25 جولائی سے صوبائی سطح پر جلسے ہوں گے۔
25 جولائی سے صوبائی سطح پر جلسے ہوں گے۔

رہبر کمیٹی نے چیئرمین سینیٹ کو ہٹانے کے فیصلے کی توثیق کردی

اپوزیشن کی رہبر کمیٹی نے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کو ہٹانے کے فیصلے کی توثیق کردی جبکہ اکرم درانی کو رہبر کمیٹی کا سربراہ بنادیا گیا۔

حکومت مخالف احتجاجی تحریک چلانے سے متعلق اپوزیشن کی 9 سیاسی جماعتوں کے 11 اراکین پر مشتمل رہبر کمیٹی کا پہلا اجلاس ہوا۔

اسلام آباد میں ہونے والے اجلاس میں شرکت کے لیے آنے والے رہنماؤں کے موبائل فون کمیٹی روم سے باہر رکھوا لیے گئے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں شریک رہنماؤں سے اجلاس کی کارروائی کی رازداری کا حلف بھی لیا گیا۔

 اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اکرم خان درانی نے بتایا کہ 9جولائی  کو چیئرمین سینیٹ کی تبدیلی کے لیے ریکوزیشن جمع کرائی جائے گی اور11 جولائی کو چیئرمین سینیٹ کے لیے نئے نام کا اعلان کیاجائے گا، کمیٹی کا اجلاس بھی گیارہ جولائی کو ہوگا۔

انہوں نے رانا ثنا سمیت اپوزیشن رہنماؤں کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ25 جولائی سے صوبائی سطح پر جلسے ہوں گے ، جمہوری لوگوں کو سیاست سے دور رکھنے کی مذمت کرتے ہیں،

انہوں نے کہا کہ ریاستی ادارے اختیارات سے تجاوز کررہے ہین اور اختیارات سے تجاوز کرکے دیگر امور میں مداخلت کی جارہی ہے ۔

اکرم درانی نے وزیرستان کے اراکین قومی اسمبلی کے اگلے اجلاس کے لیے پرو ڈکشن آرڈر جاری کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔

اس موقع پر مسلم لیگ (ن) کے رہنما شاہد خاقان عباسی نےکہا کہ نہ ملک میں صدارتی نظام منظور ہے اور نہ 18 ویں ترمیم کو ختم کرنے دیں گے، اراکین اسمبلی کے پروڈکشن آرڈر جاری نہ کرنا جمہوریت کی نفی ہے، یہ اختیار اسپیکرکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ چئیرمین سینیٹ کی تبدیلی پہلا قدم ہوگا، جب سینیٹ اورقومی اسمبلی نہیں چلے تو ہم عوام کو بتائیں گے تبدیلی آرہی ہے، ہم حصول اقتدار کی جنگ نہیں لڑرہے، ہم عوام کے حقوق کی جنگ لڑ رہے ہیں۔

اجلاس میں (ن) لیگ سے شاہد خاقان عباسی، احسن اقبال، پیپلز پارٹی سے فرحت اللہ بابر، نیئر بخاری، جعمیت علماء اسلام (ف) سے اکرم خان درانی، نیشنل پارٹی سے میر حاصل بزنجو، اے این پی سے میاں افتخار، پشتونخواہ ملی عوامی پارٹی سے عثمان کاکڑ، قومی وطن پارٹی سے ہاشم بابر، جمعیت علمائے پاکستان سے اویس نورانی اور مرکزی جمعیت اہلحدیث سے شفیق پسروری نے شرکت کی۔

وسری جانب اپوزیشن کی رہبر کمیٹی نے فاٹا میں 20 جولائی کو ہونے والے انتخابات آرمی کے زیر نگرانی کروانے کے خلاف چیف الیکشن کمیشن کے نام خط لکھ دیا جس میں مطالبہ کیا گیا کہ الیکشن کمیشن پولنگ اسٹیشنز کے اندر فوج کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن واپس لے۔

دوسری جانب اپوزیشن جماعتوں کی رہبر کمیٹی کے اجلاس کی اندرونی کہانی بھی سامنے آگئی۔

ذرائع کے مطابق چیئرمین سینیٹ کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پر اپوزیشن کے تمام 67 ممبران کے دستخط کرانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، 11 جولائی کو رہبر کمیٹی کے اجلاس میں اپوزیشن جماعتوں کے پارلیمانی لیڈران کو بھی بلانے کا فیصلہ ہوا ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ کمیٹی نے 25 جولائی کے احتجاج کو حتمی شکل دے دی ہے، 25 جولائی کو رہبر کمیٹی چاروں صوبائی دارالحکومتوں میں بڑے جلسے کرے گی جب کہ کمیٹی نے جماعت اسلامی کے تحفظات دور کرکے اسے بھی اپنے ساتھ شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ذرائع کےمطابق رہبر کمیٹی نے میثاق جمہوریت میں تمام جماعتوں کو شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اپوزیشن کے ساتھ ساتھ حکومتی اتحادی جماعتوں کو بھی میثاق جمہوریت میں شمولیت کی دعوت دی جائے گی۔

واضح رہےکہ اپوزیشن کی رہبر کمیٹی میں مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے دو، دو جب کہ دیگر اپوزیشن جماعتوں کا ایک ایک نمائندہ شامل ہے۔

رہبر کمیٹی میں پیپلز پارٹی کی جانب سے یوسف رضا گیلانی، نیئر بخاری ممبر تھے تاہم یوسف رضا گیلانی کی جگہ فرحت اللہ بابر نے اجلاس میں شرکت کی۔

اس موقع پر صحافی نے فرحت اللہ بابر سے سوال کیا کہ آپ تو ممبر نہیں ہیں جس پر ان کا بتانا تھا کہ یوسف رضا گیلانی کی جگہ انہیں کمیٹی کا ممبر بنایا گیا ہے۔

مسلم لیگ (ن) کی جانب سے شاہد خاقان عباسی اور احسن اقبال رہبر کمیٹی کے ممبر ہیں جب کہ جعمیت علمائے اسلام (ف) سے اکرم خان درانی اور نیشنل پارٹی سے میر حاصل بزنجو کمیٹی میں شامل ہیں۔

پشتونخوا ملی عوامی پارٹی سے عثمان کاکڑ، قومی وطن پارٹی سے ہاشم بابر،  اے این پی سے میاں افتخار، مرکزی جمعیت اہلحدیث سے شفیق پسروری اور جمعیت علماء پاکستان سے اویس نورانی رہبر کمیٹی کے ممبر ہیں۔