نطنز جوہری تنصیب پر حملہ تباہی کا سبب بن سکتا تھا۔فائل فوٹو
نطنز جوہری تنصیب پر حملہ تباہی کا سبب بن سکتا تھا۔فائل فوٹو

میونخ کانفرنس۔ ایران اور اسرائیل کے ایک دوسرے پر الزامات

سلامتی کے موضوع پر میونخ میں ہوئے بین الاقوامی اجلاس کے آخری دن ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے امریکا اور اسرائیل کو ‘دیوانہ’ قرار دیا۔

دوسری جانب اسرائیلی نمائندوں نے ایران کو مشرق وسطی کے ایک بڑے خطرے سے تعبیر کیا۔میونخ سیکیورٹی کانفرنس اپنے روایتی انداز میں اختتام پذیر ہوئی اور اتوار کی صبح ہونے والی نشست میں مشرق وسطی پر توجہ دی گئی۔

سعودی وزیرِ مملکت برائے خارجہ عادل الجبیر کا پہلے سے طے شدہ خطاب منسوخ کرنے کی وجہ سے یہ نشست کچھ عدم توازن کا شکار ہو گئی۔ اس موقع پر اسٹیج ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف کے پاس تھا اور انہوں نے اپنے خطاب میں امریکی نائب صدر مائیک پینس کی ایک روز قبل کی جانے والی تقریر پر روایتی انداز میں تنقید کی، جوادظریف کی جانب سے اس طرح کی تقاریر ایک معمول کی بات ہے۔

جواد ظریف نے کہا کہ امریکا سعودی عرب اور اپنے اتحادیوں کو ہتھیار فروخت کرتے ہوئے پورے خطے کو غیر مستحکم کر رہا ہے اور اسی طرح یورپ بھی، ”ہمیں (ایران کو) اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔

ہمیں کوئی ایک بھی جنگی جہاز فروخت نہیں کرتا۔ ہم کس طرح اپنا دفاع کریں، تلواروں سے؟ ایران اور سعودی عرب نا صرف ایک دوسرے کے ساتھ براہ راست تنازعے میں ہیں بلکہ شام اور یمن میں جاری جنگوں میں بھی ایک دوسرے کے مخالف ہیں۔

کئی مبصرین کو خدشہ ہے کہ جلد یا بدیر خطے کی ان دونوں طاقتوں اور ان کے اتحادیوں کے مابین کوئی بڑا مسلح تنازع سامنے آ سکتا ہے۔ میونخ کانفرنس کے دوران یمن میں انسانی حقوق کے کارکن اور نوبل انعام یافتہ توکل کرمان نے کہا کہ مغربی ممالک بھی یمن کی جنگ کے ذمہ دار ہیں کیونکہ ان کی جانب سے سعودی عرب کو اسلحے فراہم کیا جاتا ہے۔

اتوار کی صبح والے سیشن میں شرکت کے لیے اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کو بھی دعوت دی تھی تاہم انہوں نے شرکت سے معذرت کی لی تھی۔

ان کی جگہ اسرائیل فوج کے سابق سربراہ بینجمن گانٹز میونخ کانفرنس میں شریک ہوئے۔ اس کانفرنس کے حاشیے میں ہونے والی ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے جواد ظریف کے خطاب پر کہا، ” ان کی خوش بیانی سے بے وقوف نہ بنیں اور ان کے جھوٹ سے دھوکا نہ کھائیں۔”