹرویو میں یقین ظاہر کیا تھا کہ ان کی مؤکلہ اگلا کرسمس پاکستان سے باہر منائے گی۔