لاہور ہائی کورٹ نے قرآن پاک کے غیر منظور شدہ نسخے فوری ضبط کرنے اور انٹرنیٹ سے غیرمنظور شدہ قرآن پاک اور دینی کتب ہٹانے کا حکم دیدیا ہے۔
لاہور ہائی کورٹ نے قرآن پاک اور دینی کتب کی نشرو اشاعت کے لیے فیصلہ جاری کردیا۔
لاہورہائی کورٹ نے وفاقی و صوبائی حکومتوں کو قرآن پاک کے منظور شدہ نسخے صوبائی، ضلعی اور تحصیل سطح پر فراہم کرنے کا حکم دیا ہے۔
عدالت نے حکم دیا ہے کہ حکومت تمام وفاقی و صوبائی اداروں کے انٹرنیٹ پورٹلز پر منظور شدہ قرآن پاک کے نسخے فراہم کرے اور مارکیٹ سے قرآن پاک کے غیر منظور شدہ نسخے فوری طور پر ضبط کرے۔
دالتی حکم کے مطابق قرآن پاک و دینی کتب کے اشاعتی ادارے چیئرمین قرآن بورڈ سے تعاون کے پابند ہوں گے۔ حکومتی این او سی کے بغیر قرآن پاک و دینی کتب کی درآمد نہیں کی جاسکتی۔
عدالت نے کہا ہے کہ قرآن ایکٹ 2011 کی خلاف ورزی کرنے والی اقلیت کے خلاف کارروائی ہوگی، حکومت آئین کے آرٹیکل 20 اور 36 کے تحت اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ یقینی بنائیں گی۔
عدالتی حکم میں کہا گیا ہے کہ حکومت قرآن بورڈ کی سفارشات کی روشنی میں پالیسی وضع کرے گی، تمام مدرسوں، لائبریریوں کے سربراہ قرآن پاک کے نسخے، پنج سورہ ، دس سورہ کا ہدیہ قبول کرتے وقت منظور شدہ قرآن پاک کے نسخے سے تصدیق کرکے وصول کریں گے۔
عدالت کا حکم ہے کہ رجسٹرار ہائی کورٹ عدالتی فیصلے کا اردو ترجمہ سیکریٹری داخلہ پنجاب کو فراہم کریں۔ سیکریٹری داخلہ پنجاب عدالتی فیصلہ آئی جی پنجاب، تمام آر پی اوز، ڈی پی اوز، سی پی اوز، ایس ڈی پی آوز اور ایس ایچ اوز کو فراہم کریں۔
عدالتی حکم کے مطابق قرآن پاک و دینی کتب کے اشاعتی ادارے ہر صفحے پر پبلشر اور ادارے کا نام ثبت کریں۔ قرآن پاک و دینی کتب کے اشاعتی ادارے ہر نسخے پر بار کوڈ، کیو آر کوڈ اور مخصوص سیریل نمبر دینےکا پابند ہوگا۔
لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شجاعت علی نے درخواست پر 40 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کیا۔