ڈی پورٹیشن کے منتظر ہزاروں پاکستانیوں پر ترکی میں کیا گزری

https://www.facebook.com/ummat.com.pk/videos/556051074896874/

ترکی کی حکومت نے اپنے ملک میں غیرقانونی مقیم 50 ہزار افراد کو ڈی پورٹ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ان افراد کی بڑی تعداد ترک کے کیمپوں میں تقریباً قید کی زندگی گزار رہی ہے۔ زمینی راستے سے طویل سفر کے بعد استنبول سے یونان پہنچ کر وہ دیکھنا پڑتا ہے جس کا سوچا بھی نہیں تھا۔

غیرقانونی جانے والے افراد استنبول سے کشتیوں کے ذریعے یونان جاتے ہیں لیکن وہاں انہیں گرفتار کرلیا جاتا ہے۔ لزبوس جزیرے پر تارکین وطن کے لیے ایک کیمپ بنایا گیا ہے۔ یورپی یونین اور ترکی کے درمیان ایک معاہدے کے تحت اب یونان پہنچ جانے والے افراد کو بھی واپس ترکی بھیجا جا رہا ہے۔ حالانکہ قانون کی رو سے کسی ملک پہنچ کر پناہ مانگنے والے کو قانونی کارروائی کے بغیر نکالا نہیں جا سکتا۔

اس کیمپ سے سب سے زیادہ پاکستانیوں کو واپس بھیجا جارہا ہے کیونکہ افغان اور شامی شہریوں کے برعکس انہیں پناہ کا حق دار نہیں سمجھا جاتا۔

ترکی میں اس وقت تارکین وطن کی سب سے زیادہ تعداد افغان باشندوں کی ہے تاہم دوسرے نمبر پر شامی نہیں بلکہ پاکستانی ہیں۔

یونان کے کیمپ میں کیا ہوتا ہے اور واپس ترکی بھیجنے کی صورت میں یا ترکی سے یونان جانے میں ناکامی پر پاکستانیوں کو کن حالات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، دیکھیے اس ویڈیو رپورٹ میں۔