پاکستان نے اپنے یہاں موجود بھارت مخالف تنظیموں کے اثاثے، اکائونٹس اور گاڑیاں ضبط کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس سلسلے میں ایک نیا حکم نامہ جاری کیا گیا ہے جس کا اعلان دفتر خارجہ نے کیا۔
اگرچہ پیر کو اس فیصلے کے اعلان کے بعد بعض ذرائع کا کہنا تھا کہ اس کے نتیجے میں ان تنظیموں کا وجود مکمل طور پر ختم ہو جائے گا تاہم سرکاری حکمنامے کا جائزہ لینے سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ وجود کسی حد تک برقرار رہ سکتا ہے اگرچہ ان تنظیموں کے لیے کسی طرح کی سرگرمی نا ممکن ہوگئی ہے۔
اس کے علاوہ حکومت پاکستان ان تنظیموں کے خلاف پولیس یا دیگر فورسز کے ذریعے کوئی کارروائی کرنے کا ارادہ بھی نہیں رکھتی۔
جب کہ جماعت الدعوۃ اور فلاح انسانیت فائونڈیشن تاحال کالعدم تنظیموں کی فہرست میں 4 مارچ تک شامل نہیں تھیں۔
نیشنل کائونٹر ٹیررازم اتھارٹی( نیکٹا) کی ویب سائیٹ پر 4 مارچ کو اپ ڈیٹ کی گئی فہرست میں 68 کالعدم تنظیموں کے نام تھے۔ جیش محمد سے لے کر پاکستان میں دہشت گردی کرنے والی شدت پسند تنظیمیں، بلوچستان میں سرگرم کالعدم بی ایل اے و دیگر اور لیاری کی پیپلز امن کمیٹی تک کے نام اس فہرست میں موجود ہیں۔
کالعدم تنظیموں کے بعد 4 تنظیموں کو واچ لسٹ میں رکھا گیا تھا۔ ان میں سے دو گلشن صحابہ اور میانمر ٹرسٹ ہیں جب کہ باقی دو جماعت الدعوۃ اور فلاح انسانیت فائونڈیشن ہیں۔ موخر الذکر دونوں کے سامنے 21 فروری 2019کی تاریخ درج تھی۔ یاد رہے کہ پلوامہ حملے کے بعد گذشتہ ماہ جماعت الدعوۃ اور فلاح انسانیت فائونڈیشن پر پابندی کی خبریں آئی تھیں۔ تاہم نیکٹا کی نئی فہرست سے ظاہر ہوتا ہے کہ دونوں تنظیمیں تاحال کالعدم نہیں۔
محض ایک دن بعد منگل کو یہ فہرست پھر اپ ڈیٹ کی گئی اور اس مرتبہ جماعت الدعوۃ اور فلاح انسانیت فائونڈیشن کے نام بھی کالعدم تنظیموں کی فہرست میں ڈال دیئے گئے۔ یوں کالعدم تنظیموں کی تعداد 70 ہوگئی۔
دفترخارجہ نے پیر کو اعلان کیا کہ حکومت پاکستان نے ’’اقوام متحدہ سلامتی کونسل (انجماد اور انضباط) حکمنامہ 2019‘‘ United Nations Security Council (Freezing and Seizure) Order, 2019 جاری کیا ہے۔
اقوام متحدہ سلامتی کونسل کے احکامات پر پاکستان میں عمل درآمد 1948 کے ایکٹ کے تحت کیا جاتا ہے اور یہ حکم نامہ بھی اسی ایکٹ کے تحت جاری کیا گیا ہے۔ 1948 کے اقوام متحدہ سلامتی کونسل ایکٹ میں درج ہے کہ سلامتی کونسل کے فیصلوں پر حکومت پاکستان عمل کرے گی اور اس مقصد کے لیے آفیشل گزٹ میں احکامات شائع کیے جائیں گے۔ دوسرے لفظوں میں کسی بھی تنظیم پر اقوام متحدہ کی جانب سے پابندی لگائے جانے کے بعد اس کا نام پہلے حکومت پاکستان کی جانب سے مقامی فہرست میں شامل کرنا ضروری ہے۔
’’اقوام متحدہ سلامتی کونسل (انجماد اور انضباط) حکمنامہ 2019‘‘ میں دراصل کالعدم تنظیموں کے تمام تر اثاثے منجمد اور ضبط کرنے کا طریقہ کار درج کیا گیا ہے۔ ان اثاثوں میں تمام جائیدادیں، بینک اکائونٹس اور گاڑیاں شامل ہیں۔ کس اثاثے کو ضبط کرنا ہے اور کس کو صرف منجمد یہ فیصلہ متعلقہ اتھارٹی کرے گی۔
حکم نامے کے باب نمبر چار میں استثنیٰ دینے کا طریقہ کار درج کیا گیا ہے۔ اس طریقہ کار کے مطابق اثاثے منجمد ہونے کے بعد مذکورہ یا تنظیم جس کے اثاثے منجمد کیے گئے ہوں ایک درخواست دے کر ضروریات کے لیے رقم یا اثاثوں تک رسائی حاصل کر سکتا ہے۔ جن مقاصد کے لیے رقم حاصل کی جاسکتی ہے ان میں خوراک، گھر کا کرایہ یا مارگیج، ادویات اور علاج، ٹیکسز، انشورنس پریمیئم، بجلی گیس کے بل، مناسب قانونی فیسوں کی ادائیگی، منجمد اثاثوں کے دیکھ بھال کے اخراجات، تعلیم اور بینک قرضے شامل ہیں۔
تاہم یہ استثنیٰ دیئے جانے کے باوجود ہر طرح کے اثاثے منجمد ہونے کے سبب متعلقہ تنظیموں کے لیے اپنی سرگرمیاں جاری رکھنا ممکن نہیں ہوگا۔
جن تنظیموں پر پابندی لگ رہی ہے انہیں ایک اور سہولت یہ دیئے جانے کا امکان ہے کہ ان کے افراد کو پیراملٹری فورسز میں بھرتی کیا جاسکتا ہے۔ اس بات کی تصدیق کئی ذرائع نے کی ہے اور یہ خبریں سامنے آنے کے بعد بھارتی اس پر احتجاج کرنا شروع ہوگئے ہیں۔
یہ بات طے ہے کہ امریکہ اور بھارت کی خواہش کے برعکس حکومت پاکستان بھارت مخالف تنظیموں سے کسی مسلح کارروائی میں نہیں الجھنا چاہتی اور نہ ہی ایسا کوئی خدشہ موجود ہے۔
جماعت الدعوۃ اور فلاح انسانیت کو کالعدم قرار دیئے جانے کے بعد یہ مضمون اپ ڈیٹ کیا گیا۔