مقبوضہ جموں میں ہندو انتہا پسند جمعہ کی صبح گاڑیاں تباہ کر رہے ہیں
مقبوضہ جموں میں ہندو انتہا پسند جمعہ کی صبح گاڑیاں تباہ کر رہے ہیں

جموں میں پاکستان مخالف مظاہرہ کرنیوالوں پر مسلمانوں کا پتھراؤ- کرفیو نافذ

پلوامہ حملے کے بعد مقبوضہ جموں میں جمعہ کو پاکستان کے خلاف مظاہرہ کرنے اور توڑ پوڑ شروع  کرنے والے انتہا پسند ہندوئوں پر مسلمانوں نے پتھرائو کردیا جس کے بعد جھڑپیں ہوئی اور شہر میں کرفیو لگا دیا گیا ہے۔

بھارتی اخبار ہندوستان ٹائمز کے مطابق ایک مقامی شہری نے بتایا پاکستان کے خلاف مظاہرے کے دوران ’’مشتعل افراد نے 30 گاڑیوں کو آگ لگا دی اور متعدد دیگر کو نقصان پہنچایا۔ اس پر علاقے میں پتھرائو ہوا۔ جہاں مظاہرین نے ’پاکستان مردہ  باد‘ اور ’ہندوستان زندہ باد‘ کے نعرے لگائے وہیں پتھرائو کرنے والوں نے ’نعرہ تکبیر اللہ اکبر‘ کے نعرے لگائے۔‘‘

جموں کی پولیس کا کہنا ہے کہ پہلے مظاہرے پر پتھرائو ہوا جس کے بعد مشتعل افراد نے گاڑیوں کو نقصان پہنچایا۔

علاقے میں ہندو مظاہرین اور مسلمانوں میں جھڑپیں بھی ہوئیں۔ پولیس نے لاٹھی چارج اور شیلنگ کی جس کے بعد جموں شہر میں کرفیو کا اعلان کردیا گیا۔ پولیس کی اضافی نفری بھی طلب کرلی گئی ہے۔

عینی شاہدین کے مطابق مظاہرین نے کچھ گھروں کے شیشے بھی توڑ دیئے۔

جمعہ کو جموں شہر کے کئی علاقوں میں پاکستان کے خلاف مظاہرے ہوئے۔ مظاہرے کرانے والوں میں ہندو انتہا پسند تنظیمیں شیو سینا، بجرنگ دل اور ویشوا ہندو پریشد پیش پیش تھیں۔ ڈوگرا فرنٹ نے بھی مظاہروں میں حصہ لیا۔

پلوامہ حملے کی مذمت کرنیوالے کشمیری کو تلخ سبق

پلوامہ حملے نے بھارت میں کشمیر دشمنی کا چہرہ بے نقاب کر دیا ہے۔ ٹوئٹر پر ایک کشمیری نوجوان خالد شاہ نے پلوامہ حملے کی مذمت کرتے ہوئے لکھا کہ کشمیریت مر گئی ہے۔ کشمیریوں کو اس پر غور کرنا چاہیئے۔ خالد شاہ نے کہا کہ وہ پانچ برس سے دہلی میں رہتا ہے اور شرم کے مارے اس کے لیے سر اٹھا کر چلنا ممکن نہیں ہوگا۔

تاہم بھارت سے یہ اظہار ہمدردی بھی اس کشمیری نوجوان کے کام نہ آیا۔ روشن سنگھ نامی ایک بھارتی نے لکھا، ’’اچھا ہے تم ان میں سے نہیں ہو۔ (لیکن پھر بھی) میں تہمارے چہرے پر زور کا مکا مارنا چاہتا ہوں۔ مجھے معلوم ہے تم ان میں سے نہیں۔ لیکن پھر بھی تم کبھی محسوس ہی نہیں کر سکتے کہ دھوکہ کھانا کیسا ہوتا ہے۔ ہم نے تم لوگوں کو اپنا سمجھا، تمہیں وہ سب کچھ کر سکتے ہو جو ایک بھارتی شہری کر سکتا ہے۔ بدلے میں ہمیں موت ملتی ہے۔‘‘

https://twitter.com/RoshanXingh/status/1096252628428881920

ایک اور بھارتی امیت یادیو نے لکھا کہ کشمیریت بہت پہلے مر چکی، قافلے پر حملے کی کشمیریوں کو قیمت چکانا پڑے گی۔ وہ ’’دہشت گردوں‘‘ کی مدد کرتے ہیں اس کے بغیر یہ ممکن نہیں۔

کرک شاستری نے لکھا کہ فوج کے اندر بھی کشمیری مشتبہ سمجھے جاتے ہیں۔

یاد رہے کہ یہ اس ملک بھارت کے شہریوں کے جذبات ہیں جو کشمیر کو اپنا اٹوٹ انگ سمجھتا ہے۔ تاہم بھارت کی سرکاری پالیسی کشمیر کی سرزمین تو لینا چاہتی ہے لیکن کشمیری مسلمانوں کو قبول کرنے کے لیے تیار نہیں۔