آسیہ مسیح (فائل فوٹو)
آسیہ مسیح (فائل فوٹو)

’آسیہ مسیح کی بریت کیخلاف اپیل کے فیصلے سے قبل گرفتاریاں‘

ملعونہ آسیہ مسیح کی بریت کے خلاف نظر ثانی کی اپیل پر سپریم کورٹ کے فیصلے سے قبل پولیس نے گرفتاریاں شروع کردیں۔دوسری جانب میڈیا کو آسیہ کیس کی خبر نہ نشر کرنے کے پیغام موصول ہو رہے ہیں۔

آسیہ کی بریت کے خلاف پٹیشن پر سماعت سپریم کورٹ میں منگل کو ایک بجے سے شروع ہونی ہے۔

درخواست گزار قاری سالم اپنے وکیل اظہر صدیق ایڈووکیٹ اور دیگر کے ساتھ سپریم کورٹ پہنچ چکے ہیں۔

چیئرمین ڈیفنس آف پاکستان حافظ احتشام احمد نے کہا ہے کہ رات بھر پنجاب کے مختلف حصوں سے پولیس کی جانب سے گرفتاریوں اور چھاپوں کی اطلاعات موصول ہوتی رہیں ہیں،سپریم کورٹ میں سماعت سے قبل راولپنڈی کو چھاؤنی میں تبدیل کیا جارہا ہے،راولپنڈی کے کئی مقامات پر پولیس کی بھاری نفری تعینات کی جارہی ہے۔

آسیہ کی بریت کے خلاف درخواست گزار قاری سالم اپنے وکیل اور دیگر کے ساتھ سپریم کورٹ میں داخل ہو رہے ہیں
آسیہ کی بریت کے خلاف درخواست گزار قاری سالم اپنے وکیل اور دیگر کے ساتھ سپریم کورٹ میں داخل ہو رہے ہیں

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے قبل اس طرح کے اقدامات تشویشناک اور عدلیہ کی آزادی پر سوالیہ نشان ہے،حکومتی اقدامات واضح کررہے ہیں کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ ایک دفعہ پھر پہلے سے طے ہے۔

حافظ احتشام احمد نے کہا کہ سپریم کورٹ کی جانب سے ممکنہ غیر آئینی،غیر قانونی اور غیر شرعی فیصلے پر احتجاج عوام کا آئینی حق ہے، سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد عوام کو پرامن احتجاج کا حق ملنا چاہئیے، احتجاج کو روکنے کے لئے حکومت کی جانب سے اونچھے ہتھکنڈوں کا استعمال قابل مذمت ہے۔

دوسری جانب پاکستان 24 ٹی وی ویب سائٹ کے مطابق میڈیا/ نیوز چینلز سے وابستہ ڈائریکٹرز، ایم ڈیز اور رپورٹرز کو ایک پیغام موصول ہوا ہے کہ آسیہ بی بی کیس کی خبر نشر نہ کی جائے ۔اس پیغام کے آخر میں کسی کا نام نہیں لکھا گیا ۔

انگریزی میں بھیجے گئے اس پیغام میں کہا گیا ہے کہ معاملے کی حساسیت کو مد نظر رکھتے ہوئے آسیہ کیس کی میڈیا پر کوریج نہ کی جائے تاکہ کسی ناخوشگوار واقعے سے بچا جا سکے۔

Respected Sir,
Like past, it is requested that Aasia BB case may please be squeezed on media and may not be given any coverage keeping in view sensitivity of the matter and to avoid any untoward situation.
Your valued cooperation is once again requested, please.
Regards,