کشمیری مسلمانوں کو بچانے بھارتی سکھ سامنے آگئے

https://www.facebook.com/ummat.com.pk/videos/486988515167314/

پلوامہ حملے کے بعد مقبوضہ جموں اور بھارت کے مختلف علاقوں میں کشمیری مسلمانوں کیخلاف فسادات شروع ہونے کے بعد ہزاروں کشمیری جموں میں محصور ہوگئے ہیں جبکہ بھارت کی مختلف ریاستوں میں بھی کشمیری مسلمان پھنسے ہوئے ہیں۔

ایسے میں بھارت کے سکھ کشمیری مسلمانوں کے تحفظ کیلئے سامنے آئے ہیں۔

جموں میں محصور کشمیریوں کی تعداد منگل تک 6 ہزار سے زائد بتائی جاتی ہے۔ ان میں بیشتر افراد وہ ہیں جو علاج یا کسی ضروری کام سے جموں، چندی گڑھ اور دیگر شہروں میں آئے تھے لیکن اب ان کی واپسی کا راستہ بند ہے۔

پلوامہ میں بھارتی سیکورٹی کانوائے پر خودکش حملہ جموں سرینگر ہائی وے پر ہوا تھا۔ حملے کے بعد سے یہ ہائی وے اب بیشتر وقت بند رہتی ہے اور اسے مخصوص اوقات میں یکطرفہ ٹریفک کے لیے کھولا جاتا ہے۔ یعنی لوگ یا تو سرینگر سے جموں جا پاتے ہیں یا جموں سے سرینگر۔

جموں میں انتہاپسندوں کے حملوں کے سبب کشمیریوں کا ہوٹل میں ٹھہرنا ممکن نہیں رہا۔ شہر میں مسلمانوں کی دکانوں پر حملے کیے گئے۔

بھارتی سکھوں نے مسلمانوں پر حملے کرنے والے انتہا پسندوں کو بھی وارننگ دی ہے اور گردواروں میں مسلمانوں کے ٹھہرنے کا انتظام کیا ہے۔

سکھ تنظیم خالصہ ایڈ دہرادون سمیت بھارت کے مختلف علاقوں میں حملوں کا نشانہ بننے والے کشمیری طلبہ کو بحفاظت نکال کر چندی گڑھ اور دیگر مقامات پر پہنچا رہی ہے تاکہ وہ واپس کشمیر جا سکیں۔